پاکستان ،بحرین کا فوجی تعاون اورتربیت کے شعبےمیں تعلقات کوفروغ دینے کاعزم
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کمانڈربحرین نیشنل گارڈز کا اسلام آباد میں جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز اور ایئر ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا، عسکری قائدین سے ملاقاتوں میں دوطرفہ فوجی تعاون اورتربیت کے شعبےمیں تعلقات کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور کمانڈربحرین نیشنل گارڈ جنرل شیخ محمد بن عیسیٰ کی ملاقات میں علاقائی صورتحال اورسیکیورٹی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ائیرہیڈکوارٹرز پہنچنے پر ایئرچیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے جنرل محمدبن عیسیٰ بن سلمان آل خلیفہ کی ملاقات ہوئی ۔
کمانڈر بحرین نیشنل گارڈز نے پاکستان ایئرفورس کی غیرمعمولی پیشہ ورانہ مہارت کوسراہا ۔ اور فضائیہ سےفضائیہ تعاون بڑھانےکی خواہش ظاہر کی ۔ بحرین ایئرفورس کی آپریشنل تیاریوں کوبہتر بنانے میں گہری دلچسپی ظاہرکی ۔ بحرین کمانڈرنے نیشنل ایرواسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک سے آلات کی خریداری کی خواہش کااظہار بھی کیا ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نیپال کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے زور دیا کہ اعلیٰ سطحی پارلیمانی و سفارتی روابط دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور ایسے روابط کے تسلسل میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔چیئرمین سینیٹ نے یہ بات نیپال کی پاکستان میں نو تعینات سفیر ریتا دھیتال سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے سفیر کو ان کی تعیناتی پر دلی مبارکباد دی اور پاکستان میں ان کی سفارتی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(جاری ہے)
ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ نے اس امر پر زور دیا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان موجود حقیقی استعداد اور خیرسگالی کا عکاس نہیں۔
مالی سال 2024-25 میں دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 6.47 ملین امریکی ڈالر رہا۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نیپالی افواج کے لیے 101 تربیتی نشستیں مفت فراہم کیں، جن میں سے 31 پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے۔تعلیمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام (PTAP) کے تحت ہر سال نیپالی طلبہ کو 25 وظائف فراہم کرتا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔مذہبی سیاحت کے شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور نیپال کے درمیان مشترکہ بدھ مت ورثے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ٹیکسلا اور لمبنی کے تاریخی روابط کو مذہبی سیاحت کے عملی مواقع میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے نیپالی شہریوں کو پاکستان میں مذہبی سیاحت کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت سے وہ مستفید ہوسکتیں ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کو درپیش ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی سطح پر قریبی تعاون اور حکمت عملی اختیار کرنا نا گزیر ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر سارک (SAARC) کو دوبارہ فعال بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نیپال کے موجودہ چیئر اور میزبان کے طور پر کردار کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ تنظیم کی مکمل سرگرمیاں جلد بحال ہوں گی۔آخر میں چیئرمین سینیٹ نے سفیر کے لیے کامیاب سفارتی مدت کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سفیر نے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا اور ان کے خیالات سے مکمل اتفاق کیا۔