لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے فروری 2025 میں ہونے والے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر کو گرفتار کرلیا۔
ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ ایف آئی اے کوہاٹ زون کی بڑی کارروائی کی اور فروری 2025 میں ہونے والے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث بدنام زمانہ گینگ کے انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر کو گرفتار کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کی شناخت عامر حسین کے نام سے ہوئی ہے اورملزم کو ضلع کرم کے علاقے پاراچنار سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزم کی گرفتاری کے لیے ہیومن انٹیلیجنس اور جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ہے، گرفتار ملزم سادہ لوح شہریوں کو سمندر کے راستے یورپ بھجوانے میں ملوث پایا گیا، گرفتار ملزم عامر حسین ایف آئی اے کوہاٹ کو فروری 2025 کے کشتی حادثے میں مطلوب تھا۔
ترجمان ایف آئی کے مطابق ملزم عامر حسین نے متاثرہ شہری نصرت حسین کو یورپ بھجوانے کے لیے 37 لاکھ روپے بٹورے، ملزم نے بھاری رقوم بینک اکاؤنٹ میں وصول کی تھی، ملزم نے دیگر ساتھیوں کی ملی بھگت سے متاثرہ شہریوں کو لیبیا کے راستے اٹلی بھجوانے کی کوشش کی۔
انہوں نے بتایا کہ کشتی حادثے میں متاثرہ شہری کی کی موت واقع ہوئی، گرفتار ملزم عامر حسین کے دیگر ساتھی منیر حسین، احمد اسلم، شاہ فیصل اور واجد علی متحدہ عرب امارات، لیبیا اور اٹلی سے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ملزم عامر حسین نے کشتی حادثے کے دیگر متاثرین سے بھی بھاری رقوم وصول کیں، ملزم کے زیر استعمال بینک اکاؤنٹ پہلے ہی ضبط کیا جا چکا ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے اس سے قبل بھی متعدد بار چھاپے مارے جا چکے ہیں۔
ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے اور گینگ کے دیگر ملزمان کی بیرون ملک سے گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کوہاٹ زون نے بتایا کہ کشتی حادثات میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل جاری ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ گرفتار انسانی اسمگلروں کو قانون کے مطابق سخت سزائیں دلوائی جائیں گی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کو جڑ سے ختم کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لیبیا کشتی حادثے میں ملوث گرفتار ملزم نے بتایا کہ ایف آئی اے کے لیے
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔