وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے افغان مہاجرین سے متعلق وفاق کی پالیسی غلط قرار دیدی۔

پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں حالات ٹھیک ہونے کا دعویٰ کیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی ہے اور رہے گا، زبردستی افغان مہاجرین کو نہیں نکالنا چاہیے، وفاقی حکومت کی افغان مہاجرین سے متعلق وفاق کی پالیسی غلط ہے، اگر افغانی پاکستان کی شہریت لینا چاہتے ہیں تو دینی چاہیے۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ پہلے بھی افغان مہاجرین کے ساتھ جو پالیسی اپنائی گئی وہ انسانی حقوق کے منافی تھی۔

نان ٹیکس ریونیو میں 55 فیصد، ٹیکس ریونیو میں 45 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نان ٹیکس ریونیو میں55 فیصد اور ٹیکس ریونیو میں45 فیصد کا ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جن افغان باشندوں کا کریمنل ریکارڈ نہ ہو ان کے رہنے میں کوئی حرج نہیں، میں نے ہمیشہ ایسے باشندوں کےلیے آواز اٹھائی ہے جو قانونی لحاظ سے ٹھیک ہوں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ صوبے کا دوسرا بڑا ایشو امن و امن و دہشت گردی کا ہے، یہ حالات خراب کیوں ہوئے، بانی کے دور میں یہ حالت ٹھیک ہوئے تھے، وفاقی حکومت کی نااہلی سے حالات اس نہج تک آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست نے ایک پارٹی کو ختم کرنے پر فوکس کیا تو ان کا اپنا کام رہ گیا اور دہشت گردی شروع ہوئی، ہمارے بارڈر پر سپر پاورز کو شکستیں ہوئی ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عہدہ سنبھالتے ہی امن و امان کی صورتحال کی جانب توجہ دی، کے پی اور بلوچستان کے حالات سندھ اور پنجاب سے یکسر مختلف ہیں۔

بارڈر پر دہشت گرد آتے ہیں اور پولیس دہشت گردوں کو پسپا کرتی ہے، کے پی پولیس مقابلہ کر رہی ہے، گزشتہ 10 سالوں میں پولیس کو بندوقیں نہیں دی گئیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ کوئی پرفارمنس پر مناظرہ کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، دسمبر تک تمام اداروں کو خودمختار بنا دیں گے، صوبے میں مائننگ کا بڑا ذخیرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب صوبہ سنبھالا تو صوبے میں 15 دن تنخواہ کے پیسے نہیں تھے، آج صوبے میں ملازمین کی 3 ماہ کی تنخواہیں موجود ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت میں آئے تو 752 ارب روپے قرضہ تھا، حکومت سنبھالنے کے بعد 50 ارب روپے کا قرضہ اتارا، انڈومنٹ فنڈ میں 30 ارب رکھے ہیں جسے 50 ارب تک لے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس لگا کر آمدن نہیں بڑھائی، یہ پیسہ موجود تھا، پہلے یہ کہاں جاتا تھا، 2014 سے جاری ہائیڈرل پروجیکٹ پر کام شروع کیا، کابینہ ممبران اور بیورو کریسی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ 20 ارب روپے رمضان پیکیج میں بانٹ رہے ہیں، صوبائی حکومت نے اسکالر شپس ڈبل کیں، جہیز فنڈز 25 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ایک بیان میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود پولیس کےلیے اربوں روپے مختص کیے۔ پولیس کی استعداد کار بڑھانے کےلیے اسلحہ اور دیگر ضروری آلات خریدے جارہے ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کا بندہ پرویز خٹک سے ملاقات کرتا ہے تو اس کا مقصد یہ ہے وہ لوٹا ہے، ہمارا سابق وزیراعلیٰ خود سب سے بڑا لوٹا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے کہا ٹیکس ریونیو میں انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کا کہنا تھا کہ

پڑھیں:

حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ

حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟

وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔

تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟

مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔

پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟

حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔

یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں

متعلقہ مضامین

  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • اب ہم وفاق کوبھی قرضہ دے سکتے ہیں: وزیر اعلیٰ کے پی کا دعویٰ
  • ہم وفاق کو بھی قرضہ دے سکتے ہیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • وفاق ہم سے امداد مانگ رہا ہے، ہم امداد دینے کے قابل بھی ہیں، وزیرعلیٰ علی امین گنڈاپور
  • بانی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • عید کا دن دوسروں کے دکھ درد بانٹنے کیلئے ایثار و قربانی کا احساس دلاتا ہے، وزیراعلیٰ خبیر پختونخوا
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا