Daily Ausaf:
2025-11-03@14:26:37 GMT

10لاکھ خاندانوں کے اکائونٹ میں10،10 ہزار منتقل

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

پشاور(نیوز ڈیسک)رمضان پیکج کے تحت عوام کو 10، 10 ہزار روپے دیئے جانے کے حوالے سے بڑی خبر آگئی ۔صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے سے 5،5ہزار خاندانوں کا انتخاب کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے رمضان پیکج کے 10 ارب 20 کروڑروپےجاری کردیے ، محکمہ خزانہ نے رمضان پیکج کی رقم محکمہ سماجی بہبود کے اکاؤنٹ منتقل کردی۔

پیکج کےتحت 10لاکھ خاندانوں کو 10، 10 ہزار روپے دیے جائیں گے ، کےپی حکومت نے بتایا کہ صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے سے 5،5 ہزار خاندانوں کا انتخاب کیا گیا۔پیکج کیلئے خاندانوں کاانتخاب پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نےکیا، پی ٹی آئی ممبران اسمبلی ،عہدیداروں نے فہرستیں صوبائی حکومت کےحوالے کردی ہیں۔

یاد رہے جنوری میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کابینہ اجلاس میں ماہ رمضان کیلیے اقدامات پر غور کیا تھا اور کہا تھا کہ ہر حلقے میں 5 ہزار غریب خاندانوں کو 10 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سی ایم ہاؤس میں سیل قائم ہوگا، جہاں سے رمضان ریلیف اقدامات کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔

فیس بک نے صارفین کو پیسے کمانے کا آسان ترین موقع فراہم کردیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم

کوئٹہ:

بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل بلیدہ کے علاقے جاڑین سے چار نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

نوجوان تقریباً ایک ہفتہ قبل پکنک منانے کے لیے گئے تھے اور اس کے بعد سے لاپتا تھے اور آج یہ افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔

ذرائع کے مطابق قتل ہونے والے نوجوانوں کی شناخت ذاکر ولد عبداللہ، رزاق ولد عبداللہ، صادق اور پیرجان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ تین نوجوان زِردان کوچہ بلیدہ کے رہائشی تھے، جبکہ ایک کا تعلق بٹ کورے پشت جاڑین بازار سے تھا۔

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان پکنک کے لیے نکلے تھے اور اسی دن سے ان کے موبائل فون بند ہوگئے تھے، ان کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر متعدد پوسٹس کے ذریعے حکام بالا سے مدد کی اپیل کی تھی۔

لاشوں کی اطلاع ملتے ہی لواحقین اور مقامی افراد نے پہاڑی علاقے کی جانب روانگی اختیار کی، جہاں سے لاشیں برآمد ہوئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشیں بری طرح مسخ شدہ حالت میں تھیں اور نوجوانوں کی موٹر سائیکلیں بھی جلا دی گئی تھیں۔ یہ واقعہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور جبری گمشدگیوں کی ایک اور مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں متعدد ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم مقامی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک منظم کارروائی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ خاندانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • سرکاری سکیم کے تحت حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی شروع
  • سرکاری سکیم کے تحت حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی شروع
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم
  • ٹنڈو جام: صوبائی وزیر شرجیل میمن اپنے حلقے میں عوامی شکایات سن رہے ہیں
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • ایک ماہ میں 9271 گھر مکمل کیے گئے: محکمہ ہاؤسنگ پنجاب
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری