سلامتی کونسل کی ٹرین حملے کی مذمت؛ تمام ممالک سے پاکستان کیساتھ تعاون کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر دہشت گردوں حملے کے اور مسافروں کو یرغمال بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام رکن ممالک دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان کی عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
سلامتی کونسل نے جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر قابل مذمت حملے میں ملوث تما افراد، منتظمین، سہولت کار اور مالی معاونت کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور متعلقہ سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پاکستان کی حکومت کے ساتھ فعال طور پر تعاون کریں۔
سیکیورٹی کونسل کے ارکان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ دہشت گردی کے ایسے ہولناک واقعات کا کوئی جواز بھی قابل قبول نہیں ہے۔ چاہے ان کے پیچھے جو بھی محرکات ہوں، جہاں بھی، جب بھی اور کسی بھی شخص کے ذریعے کیے گئے ہوں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ تمام ذرائع بشمول اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون، بین الاقوامی پناہ گزینی کے قانون اور بین الاقوامی قوانین کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کریں۔
بیان میں سیکیورٹی کونسل کے ارکان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی اپنے تمام رویوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے ایک سنگین ترین خطرہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی سلامتی سلامتی کونسل بین الاقوامی
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔