سول سوسائٹی تنظیموں کا کشمیری نوجوانوں کا استحصال بند کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم کا کہنا ہے کہ 30 ہزار سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان نجی تعلیمی اداروں میں ملازمت کرتے ہیں اور ان میں سے بہت سے کم از کم اجرت سے بھی محروم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کی تنظیموں نے اعلی تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے استحصال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم اور جموں و کشمیر پنشنرز یونائیٹڈ فرنٹ نے سرینگر میں اپنے بیانات میں نوجوانوں کے اس استحصال کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ 30 ہزار سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان نجی تعلیمی اداروں میں ملازمت کرتے ہیں اور ان میں سے بہت سے کم از کم اجرت سے بھی محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان نوجوانوں کو طویل اوقات تک کام کرایا جاتا ہے، انہیں ملازمت کا کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے اور وہ اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سول سوسائٹی
پڑھیں:
کانگریس اور انڈیا الائنس دفعہ 370 کی بحالی پر بات کریں، وحید الرحمن پرہ
پی ڈی پی کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں سے وعدہ کیا کہ یہاں پر بے روزگاری کو ختم کی جائیگی، تاہم اسکے برعکس یہاں کے قدرتی وسائل، روزگار اور دیگر چیزوں کو لوٹا جارہا ہے جسکے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے جموں کشمیر کے دیگر اضلاع کی طرح جنوبی کشمیر کے پلوامہ پلوامہ ضلع میں بھی پارٹی کے 26ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں پروگرام منعقد کیا۔ پلوامہ میں منعقدہ اجلاس میں پارٹی کے مقامی کارکنان کے ساتھ ساتھ پی ڈی پی کے سینیئر لیڈر اور ایم ایل اے پلوامہ وحید الرحمن پرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے حاشیے پر وحید الرحمن پرہ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کی نوکریاں اور زمین کے حقوق جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے محفوظ رکھے جانے چاہیے اور ان کی حفاظت کے لئے سبھی پارٹیز نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور عوام سے ان کے تحفظ کے وعدے کئے۔ وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ ان وعدوں پر ہی نیشنل کانفرنس کو بھاری اکثریت ملی، جس کا مطلب ہے کہ عوام نے نیشنل کانفرنس پر زیادہ اعتماد ظاہر کیا تھا۔
وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں سے وعدہ کیا کہ یہاں پر بے روزگاری کو ختم کی جائے گی، تاہم اس کے برعکس یہاں کے قدرتی وسائل، روزگار اور دیگر چیزوں کو لوٹا جا رہا ہے جس کے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایم ایل اے پلوامہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی یہاں کے قدرتی وسائل اور نوکریوں کو صرف جموں و کشمیر کے باشندوں کے لئے محفوظ و مخصوص رکھنے کی وکالت کرتی رہی ہے تاکہ یہاں بے روزگاری کم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چھینا ہوا خصوصی درجہ واپس دیا جانا چاہیئے اور کانگریس سمیت انڈیا الائنس کو 370 اور 35 اے کی بات کرنی چاہیئے۔ انہوں نے 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر سے چھینی گئی حیثیت کی واپسی کے لئے پُرعزم ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔