وفاقی حکومت نے باضابطہ طور پر کرپٹو کونسل قائم کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں باضابطہ طور پر کرپٹو کونسل قائم کر دی، جو مؤثر پالیسی سازی، جدیدیت کے فروغ اور محفوظ مالیاتی نظام کے قیام میں اہم کردار ادا کرے گی۔
وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پاکستان کرپٹو کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے، وزیر خزانہ کے چیف ایڈوائزر برائے پاکستان کرپٹو کونسل بلال بن ثاقب اس کونسل کے سی ای او مقرر کردیے گئے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ بلال ثاقب بلاک چین ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری حکمت عملی اور ڈیجیٹل جدت کے شعبے میں اپنی مہارت کے ذریعے اس اقدام کی قیادت کریں گے۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کرپٹو کونسل کے بورڈ ممبران میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی)، وفاقی سیکریٹری قانون اور وفاقی سیکریٹری شامل ہیں۔
کونسل سے متعلق کہا گیا کہ کونسل کرپٹو اپنانے کے لیے واضح ضابطہ جاتی ہدایات مرتب کرنے کی سفارشات پیش کرے گی، کونسل عالمی کرپٹو اور بلاک چین تنظیموں سے روابط قائم کر کے بہترین عالمی روایات اپنانے میں تجاویز دے گی۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ کونسل مالیاتی ٹیکنالوجی، اسٹارٹ اپس، سرمایہ کاروں اور بلاک چین ڈیولپرز کے ساتھ مل کر ذمہ دارانہ جدت کو فروغ دینے کی تجاویز دے گی۔
اسی طرح کونسل صارفین کے تحفظ اور مالیاتی سلامتی کے لیے مضبوط قانونی اور تعمیلی فریم ورک تیار کرے گی۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام سے ملک میں مالیاتی اور تکنیکی ترقی کا نیا باب کھلے گا اور کونسل ملک میں بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے فروغ اور ضابطہ کاری کی جانب ایک نمایاں پیش رفت ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ کونسل کرپٹو اپنانے کے لیے مؤثر پالیسی سازی، جدیدیت کے فروغ اور محفوظ مالیاتی نظام کے قیام میں اہم کردار ادا کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کرپٹو کونسل کونسل کے کرے گی
پڑھیں:
بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان کو باضابطہ آگاہ کر دیا، ذرائع
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی : فوٹو فائلبھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان کو باضابطہ آگاہ کر دیا، بھارتی سیکریٹری آبی وسائل نے پاکستانی ہم منصب کو خط کے ذریعے آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش جنگ سمجھی جائے گی، پوری قومی قوت سے جواب دیا جائے گا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty ) سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت بھارت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
دریائے نیلم اور دریائے جہلم میں پانی معمول کے...
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے۔
پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کو 2 گھنٹوں کا اضافی وقت درکار ہوگا، بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان کو بھی لاکھوں ڈالر یومیہ کا نقصان ہوگا۔
پاکستان سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل 9 کے تحت بھارتی انڈس واٹر کمشنر سے رجوع کرنے پر غور کررہا ہے، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئے پاکستانی انڈس واٹر کمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھے جانے کا امکان ہے، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
بھارت کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاؤ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، بھارت کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا۔