جون کے آخر تک کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، آئی ایم ایف کو منا لیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس)پاکستان کی معاشی کارکردگی سے آئی ایم ایف اب تک مطمئن ہے، جون کے آخر تک کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا جس پر آئی ایم ایف کو منا لیا گیا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کا آج مذاکرات کا آخری دن ہوگا، ٹیکنیکل سیشن کے بعد پالیسی سطح کے مذاکرات بھی آج مکمل ہو جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کی وزیر خزانہ سے ملاقات شیڈول ہے جبکہ وزیر خزانہ کی طرف سے وفد کے اعزاز میں افطار ڈنر پر بھی ملاقات ہوگی۔

مذاکرات مکمل ہونے پر وفد اپنی جائزہ رپورٹ مرتب کرے گا جس کے بعد ایگزیکٹیو بورڈ ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے کا فیصلہ کرے گا۔

بجٹ اہداف اور موجودہ مالی سال کا جائزہ آج بھی لیا جائے گا جبکہ ٹیکس شارٹ فال اور نئے ٹیکس اہداف کے حصول پر بریفنگ دی جائے گی۔ دونوں طرف سے ابتدائی تجاویز کو آج حتمی شکل دی جائے گی اور مذاکرات کے بعد وفد واپس روانہ ہو جائے گا۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ سیر حاصل مذاکرات کیے، آئی ایم ایف کے بیشتر اہداف حاصل کیے گئے اور تمام ضروری معاشی ڈیٹا فراہم کیا گیا۔

آئی ایم ایف نے یہ کہتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سولر پینلز اور الیکٹریکل گاڑیاں امیر طبقے کی ضرورت ہیں لہٰذا ٹیکس کی رعایتیں ختم کی جائیں۔

عالمی مالیاتی ادارے نے الیکٹریکل گاڑیوں کے پرزہ جات پر بھی رعایتیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے سولر پینلز پر رعایتیں بھی ختم کرنے کا کہہ دیا اور معاشی نظم و ضبط پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا بھی گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف

پڑھیں:

چینی کی قیمت عام آدمی کی دسترس میں ہے اور اسکے بجٹ پر کوئی فرق نہیں پڑ رہا، رانا تنویر

اسلام آباد:

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر نے کہا ہے کہ چینی وافر مقدار میں دستیاب ہے اور قیمت بھی دسترس میں ہے عام آدمی کے بجٹ پر بھی فرق نہیں پڑ رہا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا پر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ملک میں چینی کا بہت مسئلہ ہے ڈیمانڈ سپلائی اور قیمت کے مسائل ہیں، کہا جاتا ہے پہلے چینی ایکسپورٹ کی اور پھر امپورٹ کی جبکہ حقیقت کچھ اور ہوتی ہے، ایک دو سال چھوڑ کر پہلے چینی بہت برآمد ہوتی رہی اور پھر امپورٹ بھی ہوئی، برسات کے مینڈک کی طرح ایک خاص وقت آتا ہے جب چینی کا ایشو اٹھایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وزراء، چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے اور اسٹیک ہولڈرز بھی ہوتے ہیں، بتدریج چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، جب شروع میں برآمد کی درخواست آئی تو اس وقت 750 ڈالر ٹن عالمی منڈی میں قیمت تھی، جب برآمد کی اجازت دی اس وقت دو روپے فی کلو اضافے کے ساتھ 140روپے فی کلو ایکس مل قیمت مقرر کرنے پر اتفاق ہوا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عموماً ایکس ملز اور پرچون قیمت میں آٹھ سے دس روپے فی کلو کا فرق ہوتا ہے، برآمد کے بعد چینی کی قیمت ملک میں کریش کر گئی تھی اور چینی کی قیمت کم ہوکر 119روپے پر آگئی تھی، ہم نے پانچ لاکھ ٹن بفر اسٹاک رکھا مگر شوگر ملز مالکان کا کہنا تھا کہ حکومت خرید کر رکھے ہم نے بینکوں سے قرضے لئے ہوئے ہیں۔

رانا تنویر نے کہا کہ رمضان المبارک میں بھی چینی 130روپے فی کلو گرام کے حساب سے فروخت ہوتی رہی ہے، اس کے بعد گنے کی کاشت کا رقبہ بڑھ گیا توقع تھی کہ اس سال سات ملین میٹرک ٹن گنے کی پیداوار ہوگی، مگر جو موسمیات تبدیلی کے اثرات آئے تو اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں فصلیں متاثر ہوئی ان اثرات سے پاکستان میں بھی چینی کی پیداوار کم ہوئی اور رقبہ بڑھنے کے باوجود پیداوار کم ہوئی ہمیں جیسے معلوم ہوا تو وزیراعظم نے چینی کی باقی برآمد روک دی اور چالیس ہزار ٹن چینی برآمد نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری اس سال چینی کی پیداوار 63 لاکھ میٹرک ٹن رہی جو کہ ہماری ضرورت کیلئے کافی ہے، اس سال گنے کی قیمت ساڑھے چار ہزار روپے سے ساڑھے ہزار روپے فی ٹن کسان کو ملی ہے، ہولڈرز اور ڈیلرز کی وجہ سے قیمت بڑھی ہے اب اس پر سخت کارروائی کی جارہی ہے، اس وقت 173روپے کے حساب سے چینی فروخت ہورہی ہے بعض جگہ 172روپے بھی فروخت ہورہی ہے۔

وزیر صنعت و پیداوار نے کہا کہ بھارت میں آج صبح چینی کی قیمت ڈیڑھ سو روپے فی کلو ہے، بنگلہ دیش میں 187روپے، افغانستان میں 173، ایران میں اڑھائی سو روپے جبکہ پاکستان میں 173روپے کلو گرام ہے، چینی وافر مقدار میں دستیاب ہے اور قیمت بھی عام آدمی کی دسترس میں ہے اس قیمت سے عام آدمی کے بجٹ پر کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔

انہوں ںے کہا کہ چینی پانچ سو ڈالر کے حساب سے برآمد کرکے ساڑھے چارسو ملین ڈالر کمائے ہیں، اگر ساڑھے سات سو ڈالر پر برآمد کرتے تو اس سے بھی زیادہ زرمبادلہ کماتے،
ایکسپورٹ ساڑھے سات ملین ٹن کی جبکہ امپورٹ پانچ لاکھ میٹرک ٹن کی اجازت دی ہے
ابھی تین لاکھ ٹن درآمد کررہے ہیں، زیادہ سے زیادہ تین لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کریں گے۔

انہوں ںے یقین دلایا کہ چینی کا اسٹاک وافر موجود ہے چینی کی کوئی قلت نہیں ہے، چینی کی قیمت ہم نے فکس کی ہوئی ہے تاہم بعض مقامات پر تھوڑا بہت فرق ہوتا ہے، تین ماہ کیلئے شوگر ملوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اس لئے رکھا گیا ہے اس میں دو روپے فی کلو گرام اضافی کرسکیں گے اور یہ ایکس مل قیمت  زیادہ سے زیادہ 175 روپے تک جاسکے گی 
اس کے بعد چینی کی نئی پیداوار مارکیٹ میں سجائے گی اور قیمت معمول پر رہے گی۔

وزیر صنعت و پیداوار نے کہا کہ گھریلو صارفین بیس فیصد چینی استعمال کرتے ہیں اسی فیصد کمرشل صارفین ہیں، جن میں بیوریجز، بیکری والے،مٹھائی والے اور اس قوم کے دوسرے شعبے شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی سے متعلق مسئلہ عموما ایک خاص موسم میں ہوتا ہے، شوگر ایڈوائزری بورڈ میں چار صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے گزشتہ سال جب چینی ایکسپورٹ کی بات ہوئی تواس وقت سات لاکھ میٹرک ٹن چینی ایکسپورٹ کا فیصلہ ہوا، ہماری ضرورت 65 لاکھ میٹرک ٹن تھی جبکہ اسٹاک ساڑھے 13 لاکھ میٹرک ٹن زائد تھا، اس وقت ساڑھے چار لاکھ ایک ٹرک کا ریٹ تھا، وزیراعظم ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دے رہے تھے، اس وقت 138 روپے فی کلو چینی تھی ہمیں کہا گیا اس میں کسی کو منافع نہیں ہے ہم نے 145 روپے چینی کی قیمت مقرر کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایکس مل اور مارکیٹ میں دس روپے کا فرق ہوتا ہے، برآمد کی اجازت کے بعد چینی کی قیمت کم ہوئی، برآمد ہونے کے باوجود قیمت کریش کرکے 119 روپے تک آگئی، پانچ لاکھ میٹرک ٹن کا بفر اسٹاک ہم نے گزشتہ سال ہی رکھ لیا تھا، رمضان میں بھی ایک سو تیس روپے فی کلو چینی میسر رہی، اندازہ تھا کہ ستر لاکھ میٹرک ٹن چینی ہوگی لیکن موسمیاتی تبدیلی نے ہماری فصلوں کو متاثر کیا، فصلوں میں گندم،مکئی اور گنے کی فصل کم ہوئی جنوری میں پتہ چلا کہ فصلوں کی متوقع پیدوار نہیں ہوئی۔

انہوں ںے کہا کہ تیس اپریل کو سارا سیزن ختم ہوا گزشتہ سال کی نسبت دس لاکھ میٹرک ٹن چینی کم ہوئی، ہمارے پاس پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک تھا، جو کہ ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے اس وقت تین ماہ کا اسٹاک ہے، ہمارے ذخائر میں بیس لاکھ میٹرک ٹن چینی دستیاب ہے۔

رانا تنویر نے بتایا کہ  گنے کے کسانوں کو کافی زیادہ منافع ملا ہے، حکومت نے ریٹیلرز اور شوگر ملز والوں پر سختی کی ہے، اس وقت 173 ریٹیل قیمت ہے ایکس مل کا ریٹ 165 روپے ہے،  سب کو چینی ضرورت کے مطابق 165 روپے فی کلو کے حساب سے مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حلفاً کہتا ہوں کہ  یہ نہیں کہ وہ میرا باس ہے مفتاح اسماعیل نے بھی اعتراف کیا ہے کہ جب وہ وزیر خزانہ تھے تو وزیراعظم شہباز شریف نے چینی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دی تھی، ابھی کارٹلائزیشن میں میں ملوث لوگوں کے خلاف جو ہونے جارہا ہے وہ بھی آپ دیکھیں گے تپش بہت جگہوں پر محسوس ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • محکمہ ایکسائزکاپراپرٹی ٹیکس کےحوالےسےاہم اقدام
  • ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، چینی برآمد و درآمد پر غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے: رانا تنویر
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو 9مئی کے مقدمات میں سزائیں،سربراہ پلڈاٹ سربراہ بلال محبوب کا اہم بیان
  • چینی کی قیمت عام آدمی کی دسترس میں ہے اور اسکے بجٹ پر کوئی فرق نہیں پڑ رہا، رانا تنویر
  • پنچایت، جرگہ اور غیرت کے نام پر قتل؛ ایک کڑوی حقیقت
  • شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ترمیمی بل پنجاب اسمبلی سے کثرت رائے منظور
  • بھارت تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرے، محبوبہ مفتی
  • زرعی ٹیکس، چھوٹا کسان اور طاقتور طبقہ
  • کوئی خیبرپختون خوا حکومت گراکر دکھائے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا چیلنج
  • پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں: نائب وزیراعظم