ابھیشک کے اداکاری چھوڑنے کے فیصلے پر امیتابھ نے کیا گُر بتایا؛ کایا ہی پلٹ گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ابھیشک بچن کو ابتدا سے ہی اپنی اداکاری اور بگ بچن کا بیٹا ہونے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے یہاں تک کہ وہ مایوس ہوکر فلم انڈسٹری چھوڑ دینا چاہتے تھے۔
یہ اُن دنوں کی بات ہے جب مداح ابھیشک بچن سے اسی کارکردگی کی توقع رکھتے تھے جیسا وہ امیتابھ بچن کو کرتا دیکھتے آئے ہیں۔
فلم ناقدین نے بھی ابھیشک بچن کو کبھی خوش دلی کے ساتھ فلم انڈسٹری میں خوش آمدید نہیں کہا تھا۔ پھر ابھیشک ابھی اداکاری کے رموز سیکھ ہی رہے تھے۔
ایک انٹرویو میں ابھیشک بچن نے بتایا کہ کیریئر کے ابتدائی دنوں میں اداکاری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ تاہم والد امیتابھ بچن نے انھیں روکا اور مزید محنت کرنے کی ترغیب دی۔
ابھیشک بچن پورے واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے یاد ہے، ایک رات والد کے پاس گیا اور اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے غلطی کی ہے، اور جو کچھ بھی کر رہا ہوں وہ بہترین کام نہیں ہے۔
اداکار نے مزید بتایا کہ میں نے والد امیتابھ بچن سے کہا کہ شاید یہ دنیا کا طریقہ ہے کہ جو مجھے بتا رہی ہے کہ یہ فیلڈ تمہارے لیے نہیں ہے۔
ابھیشک نے کہا کہ میرے والد نے بات غور سے سننے کے بعد کہا کہ میں تمہیں والد نہیں بلکہ ایک اداکار کی حیثیت سے کہوں گا ابھی تو ابتدا ہے۔ تمہارے پاس بہت وقت باقی ہے۔
ابھیشک کے بقول ان کے والد نے مزید کہا کہ تم ابھی مکمل اداکار نہیں ہو لیکن ہر فلم کے ساتھ اداکاری میں نکھار آ رہا ہے۔ بس لگن کے ساتھ کام کرتے رہو، تم کامیاب ہو جاؤ گے۔
اداکار ابھیشک نے بتایا کہ جب میں والد کے کمرے سے باہر نکلنے لگا تو انھوں نے اپنی جادوئی آواز میں کہا کہ میں نے تمہیں ہار ماننے والا نہیں بنایا اس لیے لڑتے رہو۔
ابھیشک بچن نے کہا کہ والد کی ان باتوں نے میری کایا پلٹ دی۔ میں نے وقت کے ساتھ ساتھ وہ سبق سیکھے جن سے اپنے فن کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ابھیشک بچن بتایا کہ کے ساتھ کہا کہ کہ میں
پڑھیں:
ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔