اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کو آج 3 بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 مارچ 2025)اسلام آباد ہائیکورٹ کا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرکے عدالت میں پیش ہونے کا حکم ،پی ٹی آئی رہنما مشال یوسفزئی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکنے کے خلاف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو طلب کر لیا،عدالت نے ریمارکس د ئیے کہ بانی پی ٹی آئی سے پوچھ کر بتائیں کہ مشال یوسفزئی بانی پی ٹی آئی کی وکیل ہیں یا نہیں ، عدالت سپرنٹنڈنٹ جیل کے بیان سے مطمئن نہیں ہوئی تو 3 بجے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو پیش کریں۔
آئی جی اسلام آباد بانی پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنے کے انتظامات کریں گے۔عدالت نے حکم دیا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل بانی پی ٹی آئی سے مل کر آئیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے احکامات جاری کیے۔(جاری ہے)
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ عدالت کے آرڈر کی توہین ہے جو گزشتہ سماعت پر فریقین کی رضامندی سے ہوا تھا۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے پٹیشنر کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا حکم دیا تھا۔
بادی النظر میں عدالت مطمئن ہے کہ یہ جیل اتھارٹیز نے توہین عدالت کی۔ عدالت کے سامنے ایک لسٹ پیش کی گئی کہ یہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دی گئی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ جیل اتھارٹیز سے توقع تھی کہ وہ عدالتی حکم پر عمل کرتی۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روزراولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے پی ٹی آئی رہنماوں کی ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔ پی ٹی آئی رہنما اڈیالہ جیل سے واپس چلے گئے تھے۔بتایاگیا تھا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرعمر ایوب، شبلی فراز، جنید اکبر ، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ راجہ ناصر عباس بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔پی ٹی آئی رہنماوں نے روانگی سے قبل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کوایک خط بھی لکھا تھا۔خط میں کہاگیا تھا کہ آپ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتے، آپ ایک قیدی کے بنیادی انسانی حقوق پامال کر رہے تھے، آپ کے خلاف توہین عدالت کی کئی درخواستیں دائر کی جاچکی تھیں۔اپوزیشن رہنماﺅں نے اپنے خط میں یہ بھی کہا تھا کہ آپ سیاسی ملاقاتیں نہ کرواکے مسلسل توہین عدالت کررہے تھے۔آپ عدالتی احکامات کی بار بار خلاف ورزی کررہے تھے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانی پی ٹی آئی سے اسلام آباد اڈیالہ جیل سے ملاقات عدالت نے
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔