Express News:
2025-04-25@10:33:11 GMT

شافی جواب!

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

پارلیمانی جمہوری نظام حکومت میں کابینہ اس کا اہم حصہ ہوتی ہے، جس کی سربراہی وزیر اعظم کرتا ہے۔ جن ممالک میں صدارتی نظام ہوتا ہے وہاں صدر جمہوریہ کابینہ کی سربراہی کرتا ہے، پارلیمانی نظام حکومت میں کابینہ بالواسطہ یا بلا واسطہ ایک پارلیمنٹ کے تحت کام کرتی ہے۔ وفاقی کابینہ میں ملک کے تمام اہم شعبوں اور محکموں کے وفاقی وزیر شامل ہوتے ہیں جو پورے نظام حکومت چلانے کے ذمے دار ہوتے ہیں۔

آئین پاکستان کے تحت 18 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں کابینہ کے حجم کی ایک حد مقرر کر دی گئی ہے۔ آئین کی شق 92 کے تحت وفاقی کابینہ کے اراکین کی تعداد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے 11 فی صد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ ہماری پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں کل اراکین کی تعداد 342 ہے جب کہ ایوان بالا یعنی سینیٹ میں 104 ہے۔ گویا دونوں ایوانوں کی تعداد 446 ہے اور اس کا 11 فی صد 49 بنتا ہے۔ وفاقی وزرا اور مشیران کو ماہانہ تنخواہ اور الاؤنس کی مد میں لاکھوں روپے کا پیکیج دیا جاتا ہے جن میں سرکاری رہائش، مفت میڈیکل، اہل خانہ سمیت سفری سہولیات اور دیگر متعدد سہولیات اور مراعات دی جاتی ہیں جو سب سرکاری خزانے سے ادا کیا جاتا ہے۔

ملک میں اس وقت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت قائم ہے جس کے وزیر اعظم شہباز شریف ہیں۔ اپنی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے کے بعد گزشتہ ہفتہ انھوں نے وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کیا جس کے مطابق وفاقی کابینہ میں 12 وزرا 9 وزرا مملکت اور مشیروں کو شامل کیا گیا ہے۔ صدر آصف زرداری نے نئے وزرا اور مشیروں سے حلف لیا اور انھیں قلم دان تفویض کر دیے گئے ہیں۔ وفاقی وزرا میں حنیف عباسی، معین وٹو، مصطفی کمال، سردار یوسف، علی پرویز، شزہ فاطمہ، جنید انور، خالد مگسی، اورنگزیب کھچی، رانا مبشر اور رضا حیات ہراج شامل ہیں۔

جب کہ وزرائے مملکت میں ملک رشید، طلال چوہدری، کھیئل داس، رحمن کانجو، بلال کیانی، انور چوہدری، مختار بھرت اور وجیہہ قمر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے توقیر شاہ، محمد علی اور پی ٹی آئی کے سابق وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کو بھی اپنی کابینہ میں بطور مشیر شامل کیا ہے۔ وفاقی کابینہ میں نئے وزرا کی شمولیت کے بعد کابینہ کی تعداد بڑھ کر 50 ہو گئی ہے جو آئین کی مقررہ حد 11 فی صد سے زائد ہے۔ کچھ بعید نہیں کہ آیندہ چند ماہ میں چند ایک مزید ارکان پارلیمنٹ کو وزارت کا پروانہ پیش کردیا جائے۔

کابینہ میں توسیع پر وزرا تو یقینا خوشی سے نہال اور شاداں ہیں لیکن مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کابینہ میں جن نئے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے اور انھیں جو قلم دان سونپے گئے ہیں اس میں عمر، تجربے اور سیاسی وابستگی کو پوری طرح پیش نظر نہیں رکھا گیا جس کے باعث نئے تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی پرویز خٹک جوکہ خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں ان کی بطور داخلہ مشیر وزیر اعظم تقرری پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سیاسی حرکیات پر گہری نظر رکھنے والوں کا موقف ہے کہ پرویز خٹک کی بطور مشیر داخلہ تقرری درحقیقت خیبر پختون خوا کے موجودہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپورکا توڑ کرنے کے لیے کی گئی ہے کیوں کہ دونوں کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا وفاقی حکومت اپنی اس حکمت عملی سے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہو سکے گی یا نہیں؟

کابینہ میں نئے وزرا کی شمولیت سے حکومت کی کارکردگی بہتر ہوگی یا نہیں؟ عوام کو کوئی ریلیف ملے گا یا نہیں، زوال پذیر محکموں اور شعبوں کی کارکردگی میں نمایاں تبدیلی آئے گی یا نہیں، اور کیا جمہوریت مستحکم ہوگی یا نہیں؟ اس حوالے سے آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ آپ ایک بین الاقوامی ادارے کی اس رپورٹ کا جائزہ لیجیے جس نے پاکستان کو ’’ دس خراب کارکردگی‘‘ والے ممالک کی فہرست میں شمار کیا ہے۔

بین الاقوامی جریدے دی اکانومسٹ کے انٹیلی جنس یونٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریسی انڈیکس 2024 میں پاکستان چھ درجے تنزلی کے بعد 124 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ رپورٹ میں 165 خودمختار ممالک اور دو ریاستوں میں رائج جمہوری نظام حکومت کے پانچ شعبوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں انتخابی عمل، حکومتی ذمے داریوں، سیاسی شرکت، سیاسی کلچر اور شہری آزادی بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ تنزلی دیکھی گئی لیکن جنوبی کوریا اور پاکستان میں نمایاں پستی ظاہر ہوئی ہے۔

مذکورہ ادارے کی رپورٹ ہمارے نظام جمہوریت اور 2024 کے انتخابی عمل پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ پی ٹی آئی 2024 کے انتخابی عمل اور نتائج پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہی ہے، شافی جواب کون دے گا؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ میں نظام حکومت وزیر اعلی کی تعداد گیا ہے میں کا

پڑھیں:

نہروں کا معاملہ: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو طلب

نہروں کا معاملہ: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:نہروں کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس 2 مئی کو طلب کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نوٹی فکیشن کے مطابق 2 مئی کو ہونے والے 52ویں سی سی آئی اجلاس کی وزیر اعظم شہباز شریف صدارت کریں گے۔

اجلاس میں شرکت کے لیے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا، وفاقی سیکریٹریز اور چیف سیکریٹریز کو دعوت دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ متنازع نہروں کے معاملے پر حکومت سندھ نے سی سی آئی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا اور گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، طے کیا ہے کہ سی سی آئی اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب میں 12 لاکھ ایکڑ ’بنجر زمین‘ کو سیراب کرنے کے لیے 6 نہریں تیار کرنے کے لیے شروع کیے گئے 3.3 ارب ڈالر کے گرین پاکستان انیشی ایٹو (جی پی آئی) کی پیپلز پارٹی کے علاوہ کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے سخت مخالفت کی ہے۔

حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی سمیت سندھ کی قوم پرست و دیگر سیاسی جماعتوں اور وکلا برادری نے 6 نہریں نکالنے کے خلاف مسلسل احتجاج جاری رکھا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار سورج بھی آگ برسانے لگا، گرمی کی شدید لہر آنے کا امکان، محکمہ موسمیات نے خبردار کردیا پاک بھارت کشیدگی؛ پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار ذخیرہ کرنے کے احکامات فوج تیار ہے، کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو جواب ماضی جیسا دیا جائے گا: اسحاق ڈار سرینا اور میریٹ ہوٹلز کو بم دھمکیاں، سکیورٹی ادارے حرکت میں آگئے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا موٹروے پولیس ہیڈ کوارٹرز کا دورہ، اہم اعلانات TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • نہروں کا معاملہ: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو طلب
  • مہم جوئی کی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے ، وفاقی وزرا
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا
  • خیبر پختونخوا کی کابینہ کا اجلاس، بھارتی رویے کی مذمت، منہ توڑ جواب دینے کا عزم
  • حکومت گندم کی ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی برآمدات پر غورکر رہی:وفاقی وزیر
  • پہلگام واقعے پر پاکستان کا بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ
  • ن لیگی وزرا ء بیان بازی کر رہے ہیں، شہباز شریف سمجھائیں،شرجیل میمن
  • لیگی وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، نواز اور شہباز اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن