اسلام آباد:

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے فروری 2025 میں ہونے والے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر کو گرفتار کرلیا۔

ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ ایف آئی اے کوہاٹ زون کی بڑی کارروائی کی اور فروری 2025 میں ہونے والے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث بدنام زمانہ گینگ کے انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر کو گرفتار کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم کی شناخت عامر حسین کے نام سے ہوئی ہے اورملزم کو ضلع کرم کے علاقے پاراچنار سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزم کی گرفتاری کے لیے ہیومن انٹیلیجنس اور جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ہے، گرفتار ملزم سادہ لوح شہریوں کو سمندر کے راستے یورپ بھجوانے میں ملوث پایا گیا، گرفتار ملزم عامر حسین ایف آئی اے کوہاٹ کو فروری 2025 کے کشتی حادثے میں مطلوب تھا۔

ترجمان ایف آئی کے مطابق ملزم عامر حسین نے متاثرہ شہری نصرت حسین کو یورپ بھجوانے کے لیے 37 لاکھ روپے بٹورے، ملزم نے بھاری رقوم  بینک اکاؤنٹ میں وصول کی تھی، ملزم نے دیگر ساتھیوں کی ملی بھگت سے متاثرہ شہریوں کو لیبیا کے راستے اٹلی بھجوانے کی کوشش کی۔

انہوں نے بتایا کہ کشتی حادثے میں متاثرہ شہری کی کی موت واقع ہوئی، گرفتار ملزم عامر حسین کے دیگر ساتھی منیر حسین، احمد اسلم، شاہ فیصل اور واجد علی متحدہ عرب امارات، لیبیا اور اٹلی سے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ملزم عامر حسین نے کشتی حادثے کے دیگر متاثرین سے بھی بھاری رقوم وصول کیں، ملزم کے زیر استعمال بینک اکاؤنٹ پہلے ہی ضبط کیا جا چکا ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے اس سے قبل بھی متعدد بار چھاپے مارے جا چکے ہیں۔

ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے اور گینگ کے دیگر ملزمان کی بیرون ملک سے گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے کوہاٹ زون نے بتایا کہ کشتی حادثات میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل جاری ہے۔

ترجمان ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ گرفتار انسانی اسمگلروں کو قانون کے مطابق سخت سزائیں دلوائی جائیں گی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کو جڑ سے ختم کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لیبیا کشتی حادثے میں ملوث گرفتار ملزم نے بتایا کہ ایف آئی اے کے لیے

پڑھیں:

خون آلود ویٹو

اسلام ٹائمز: تاریخ ہر گز نہیں بھولے گی کہ اس لمحے جب دنیا غزہ میں جاری نسل کشی روکنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف تھی، امریکہ نے ان کوششوں کی مخالفت کی اور نسل کشی کا ساتھ دیا۔ یہ ویٹو نہ صرف سفارتی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ غزہ میں جاری اسرائیل کے انسان سوز مظالم، جنگی جرائم اور نسل کشی جیسے مجرمانہ اقدامات میں امریکہ کے شریک ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آسان الفاظ میں یہ کہ اگر آج غزہ کے کسی مہاجر کمیپ میں کوئی بچہ قتل ہوتا ہے یا کوئی ماں اپنے بچے کی لاش پر گریہ کناں نظر آتی ہے تو اس خون آلود تصویر میں وائٹ ہاوس بھی برابر کا شریک ہے۔ امریکہ کے اس ویٹو کے بعد یہ سوال سنجیدگی سے سامنے آیا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ کی حامل سیکورٹی کونسل کس حد تک امن اور انسانی حقوق کی حفاظت کرنے کی طاقت اور جواز رکھتی ہے؟ امریکہ کے بار بار کے ویٹو نے اسے ایک بے اثر اور ناکارہ ادارہ بنا دیا ہے۔ تجرہر: رسول قبادی
 
اس رات جب غزہ کی پٹی میں بسنے والے دو کروڑ سے زائد خوف، بھوک اور جلاوطنی کے مارے فلسطینیوں کی امید اقوام متحدہ سے لگی ہوئی تھی، صرف ایک ووٹ نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا اور وہ امریکہ کا ویٹو تھا۔ امریکہ نے اس اقدام کے ذریعے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ انسانی حقوق کا حامی نہیں بلکہ فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کے مسلسل مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز مظالم کا حامی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کے روز کئی ماہ سے جاری قتل و غارت اور جلاوطنی کے بعد غزہ کے بارے میں ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور دونوں طرف کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر مشتمل قرارداد پیش کی گئی۔ سیکورٹی کونسل کے 10 اراکین نے مل کر یہ قرارداد پیش کی تھی اور اسے کل 15 اراکین میں سے 14 کی حمایت بھی حاصل ہو گئی لیکن امریکہ نے اسے ویٹو کر دیا۔
 
جھوٹی زبان اور خون میں لت پت ہاتھ
اقوام متحدہ میں امریکہ کے نمائندے دوروتی شی نے عجیب موقف اختیار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ چونکہ اس قرارداد میں "حماس" کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا لہذا وہ قابل قبول نہیں ہے۔ اس نے کہا: "ہم کسی ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کریں گے جس میں حماس کی مذمت نہ کی گئی ہو۔" لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ غزہ کی پٹی میں انجام پا رہا ہے وہ ایک غاصب رژیم کی اسلحہ سے لیس فوج اور بے پناہ کروڑوں عام شہریوں کے درمیان جنگ ہے۔ دوسری طرف واشنگٹن ایسے ناقابل قبول بہانوں کے ذریعے دسیوں ہزار انسانوں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، کے قتل عام کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ٹرمپ حکومت نے بھی بائیڈن حکومت کی جانب سے پانچ بار جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کے بعد پہلی بار ویٹو کر کے اپنے ووٹرز کو بھی مایوس کر دیا ہے۔
 
اقوام متحدہ، ایک ووٹ کے محاصرے میں
امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کیے جانے نے ایک بار پھر سلامتی کونسل کی ناقص ترکیب کو عیاں کر دیا ہے۔ ایسا ادارہ جہاں صرف ایک ملک باقی تمام رکن ممالک کے ووٹ کو بے اثر کر سکتا ہے۔ روس کے نمائندے ویسیلے نبینزیا اس بارے میں کہتے ہیں: "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ عالمی امن کی محافظ ہونے کی بجائے امریکہ کے جیوپولیٹیکل اندازوں کی اسیر ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "سلامتی کونسل کی جانب سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان 80 سالہ جنگ کے تناظر میں عالمی امن اور استحکام کی حفاظت کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے کا ایک اور موقع ضائع ہو گیا ہے۔" دوسری طرف چین نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکہ کی جانب سے ویٹو کی شدید مذمت کی ہے۔
 
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو کونگ نے امریکہ کے اس اقدام کو "ویٹو کی طاقت کا شر پر مبنی غلط استعمال" قرار دیا اور کہا: "واشنگٹن نے انتہائی بے رحمی سے غزہ کی عوام کی امید ختم کر دی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "جب سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی ہے دنیا دیکھ رہی ہے کہ انسانی امداد کو ایک ہتھیار میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں، سویلین انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور صحافیوں اور امدادی کارکنوں کا وحشیانہ قتل عام ہو رہا ہے۔ اسرائیل کے اقدامات نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی تمام سرخ لکیریں پار کر دی ہیں اور سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں نیز عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ احکامات کو بھی پامال کر دیا ہے۔ اس کے باوجود ایک مخصوص ملک (امریکہ) کی حمایت سے عالمی قوانین کی یہ خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔"
 
یورپ بھی امریکہ کا مخالف
شاید اس بار جو چیز پہلے سے بہت زیادہ مختلف تھی وہ برطانیہ جیسے ممالک کا موقف تھا۔ سلامتی کونسل میں لندن کے نمائندے نے کہا: "ہم نے اس قرارداد کی حمایت کی ہے کیونکہ غزہ میں انسانی صورتحال ناقابل برداشت ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فوراً غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی محدودیت ختم کر دے۔" اس برطانوی سفارتکار نے کہا: "اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی آپریشن کا دائرہ بڑھانے کے فیصلے کا کوئی جواز نہیں اور ہمیں اس پر اعتراض ہے۔" دوسری طرف انسانی حقوق کے اداروں جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے امریکہ کے ویٹو کی مذمت سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام ایک سفارتی اقدام نہیں بلکہ "جرم میں شریک ہونا" ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل نے اپنے بیانیے میں کہا: "یہ ویٹو اسرائیل کو اہل غزہ کی نسل کشی جاری رکھنے اور عام شہریوں کو بھوکا رکھنے کے لیے سبز جھنڈی دکھانے کے مترادف ہے۔"
 
امریکہ شریک جرم ہے
تاریخ ہر گز نہیں بھولے گی کہ اس لمحے جب دنیا غزہ میں جاری نسل کشی روکنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف تھی، امریکہ نے ان کوششوں کی مخالفت کی اور نسل کشی کا ساتھ دیا۔ یہ ویٹو نہ صرف سفارتی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ غزہ میں جاری اسرائیل کے انسان سوز مظالم، جنگی جرائم اور نسل کشی جیسے مجرمانہ اقدامات میں امریکہ کے شریک ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آسان الفاظ میں یہ کہ اگر آج غزہ کے کسی مہاجر کمیپ میں کوئی بچہ قتل ہوتا ہے یا کوئی ماں اپنے بچے کی لاش پر گریہ کناں نظر آتی ہے تو اس خون آلود تصویر میں وائٹ ہاوس بھی برابر کا شریک ہے۔ امریکہ کے اس ویٹو کے بعد یہ سوال سنجیدگی سے سامنے آیا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ کی حامل سیکورٹی کونسل کس حد تک امن اور انسانی حقوق کی حفاظت کرنے کی طاقت اور جواز رکھتی ہے؟ امریکہ کے بار بار کے ویٹو نے اسے ایک بے اثر اور ناکارہ ادارہ بنا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خون آلود ویٹو
  • پسند کی شادی کرنے پر میاں بیوی قتل؛ سابق منگیتر ملوث نکلا
  • ماورا حسین اور امیر گیلانی کی عید کی خوشیاں، غم میں بدل گئیں
  • اسرائیل کا غزہ جانے والی امدادی کشتی پر چھاپہ، گریٹا تھنبرگ اور گیم آف تھرونز کے اداکار سمیت تمام کارکن گرفتار
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق انتہائی حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں
  • حافظ آباد: شوہر کے سامنے خاتون کے گینگ ریپ میں ملوث تیسرا ملزم بھی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
  • بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • سسرال میں پہلی عید الاضحیٰ؛ ماورا حسین کی قربانی کے بکروں کیساتھ تصاویر وائرل