اسلام آباد ( نیوزڈیسک) اراکین قومی اسمبلی کو 100 فیصد اضافے کے ساتھ نئی تنخواہیں ملنا شروع ہوگئی ہیں، تاہم کئی اراکین نے اس اضافے کو ناکافی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر ان کی تنخواہیں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں اور بیوروکریٹس کے برابر ہونی چاہئیں۔
تنخواہوں میں اضافے کی تفصیلات
حالیہ اضافے کے بعد ارکان اسمبلی کو ٹیکس کٹوتی کے بعد 218,000 روپے کی بجائے 519,000 روپے ماہانہ مل رہے ہیں۔ یہ اضافہ صرف بنیادی تنخواہ میں کیا گیا ہے، جب کہ دیگر مراعات اور الاؤنسز اس کے علاوہ ہیں۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹنے اس اضافے کی منظوری پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے، اور اراکین کو عید کی تنخواہ بھی نئے اسکیل کے مطابق جاری کی گئی ہے۔ تاہم، سینیٹ کے اراکین تاحال اس اضافے کے نفاذ کے منتظر ہیں۔
اضافی مراعات اور الاؤنسز
قومی اسمبلی کے اراکین کو بنیادی تنخواہ کے علاوہ مختلف مالی سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں، جن میں شامل ہیں۔ یومیہ الاؤنس 6,800 روپے ہے،سہولت اور ہاؤسنگ الاؤنس، رہائشی سہولتوں کے لیے اضافی مالی مدد ہے۔
سفری الاؤنس،ہر رکن کو سالانہ30 بزنس کلاس ہوائی ٹکٹ اور300,000 روپے کے سفری واؤچرزدیے جاتے ہیں ۔یہ تمام مراعات اور الاؤنسز اراکین اسمبلی کی تنخواہوں کے علاوہ دیے جاتے ہیں، جس سے ان کی مجموعی مالی مراعات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔

اراکین اسمبلی کی شکایات
اگرچہ اراکین پارلیمنٹ کو اب زیادہ تنخواہ مل رہی ہے، لیکن کئی اراکین نے اس اضافے کو ناکافی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے پیش نظر یہ تنخواہ بھی کم ہے اور انہیں اپنی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مزید برآںقومی اسمبلی اور سینیٹ کے بعض اراکیننے شکایت کی ہے کہ ان کی تنخواہیں اب بھی1974 کے ایکٹ کے مطابق نہیں بڑھائی گئیں اور نہ ہی انہیں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں اور سینئر بیوروکریٹس کے برابر لایا گیا ہے۔

سینیٹ کے اراکین کے لیے تنخواہوں میں اضافہ تاخیر کا شکار
جہاں قومی اسمبلی کے اراکین کو تنخواہوں میں اضافہ مل چکا ہے، وہیں سینیٹ کے اراکین کو اب بھی اس اضافے کے نافذ ہونے کا انتظار ہے۔ کئی سینیٹرز نے اس معاملے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بھی جلد از جلد نئی تنخواہوں کے مطابق ادائیگیاں کی جائیں۔ یہ تنخواہ اضافہ کئی حلقوں میں مخلوط ردعمل کا باعث بن رہا ہے۔

کچھ اراکین نے اسے خوش آئند قرار دیا ہے، جبکہ دیگر کا کہنا جہاں قومی اسمبلی کے اراکین کو تنخواہوں میں اضافہ مل چکا ہے، وہیں سینیٹ کے اراکین کو اب بھی اس اضافے کے نافذ ہونے کا انتظار ہے۔ کئی سینیٹرز نے اس معاملے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بھی جلد از جلد نئی تنخواہوں کے مطابق ادائیگیاں کی جائیں۔

یہ تنخواہ اضافہ کئی حلقوں میں مخلوط ردعمل کا باعث بن رہا ہے۔ کچھ اراکین نے اسے خوش آئند قرار دیا ہے، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ ناکافی ہے اور مہنگائی کے تناظر میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔ یہ معاملہ آنے والے دنوں میں مزید بحث اور غور و خوض کا مرکز بن سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:گھس بیٹھیئے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، سیاست کرتے رہینگے لیکن دہشتگردی کیخلاف اکٹھا ہونا ہوگا: وزیراعظم

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سینیٹ کے اراکین تنخواہوں میں اراکین نے اس کے اراکین کو قومی اسمبلی قرار دیا ہے کی تنخواہ اضافے کے کے مطابق اس اضافے کا کہنا کیا ہے ہے اور

پڑھیں:

مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی کی ملاقات، ترقیاتی کاموں پر اظہار اطمینان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے ساہیوال ڈویژن کے ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز نے ملاقات کی، جس میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں، عوامی فلاحی اقدامات، امن و امان اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری سے متعلق امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں سڑکوں کی بحالی، ’ستھرا پنجاب‘ پروگرام، صحت، ٹرانسپورٹ اور دیگر عوامی فلاحی شعبوں میں جاری اصلاحات پر غور کیا گیا،  ارکانِ اسمبلی نے پنجاب بھر میں 20 ہزار کلومیٹر طویل سڑکوں کی بحالی کے منصوبے کو ایک انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے مریم نواز کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

اس موقع پر ارکان نے صوبے میں جدید کیتھ لیب کے قیام اور الیکٹرو بسز کے اجرا پر بھی وزیراعلیٰ کو سراہا اور کہا کہ مریم نواز کی قیادت میں پنجاب میں ترقیاتی کاموں کی رفتار کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوامی خدمت، تیز رفتار ترقی اور شفاف گورننس ہی مسلم لیگ (ن) کا اصل ایجنڈا ہے،  صوبے میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور شہروں و دیہات میں امن و استحکام بحال ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بحالی اور پبلک ٹرانسپورٹ کے منصوبے صرف انفراسٹرکچر نہیں بلکہ روزگار اور خوشحالی کے دروازے کھولنے کا ذریعہ ہیں، ستھرا پنجاب  پروگرام محض صفائی مہم نہیں بلکہ عوامی شعور اور ذمہ داری پر مبنی ایک نیا سماجی کلچر ہے۔

وزیراعلیٰ نے ارکان اسمبلی پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں عوامی مسائل کے حل اور ترقیاتی منصوبوں کی مؤثر نگرانی کو یقینی بنائیں تاکہ حکومتی اقدامات کے ثمرات براہِ راست عوام تک پہنچ سکیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • سونے کی قیمت میں پھر کئی سو روپے کا اضافہ
  • سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • اوپیک ممالک کا تیل کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق  
  • گڈ گورننس ن لیگ کا ایجنڈا، جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آ چکی: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی کی ملاقات، ترقیاتی کاموں پر اظہار اطمینان
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ