خوارج پاکستان میں ترقی نہیں ہونے دینا چاہتے، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے،خوارج پاکستان میں ترقی نہیں ہونے دینا چاہتے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے چیئرمین ایم اکیو ایم پاکستان خالد مقبول کے ہمراہ عائشہ منزل پر سحری کی، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ نوشکی میں ایک بار پھر دہشت گردی کا واقعہ ہوا ، ایک مہینے سے کہہ رہا ہوں واقعات میں بھارتی دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ دہشتگردی کے ذریعے نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلا جارہا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین ایم کیوایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بلوچستان میں غیرملکی طاقتیں سرگرم ہیں، یہ ان کی آخری کوشش ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جنہوں نے اس ملک کو بنایا ہے انکی اولادوں سے چلایا جائیگا تو چلے گا، جو لوگ خودکش حملوں کے ذریعے مسلمانوں کو شہید کررہے ہیں وہ کس قسم کے لوگ ہوں گے، بلوچستان میں غیر ملکی طاقتیں سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ نے آنے والے گورنر کے لیے گورنر ہاؤس مشکل بنا دیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گورنر سندھ نے کہا کہ
پڑھیں:
پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔