ارکان اسمبلی کواضافی تنخواہیں ملنا شروع،پھر بھی نا خوش،جانیں کتنے لاکھوں اضافی مل رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) اراکین قومی اسمبلی کو 100 فیصد اضافے کے ساتھ نئی تنخواہیں ملنا شروع ہوگئی ہیں، تاہم کئی اراکین نے اس اضافے کو ناکافی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر ان کی تنخواہیں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں اور بیوروکریٹس کے برابر ہونی چاہئیں۔
تنخواہوں میں اضافے کی تفصیلات
حالیہ اضافے کے بعد ارکان اسمبلی کو ٹیکس کٹوتی کے بعد 218,000 روپے کی بجائے 519,000 روپے ماہانہ مل رہے ہیں۔ یہ اضافہ صرف بنیادی تنخواہ میں کیا گیا ہے، جب کہ دیگر مراعات اور الاؤنسز اس کے علاوہ ہیں۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹنے اس اضافے کی منظوری پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے، اور اراکین کو عید کی تنخواہ بھی نئے اسکیل کے مطابق جاری کی گئی ہے۔ تاہم، سینیٹ کے اراکین تاحال اس اضافے کے نفاذ کے منتظر ہیں۔
اضافی مراعات اور الاؤنسز
قومی اسمبلی کے اراکین کو بنیادی تنخواہ کے علاوہ مختلف مالی سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں، جن میں شامل ہیں۔ یومیہ الاؤنس 6,800 روپے ہے،سہولت اور ہاؤسنگ الاؤنس، رہائشی سہولتوں کے لیے اضافی مالی مدد ہے۔
سفری الاؤنس،ہر رکن کو سالانہ30 بزنس کلاس ہوائی ٹکٹ اور300,000 روپے کے سفری واؤچرزدیے جاتے ہیں ۔یہ تمام مراعات اور الاؤنسز اراکین اسمبلی کی تنخواہوں کے علاوہ دیے جاتے ہیں، جس سے ان کی مجموعی مالی مراعات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
اراکین اسمبلی کی شکایات
اگرچہ اراکین پارلیمنٹ کو اب زیادہ تنخواہ مل رہی ہے، لیکن کئی اراکین نے اس اضافے کو ناکافی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے پیش نظر یہ تنخواہ بھی کم ہے اور انہیں اپنی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مزید برآںقومی اسمبلی اور سینیٹ کے بعض اراکیننے شکایت کی ہے کہ ان کی تنخواہیں اب بھی1974 کے ایکٹ کے مطابق نہیں بڑھائی گئیں اور نہ ہی انہیں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں اور سینئر بیوروکریٹس کے برابر لایا گیا ہے۔
سینیٹ کے اراکین کے لیے تنخواہوں میں اضافہ تاخیر کا شکار
جہاں قومی اسمبلی کے اراکین کو تنخواہوں میں اضافہ مل چکا ہے، وہیں سینیٹ کے اراکین کو اب بھی اس اضافے کے نافذ ہونے کا انتظار ہے۔ کئی سینیٹرز نے اس معاملے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بھی جلد از جلد نئی تنخواہوں کے مطابق ادائیگیاں کی جائیں۔ یہ تنخواہ اضافہ کئی حلقوں میں مخلوط ردعمل کا باعث بن رہا ہے۔
کچھ اراکین نے اسے خوش آئند قرار دیا ہے، جبکہ دیگر کا کہنا جہاں قومی اسمبلی کے اراکین کو تنخواہوں میں اضافہ مل چکا ہے، وہیں سینیٹ کے اراکین کو اب بھی اس اضافے کے نافذ ہونے کا انتظار ہے۔ کئی سینیٹرز نے اس معاملے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بھی جلد از جلد نئی تنخواہوں کے مطابق ادائیگیاں کی جائیں۔
یہ تنخواہ اضافہ کئی حلقوں میں مخلوط ردعمل کا باعث بن رہا ہے۔ کچھ اراکین نے اسے خوش آئند قرار دیا ہے، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ ناکافی ہے اور مہنگائی کے تناظر میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔ یہ معاملہ آنے والے دنوں میں مزید بحث اور غور و خوض کا مرکز بن سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:گھس بیٹھیئے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، سیاست کرتے رہینگے لیکن دہشتگردی کیخلاف اکٹھا ہونا ہوگا: وزیراعظم
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سینیٹ کے اراکین تنخواہوں میں اراکین نے اس کے اراکین کو قومی اسمبلی قرار دیا ہے کی تنخواہ اضافے کے کے مطابق اس اضافے کا کہنا کیا ہے ہے اور
پڑھیں:
کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر تجاویز کی منظوری دی جائے گی
آئندہ مالی کے بجٹ کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ تجاویز کی منظوری دے گی، وفاقی کابینہ سے فنانس بل کی منظوری لے کر قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا جائے گا۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافے سے متعلق تجاویز کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی، وفاقی کابینہ کا اجلاس کل سہ پہر چار بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔