مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے اترپردیش کے بی جے پی کے ایک لیڈر کے تبصرہ کا بھی ذکر کیا، جس نے مشورہ دیا تھا کہ ہولی کے دوران خود کو بچانے کیلئے مسلم مردوں کو ترپال سے بنے حجاب پہننا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے مسلمانوں کے خلاف طاقت کے غلط استعمال کے بڑھتے ہوئے واقعات کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت عزت اور وقار بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ اسد الدین اویسی نے یہ بات ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر میں ایک مسجد پر حملہ اور مغربی بنگال میں بی جے پی کے لیڈر شوبھندو ادھیکاری کے ریمارکس پر کہی۔ قابل ذکر ہے کہ مغربی بنگال میں اپوزیشن لیڈر شوبھیندو ادھیکاری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر بنگال میں بی جے پی اقتدار میں آئی تو ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے مسلم اراکین اسمبلی کو مغربی بنگال اسمبلی سے باہر نکال کر سڑکوں پر پھینک دیا جائے گا۔

شوبھیندو ادھیکاری یہیں نہیں رکے، بلکہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز باتیں کہتے رہے۔ اسد الدین اویسی نے اترپردیش کے بی جے پی کے ایک لیڈر کے تبصرہ کا بھی ذکر کیا، جس نے مشورہ دیا تھا کہ ہولی کے دوران خود کو بچانے کے لئے مسلم مردوں کو ترپال سے بنے حجاب پہننا چاہیئے۔ ہولی کے موقع پر جمعہ کو گھر پر ہی نماز ادا کرنے سے متعلق اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ کے تبصرہ کا ذکر کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے آئین کے آرٹیکل-25 کا حوالہ دیا، جو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ وہ مذہب کے بارے میں اترپردیش کے وزیراعلٰی سے نہیں بلکہ مذہبی رہنماؤں سے سیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیا مجھے ان سے مذہب کے بارے میں سیکھنا چاہیئے، یہاں مذہب کی آزادی ہے، ہم مسجد جائیں گے کیونکہ ہمیں مذہبی آزادی کا اختیار ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی نے اترپردیش کے بی جے پی

پڑھیں:

کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گی ۔

(جاری ہے)

جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔بعدازاں ہائی کورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: بنگال ٹائیگرز آگے جائیں گے یا افغانستان، فیصلہ سری لنکا افغان میچ پر منحصر
  • پنجاب حکومت کی جانب سے رضوان رضی کی حمایت میں مہم افسوسناک ہے، شرجیل میمن
  • ماتلی میں آئس کے بڑھتے نشے کیخلاف آگاہی سیمینار
  • پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرکوسرکاری گاڑی میں سواریاں بٹھانا مہنگا پڑ گیا
  • ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  • سعودی عرب میں سکول جاتے ہوئے افسوسناک حادثہ، 4 خواتین اساتذہ اور ڈرائیور جاں بحق