اسلامی تعاون تنظیم کی فلسطینی محنت کشوں کے بحران کے حل کیلئے فوری اقدامات کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
جنیوا: انٹرنیشنل لیبر ارگنائزیشن کے گورننگ باڈی کے 353 ویں اجلاس میں وفاقی وزیر برائے سمندرپار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی چوہدری سالک حسین نے ایک اہم بیان میں اسلامی تعاون تنظیم گروپ کی جانب سے فلسطینی محنت کشوں کو درپیش انسانی اور اقتصادی بحران کے فوری حل کے لیے عالمی سطح پر مداخلت کی ضرورت پر زور دیا۔
او آئی سی گروپ نے آئی ایل او کی فلسطینی محنت کشوں کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک جامع رپورٹ کا خیرمقدم کیا جس میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین اقتصادی صورتحال کو اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں بے روزگاری کی شرح 79.
او آئی سی نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سماجی اور اقتصادی صورتحال انتہائی تباہ کن ہو چکی ہے جس کیلئے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ بنیادی ڈھانچے کی بحالی، اقتصادی استحکام اور محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
او آئی سی گروپ نے فلسطینی محنت کشوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کیا، جن میں نقل و حرکت پر پابندیاں، طویل المدتی اقتصادی ناکہ بندی اور امتیازی محنت پالیسیوں کا سامنا ہے۔
اس بحران سے خاص طور پر خواتین اور دیگر کمزورطبقے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جس سے روزگار کے مواقع میں مزید کمی واقع ہو رہی ہے۔
ان چیلنجز کے حل کے لیے او آئی سی گروپ نے آئی ایل او اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ:بے روزگاری کے خاتمے کے لیے ایمرجنسی روزگار اور نقد برائے کام پروگرامز شروع کیے جائیں۔
محنت کش منڈیوں کے اداروں کو مضبوط کیا جائے تاکہ محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ ہو اور ان کے لیے منصفانہ کام کے حالات فراہم کیے جائیں۔
فلسطینی علاقوں کی بحالی کے لیے عالمی معاونت میں اضافہ کیا جائے اور طویل المدتی اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جائے۔
غزہ اور مغربی کنارے میں ضروری بنیادی ڈھانچے اور پیشہ ورانہ تربیتی مراکز کی تعمیر نو کے لیے عالمی وسائل کو متحرک کیا جائے۔ علاقے میں انسانی اور اقتصادی رسائی کو بلا روک ٹوک یقینی بنایا جائے۔
آئی ایل او میں مقبوضہ عرب علاقوں پر دوبارہ توجہ دی جائے تاکہ ان کی حالت کی نگرانی اور ترقی کی جانچ کی جا سکے۔
اوآئی سی گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین میں امن، انصاف اور اقتصادی بحالی آپس میں گہرے طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ بیان میں زور دیا گیا کہ فلسطینی محنت کشوں کو فوری طور پر مناسب روزگار اور اقتصادی مواقع واپس کرنے کی ضرورت ہے۔
آئی سی سی گروپ نے کہا کہ عالمی برادری کو ان جاری زیادتیوں پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
بیان میں فلسطینی محنت کشوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کی عزت نفس کے تحفظ، روزگار کی بحالی اور پائیدار امن و خوشحالی کے لیے فوری عالمی کوششوں کی اپیل کی گئی۔
چوہدری سالک حسین نے او آئی سی گروپ کی جانب سے آئی ایل او اور عالمی برادری سے لبنان کی بحالی کے لیے بھی فوری اقدامات کی اپیل کی۔
انہوں نے لبنان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو، مزدوروں کی کمی کو پورا کرنے اور اقتصادی اعتماد کی بحالی کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔
او آئی سی گروپ نے لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کیا اور لبنان کی بحالی کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے آئی ایل او کے رکن ممالک سے درخواست کی کہ وہ لبنان کے بحالی منصوبے میں اپنے حصے میں اضافہ کریں اور لبنان کی حکومت اور سماجی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک مستحکم، خوشحال اور لچکدار مستقبل کے لیے کام کریں۔
اس موقع پر ڈاکٹر بلال احمد، پاکستان مشن جنیوا کے مستقل نمائندے، ذوالفقار احمد، سیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد اور شاہ نظر خان، جنیوا مشن کے ایچ او سی بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔