Express News:
2025-06-09@21:20:48 GMT

پاک بھارت ترقی کا ایک جائزہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

برطانوی جریدے اکانومسٹ کے مطابق بھارت میں انتہائی غربت تقریباً ختم ہو گئی ہے صرف ایک فیصد بھارتی گھرانے عالمی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ تازہ ترین سروے کے مطابق بھارت میں انتہائی غربت کے خاتمے میں شاندار کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ بھارت کی انوکھی ترقی نے روایتی نظریات کو بھی چیلنج کردیا ہے ۔

جون2024اور جنوری 2025 میں جاری ہونے والے دو سروے نے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ سروے کے مطابق جولائی 2024ء تک بھارت میں صرف ایک فیصد گھرانے عالمی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں ۔ یہ تجزیہ آئی ایم ایف کے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور نیویارک کی اسٹیٹ یونیورسٹی کے کرن بھاسن نے کیا ۔ قوت خرید کے لحاظ سے عالمی غربت کی لکیر 2.

15ڈالر یومیہ ہے ۔ جو اب بھارت کے لیے بے معنی ہو گئی ہے ۔ کیونکہ تقریباً سب اس سے اوپر ہیں۔ بھارت کی اس کامیابی نے ترقی کے بارے ایک عام مفروضے کو بھی چیلنج کیا کہ غربت کے خاتمے کے لیے مینو فیکچرنگ کا معجزہ ضروری ہے جو کسانوں کو کھیتوں سے فیکٹریوں تک لے جائے۔

جب کہ پاکستان میں اس وقت خط غربت سے نیچے افراد کی تعداد کم از کم 6کروڑ ہے ۔ رمضان المبارک کا مہینہ جاری ہے کہنے کو تو حکومت یہ دعوی کرتی ہے کہ مہنگائی کی شرح بہت کم ہو گئی ہے ۔ دوسری جانب زمینی حقائق کو دیکھیں تو صورت حال بالکل مختلف ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ مہنگائی کا سیلاب بلا خیز روز بروز بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ۔

ہر چیز چاہے وہ کھانے پینے کی ہو یا پہننے کی روز مرہ استعمال کی دیگر اشیاء ہوں، بجلی گیس پٹرول ہو یا ادویات ہر چیز عام آدمی کی پہنچ اور قوت خرید سے باہر ہے ۔ قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ۔غربت اپنی انتہاء کو پہنچ چکی ہے ، تنخواہ دار دیہاڑی دار طبقہ اس ساری بدحالی سے بہت زیادہ متاثر اور شدید مالی مشکلات کا شکار ہے ۔ مہنگائی کی شرح کے تناسب سے دیکھاجائے تو اگر کسی گھرانے کی آمدن40ہزارروپے تھی تو موجودہ مہنگائی اور افراط زر کی وجہ سے اب اس کی آمدن کی قدر 20ہزارروپے رہ گئی ہے ۔ اب آپ ایک چھ افراد پر مشتمل گھرانے کے اخراجات کی فہرست بنا کر دیکھیں تو آپ پریشان ہو جائیں گے کہ یہ سفید پوش افراد کس طرح گزارہ کر رہے ہیں ۔

اسی وجہ سے ہمارے ملک میں بہت بڑی تعداد میں لوگ ہائی بلڈ پریشر ، شوگر، گردے اور دل کے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں اور دن بہ دن ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ اس مہنگائی میں سب سے مظلوم طبقہ سفید پوش لوگوں کا ہے ۔ ان کے لیے اپنی عزت نفس اتنی عزیز ہے کہ وہ مرنا تو گوارہ کر سکتے ہیں لیکن کسی کے سامنے اپنا ہاتھ دراز نہیں کر سکتے ۔ بس دل ہی دل میں دعائیں مانگتے رہتے ہیں کہ یا بارالہ کہیں غیب سے ہماری مدد فرما ۔ خوشحال طبقات کو ان کا خاص خیال رکھنا چاہیے رات کی تاریکی میں یا خاموشی سے ان کی ایسی مدد فرمائیں کہ کسی کو پتہ بھی نہ چلے ۔

اب تو نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ وہ لوگ جن کی ماہانہ آمدن 50سے 70ہزارروپے ہے اور وہ ماہانہ 20سے 25ہزارروپے گھر کا کرایہ ادا کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بقایا رقم میں بجلی ، گیس اور دیگر یوٹیلٹی بلز بھی ادا کر رہے ہیں اور بچوں کے اسکول کالج یونیورسٹی کی فیس بھی ادا کر رہے ہیں ۔

گھر چلانے کے دیگر اخراجات اس کے علاوہ ہوں ۔یہ تو قسطوں میں مرنے والی بات ہے ۔ اب اشیاء کے تازہ ترین نرخ بھی جان لیں مرغی فی کلو 800روپے یعنی صرف ایک کلو ، بڑا گوشت 11سے 1400روپے فی کلو اور مٹن 2500 روپے صرف ایک کلو ۔چاول درمیانہ 300روپے فی کلو۔ اندازہ کریں ۔ گھی اور تیل کی قیمت 600روپے فی کلو پر پہنچ گئی ہے رمضان کے مقدس مہینے میں ۔ اب عید قریب ہے جب منافع خوروں کی لوٹ مار اپنی انتہاء پر پہنچ جائے گی۔

آئی ایم ایف مشن جو پاکستان کے دورے پر آیا ہوا ہے اس کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ رائٹ سائزنگ پلان کے تحت گریڈ 17 سے 22تک کی 700جب کہ نچلے درجے کی ہزاروں آسامیاں ختم کی جارہی ہیں۔

اعلیٰ حکام نے بتایا کہ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی موجودگی میں سرکاری ملازمین کو فارغ نہیں کیا جا سکتا تھا۔جس میں اب ترمیم کی جارہی ہے ۔ اعلیٰ حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ سرکاری مشینری کا سائز کم اور دس چھوٹے محکمے ضم کرنے سے بمشکل 17ارب روپے کی بچت ہو گی۔ بہرحال اصل معاملہ نچلے درجے کے ہزاروں ملازمین کو ملازمت سے نکالنا ہے ۔ جو ایک بڑے معاشی اور سماجی بحران کو جنم دے گا۔ جس کی ایک مثال یہ ہے کہ جب یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن بند کرنے کی خبر ایک ملازم کو ملی تو اس نے اس صدمے سے خودکشی کر لی ۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کر رہے ہیں صرف ایک فی کلو گئی ہے

پڑھیں:

ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے‘ عمرایوب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

اسلام آباد(خبرایجنسیاں) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے حکومت کے اقتصادی اعداد وشمار پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سمیت دیگ رہنماؤں کے ہمراہ حکومت کی جانب سے پیش کی گئی اقتصادی سروے رپورٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیلا بجٹ ہے اور پاکستان میں قوت خرید برباد ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ2022 میں جو شخص 50 ہزار روپے کما رہا تھا آج اس کی قدر تقریباً 22 ہزار روپے رہ گئی ہے، 3 برس میں گندم کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ اعداد و شمار میں وزارت شماریات کے اعدادوشمار کے 2 برس کے ڈیٹا کا موازنہ کرکے دے رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پلاننگ کا بجٹ 80 فیصد بغیر استعمال ہوئے واپس چلا گیا، یہ بھی دیکھنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 80 روپے ہے جو بڑھا کر 100 روپے تک لے کر جائیں گے حالانکہ 2022 ء میں پیٹرول لیوی 20 روپے فی لیٹر تھی۔عمر ایوب نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر سرکاری اداروں کی نج کاری نہیں ہو سکے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے‘ عمرایوب
  • 3 سال میں 3 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے: شیخ وقاص اکرم
  • پچھلے 3 سال میں 3 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے، شیخ وقاص اکرم
  • ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، عمرایوب
  • بھارت کا ہندوتوا نظریہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے: صدرِ مملکت
  • بھارت کا ہندوتوا نظریہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے، صدرِ مملکت
  • بھارت کے انتہاپسند ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں، صدر مملکت
  • بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کو تعصب اور ظلم کا سامنا ہے: آصف علی زرداری
  • بھارت کے شدت پسندانہ ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں: صدر مملکت
  • آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، سکیورٹی و صفائی انتظامات کا جائزہ لیا