پانی کے معاملے پر مؤقف واضح ہے، مسائل کا حل سیاسی انداز میں نکل سکتا ہے، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کے معاملے پر ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے۔ تمام مسائل کا حل سیاسی انداز میں نکل سکتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت سندھ کے پبلک پرائیویٹ کیرئیر پورٹل اور ایپلی کیشن ’آئی ورک فار سندھ‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس ہائی جیک کے بعد ہماری فورسز نے دہشتگردوں کو شکست دی۔ پاک فوج کو سلام پیش کرتا ہوں۔ مذہبی انتہا پسندی ہو یا دہشتگردی، ہم ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔
ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی
انہوں نے کہا کہ میں ضرور تعریف کروں گا کہ ہمارے پاس ایسا وزیر اعلیٰ ہے جو عوام کی خدمت کرتا ہے اور اپنی پرفارمنس بتاتا ہے۔ ہم نے نئے کنالز پر قومی اسمبلی میں واضح مؤقف اختیار کیا ہے۔ آپ کی آواز اسلام آباد تک پہنچائیں گے۔ کچھ لوگوں کو احساس ہوا، انہوں نے تبصرہ بھی کرنا شروع کردیا ہے۔یہ کوئی نیا ایشو نہیں ہے، ہر وقت وزیر اعلیٰ سندھ آپ کا مقدمہ لڑتے ہیں۔ اس اشو کو جہاں بھی اٹھایا گیا وہاں وزیر اعلیٰ سندھ نے مخالفت کی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم مثبت سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ ہر مسائل کا حل سیاسی انداز میں نکل سکتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ زراعت ترقی کرے لیکن پانی کی تقسیم ٹھیک ہونی چاہیے۔
آئی ایم ایف وفد نے وزیر خزانہ کو معاشی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی
انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام روزگار کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جتنے سندھ کے لوگوں کی نوکریوں کی ڈیمانڈ ہے، اتنی سرکاری نوکریوں نہیں ملتیں۔ ہر کوئی وزیر اعلیٰ سے شکایت کرتا ہے۔ اب اس پورٹل کے تحت ملازمت کے مواقع دستیاب ہوں گے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو صرف گھر ہی نہیں دیے بلکہ ان کے بینک اکاؤنٹس بھی بنائے اور خواتین کو مالکانہ حقوق بھی دیے۔ ہاؤسنگ منصوبے کی وجہ سے 10 لاکھ اسامیاں بنیں۔ پرائیوٹ سیکٹر زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوکریاں دینے والوں سے کہتا ہوں کہ آئیں اور اس پلیٹ فارم کا حصہ بنیں۔ ابھی سندھ کے عوام آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں، میں ہوکر آیا ہوں۔ پیپلز پارٹی کی یوتھ ونگ اور پی ایس ایف سے کہتا ہوں وہ اس کی مہم چلائیں۔ بزنس کمیونٹی سے کہتا ہوں وہ بھی اس پورٹل کا حصہ بنیں اور سندھ کے ٹیلنٹ سے فائدہ اٹھائیں۔ مہنگائی کم ہورہی ہے۔ ہم ماڈرن ٹیکنالوجی کو استعمال کریں گے۔
سونا ہزاروں روپے مہنگا، فی تولہ قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزیر اعلی انہوں نے سندھ کے نے کہا
پڑھیں:
پائیدار ترقی کے عزم نو کے ساتھ یو این اعلیٰ سطحی سیاسی فورم کا خاتمہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) پائیدار ترقی پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ سطحی سیاسی فورم (ایچ ایل پی ایف) نیویارک میں ختم ہو گیا ہے جس میں رکن ممالک نے 2030 کے عالمی ترقیاتی ایجنڈے پر موثر عملدرآمد کے عزم کی توثیق کی ہے۔
ایک ہفتہ جاری رہنے والے اس فورم میں رکن ممالک، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور اقوام متحدہ کے اداروں نے پائیدار ترقی کے اہداف پر اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اس سمت میں کیے جانے والے اقدامات کی رفتار بڑھانے پر بات چیت کی۔
فورم کے آخری روز ایک وزارتی اعلامیے کی منظوری بھی دی گئی جس کے حق میں 154 ووٹ آئے۔ امریکہ اور اسرائیل نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ پیراگوئے اور ایران رائے شماری میں غیرحاضر رہے۔ Tweet URLاس اعلامیے میں رکن ممالک نے کہا ہے کہ 2030 کا ایجنڈا پائیدار ترقی کے حصول اور دنیا کو درپیش بہت سے بحرانوں پر قابو پانے کا وسیع تر لائحہ عمل ہے اور وہ اس پر عملدرآمد کے عہد کی توثیق کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
'ایچ ایل پی ایف' کے 15 سالاقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک) کے زیراہتمام 'ایچ ایل پی ایف' کا انعقاد 2010 سے ہو رہا ہے جس میں پائیدار ترقی کے 17 اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے جو 2015 میں طے کیے گئے تھے۔
امسال اس فورم میں پانچ اہداف خصوصی طور پر زیرغور آئے جن میں صحت و بہبود، صںفی مساوات، باوقار روزگار اور معاشی ترقی، زیرآب زندگی اور شراکتیں شامل ہیں۔
فورم کے اعلامیے کی دستاویز پر بات چیت چیک ریپبلک اور سینٹ ونسنٹ و گرینیڈیئنز کے نمائندوں کی قیادت میں ہوئی جنہوں نے پائیدار ترقی کے حوالے سے اس کی اہمیت کو واضح کیا۔اقوام متحدہ میں چیک ریپبلک کے مستقل نمائندے جیکب کولہانک نے کہا کہ رواں سال ہونے والی بات چیت خاص اہمیت کی حامل ہے کہ پائیدار ترقی کے ایجنڈے کی منظوری کو دس سال مکمل ہو گئے ہیں اور بہت سے باہم پیوست مسائل سے ان اہداف کے حصول کی جدوجہد کو خطرہ لاحق ہے۔
غربت اور موسمیاتی بحرانوزارتی اعلامیے میں رکن ممالک نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کی مقررہ مدت ختم ہونے میں بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے۔ سیکرٹری جنرل نے فورم کے پہلے روز اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اب تک صرف 18 فیصد اہداف پر پیش رفت ہی تسلی بخش ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غربت پائیدار ترقی کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ ہے اور بگڑتا موسمیاتی بحران ترقیاتی ایجنڈے کے ہر پہلو کو متاثر کر رہا ہے اور یہ دونوں دنیا کو درپیش بہت بڑے مسائل ہیں۔
رکن ممالک نے کہا ہے کہ ترقی امن و سلامتی کی بدولت ہی ممکن ہے اور حصول امن میں مضبوط انتظام اور شراکتوں کا اہم ترین کردار ہے۔ اسی طرح، پائیدار ترقی کے بغیر امن اور سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
کثیرالفریقیت کے تحفظ کا عزمرکن ممالک نے کہا ہے کہ کثیرالفریقیت کو لاحق خطرات کی موجودگی میں یہ اعلامیہ اس نظام کو تحفظ دینےکے لیے اقوام متحدہ کے عزم کی توثیق ہے۔
جیکب کولہانک نے کہا کہ آج کثیرالفریقیت کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور ان حالات میں رکن ممالک کی اس نظام سے غیرمتزلزل وابستگی امید افزا اور متاثر کن ہے۔دنیا بھر کے ممالک نے اس اعلامیے کے ذریعے دنیا کو بہتر بنانے کی خاطر پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لیے ہنگامی بنیاد پر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں، زمین، خوشحالی، امن اور شراکت کے لیے اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کی سمت میں فوری اقدامات کیے جائیں گے۔