حوثیوں نے ڈرونز بنانے کی نئی ٹیکنالوجی حاصل کرلی، برطانوی ادارے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکا یا اسرائیل دوبارہ جنگ شروع کریں تو نئی ٹیکنالوجی کے حصول کے بعد حوثی انہیں حیران کرسکتے ہیں۔ برطانوی ادارے نے اپنی رپورٹ حوثیوں کے زیر استعمال ہتھیاروں کی جانچ کے بعد جاری کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی حوثیوں کے ڈرونز دور تک پرواز کے قابل ہوسکتے ہیں اور ان کا ریڈار میں نظر آنا بھی مشکل ہوسکتا ہے۔ دنیا بھر میں جنگوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی شناخت کرنے والے ایک برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق شواہد سے پتا چلتا ہے کہ حوثیوں نے ڈرونز کے حوالے سے نئی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی سے ڈرونز کا پتا لگانا زیادہ مشکل ہوسکتا ہے اور یہ مزید دور تک پرواز کرسکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکا یا اسرائیل دوبارہ جنگ شروع کریں تو نئی ٹیکنالوجی کے حصول کے بعد حوثی انہیں حیران کرسکتے ہیں۔ برطانوی ادارے نے اپنی رپورٹ حوثیوں کے زیر استعمال ہتھیاروں کی جانچ کے بعد جاری کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حوثیوں کے رہنماء عبدالملک الحوثی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے 4 دن کے اندر غزہ میں امداد کا داخلہ نہ کھولا تو وہ اسرائیل کے خلاف اپنی بحری کارروائیاں دوبارہ شروع کر دیں گے۔ واضح رہے کہ حوثیوں نے غزہ جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر اسرائیل پر کئی حملے کیے تھے۔ نومبر 2023ء سے اس گروپ نے بحیرہ احمر میں 100 سے زائد حملے کیے، جن میں تجارتی اور فوجی جہازوں کو نشانہ بنایا گیا اور اسرائیل کی طرف میزائل اور ڈرون داغے گئے۔ حوثیوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی صورت میں اپنے حملے محدود کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: برطانوی ادارے نئی ٹیکنالوجی حوثیوں کے حوثیوں نے کے بعد
پڑھیں:
ہم نے اسرائیل کی جوہری دستاویزات کا خزانہ حاصل کر لیا ہے، ایرانی وزیر انٹیلجنس
۔ ایرانی وزیرِ انٹیلیجنس اسماعیل خطیب نے اتوار کے روز اس انٹیلیجنس آپریشن کی تفصیلات بیان کیں جس کا انکشاف گزشتہ روز ایرانی میڈیا پر کیا گیا تھا۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل خطیب نے کہا: "ایرانی وزارتِ انٹیلیجنس کو صہیونی ریاست سے متعلق ایک قیمتی خزانے کی صورت میں اسٹریٹجک، آپریشنل اور سائنسی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔" اسلام ٹائمز۔ ایرانی سیکیورٹی حکام نے تہران کی جانب سے اسرائیلی قبضے سے حساس اسٹریٹجک دستاویزات کے بڑے ذخیرے کے حصول کے بارے میں نئی تفصیلات ظاہر کی ہیں جن میں جوہری تنصیبات، سفارتی تعلقات اور سائنسی معلومات شامل ہیں۔ ایرانی وزیرِ انٹیلیجنس اسماعیل خطیب نے اتوار کے روز اس انٹیلیجنس آپریشن کی تفصیلات بیان کیں جس کا انکشاف گزشتہ روز ایرانی میڈیا پر کیا گیا تھا۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل خطیب نے کہا: "ایرانی وزارتِ انٹیلیجنس کو صہیونی ریاست سے متعلق ایک قیمتی خزانے کی صورت میں اسٹریٹجک، آپریشنل اور سائنسی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔" انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انٹیلیجنس ادارے کو جو دستاویزات موصول ہوئیں، وہ قابض اسرائیلی حکومت کے منصوبوں اور اس کی جوہری تنصیبات سے متعلق ہیں، اور یہ دستاویزات ملک کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔ خطیب نےزور دیتے ہوئے کہا: "یہ ایک بہت بڑا انٹیلیجنس واقعہ ہے۔ اسے صرف ہزاروں دستاویزات کے حصول تک محدود نہیں کیا جا سکتا۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں مکمل جوہری دستاویزات حاصل ہوئیں، اور ساتھ ہی اسرائیل کے مغربی ممالک اور امریکہ کے ساتھ تعلقات سے متعلق بھی اہم دستاویزات ملی ہیں۔"
آپریشن کیسے انجام پایا؟
ایران کے وزیر انٹیلیجنس نے بتایا کہ یہ دستاویزات محفوظ طریقے سے ایران منتقل کی گئی ہیں، دستاویزات کی منتقلی کے طریقہ کار بھی ان کی اہمیت جتنے ہی اہم ہیں۔البتہ، انہوں نے فی الحال ان طریقوں کو ظاہر کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ: "یہ کارروائی کچھ عرصہ قبل مکمل ہو چکی تھی، لیکن ہم نے اس کی خبر دینے میں اس وقت تک تاخیر کی تاکہ کارروائی کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔" انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ "یہ دستاویزات جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔" اسماعیل خطیب کے بقول: "یہ ایک پیچیدہ، وسیع اور کثیر الجہتی آپریشن تھا، جس کی منصوبہ بندی مختلف افراد کو بھرتی کر کے، مطلوبہ ذرائع تک رسائی حاصل کر کے کی گئی۔"
ایرانی آپریشن کے وقت کی اہمیت کیا ہے؟
اس انکشاف پر تبصرہ کرتے ہوئے اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ "ایران کی جانب سے اسرائیلی جوہری دستاویزات کے حصول کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مذاکرات جاری ہیں، اس لیے اس وقت کا انتخاب اہم سیاسی مفہوم رکھتا ہے۔" گزشتہ روز ایرانی میڈیا نے انکشاف کیا تھا کہ ایران کی انٹیلیجنس ایجنسی کو اسرائیل سے متعلق حساس اور اسٹریٹجک معلومات و دستاویزات کی ایک بڑی مقدار تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق، "حاصل کی گئی معلومات میں ہزاروں ایسی دستاویزات شامل ہیں جو اسرائیل کے جوہری منصوبوں اور تنصیبات سے متعلق ہیں۔" یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، اسرائیلی دھمکیاں جاری ہیں کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے، اور اسی دوران تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری پروگرام پر بالواسطہ بات چیت بھی جاری ہے، تاکہ کسی ممکنہ معاہدے تک پہنچا جا سکے۔