—فائل فوٹو

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مراکش کشتی حادثہ کیس میں ملوث 2 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کر لیا۔

ایف آئی اے کے مطابق گجرات اور کوٹ مومن میں کارروائی کر کے مراکش کشتی حادثے میں ملوث 2 انسانی اسمگلرز اجمل اور ذوالفقار کو گرفتار کیا گیا ہے۔

موریطانیہ کشتی حادثہ: انسانی اسمگلر گینگ کی مبینہ رکن گرفتار

موریطانیہ کشتی حادثے کے حوالے سے ایف آئی اے گجرات نے کارروائی کرتے ہوئے انسانی اسمگلر گینگ کی مبینہ رکن کو گرفتار کر لیا۔

ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ ملزم اجمل مراکش کشتی حادثہ کیس کے مرکزی ملزم فہدی گجر کا قریبی ساتھی ہے ۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ ملزم ذوالفقار 2015ء سے ایف آئی اے کو مطلوب ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مراکش کشتی

پڑھیں:

فلسطینیوں کی منظم نسل کشی مہم میں برطانیہ کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ "ایلبیٹ” فیکٹری کو گزشتہ سال قابض اسرائیل کی اراضی اتھارٹی ہے بھاری جرمانوں سے استثنا دے کر اسے گولہ بارود کی تیاری جاری رکھنے کی اجازت دی، تاکہ اسرائیلی فوج کو مسلسل اسلحہ مہیا کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک برطانوی کمپنی نے فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کش جنگ میں قابض اسرائیل کی مدد کرتے ہوئے اسے بڑی مقدار میں اسلحہ فراہم کیا ہے۔ تازہ دستاویزات کے مطابق برطانوی انجینئرنگ کمپنی پیرموئڈ انڈسٹریز نے اکتوبر سنہ 2023ء سے اب تک کم از کم 16 بھاری بھرکم شپمنٹس میں 100 ٹن سے زائد وزنی اسلحہ اور گولہ بارود کے کنٹینر اسرائیلی اسلحہ ساز ادارے "ایلبیٹ سسٹمز کو روانہ کیے۔ یہ خفیہ انکشافات برطانوی خبروں کی ویب سائٹس ڈیکلاسفائیڈ اور دی ڈچ پر شائع ہوئے، جنہوں نے اس صنعت کے اس کالے دھندے پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ڈرہم میں قائم یہ برطانوی کمپنی ایک ہزار سے زائد گولہ بارود کے کنٹینرز اسرائیل روانہ کر چکی ہے، جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ برطانوی صنعتی ادارے، قابض اسرائیل کی خونریز فوجی طاقت کا سہارا بن چکے ہیں اور برطانیہ فلسطینوں کی نسل کشی مہم میں براہ راست ملوث ہے۔ پیرموئڈ کمپنی کے ویب سائٹ پر درج معلومات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ادارہ کئی اقسام کے اسلحہ بردار کنٹینرز تیار کرتا ہے، جن میں شوٹ گن کارتوس، توپوں کے گولے، مارٹر شیلز اور 155 ملی میٹر کے مہلک گولے شامل ہیں۔ یہ وہی ہتھیار ہیں جو اس وقت غزہ پر قیامت ڈھانے کے لیے قابض اسرائیلی فوج استعمال کر رہی ہے۔

دستاویزات کے مطابق، اس برطانوی اسلحہ کی بڑی تعداد "ایلبیٹ سسٹمز” کے تل ابیب کے نزدیک واقع رامات ہشارون نامی فیکٹری بھیجی گئی، جہاں 122 اور 155 ملی میٹر کے مارٹر شیلز تیار ہوتے ہیں۔ یہی ادارہ اسرائیلی زمینی فوج اور ڈرون طیاروں کی 85 فیصد ضروریات پوری کرتا ہے، اور اس کے کئی کارخانے برطانیہ میں بھی کام کر رہے ہیں۔ ان انکشافات نے فلسطینی عوام کے خلاف ممکنہ جنگی جرائم میں برطانوی کمپنیوں کے کردار پر شدید سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ تمام اسلحہ ایسے وقت میں بھیجا گیا جب غزہ بیس مہینوں سے جنگ، محاصرے، بھوک اور تباہی کی آگ میں جل رہا ہے۔ فورسز واچ کے کارکن اور سابق برطانوی فوجی جو گلنٹن نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: “برطانوی حکومت کے بیانات میں اگرچہ تبدیلی نظر آتی ہے، لیکن حقائق یہ ہیں کہ برطانوی کمپنیاں اب بھی نسل کشی کی تیاری میں قابض اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں۔ زبانی دعووں کی کوئی وقعت نہیں، جب تک اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر مکمل پابندی اور سخت پابندیاں نہ لگائی جائیں۔”

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ "ایلبیٹ” فیکٹری کو گزشتہ سال قابض اسرائیل کی اراضی اتھارٹی ہے بھاری جرمانوں سے استثنا دے کر اسے گولہ بارود کی تیاری جاری رکھنے کی اجازت دی، تاکہ اسرائیلی فوج کو مسلسل اسلحہ مہیا کیا جا سکے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، قابض ریاست کی سکیورٹی اس بات کو لازم سمجھتی ہے کہ "ایلبیٹ” کا پیداوری عمل رکے بغیر جاری رہے تاکہ موجودہ جنگ میں اسلحے کی قلت نہ ہو۔ مزید معلومات سے معلوم ہوا کہ اکتوبر سنہ 2023ء سے اپریل سنہ 2025ء کے دوران "پیرموئڈ” کی جانب سے 920 کنٹینرز بھیجے گئے، جن میں سےصرف اپریل کے مہینے میں 360 کنٹینرز روانہ کیے گئے۔ اس دوران غزہ میں قابض اسرائیل کی طرف سے محاصرہ، بھوک، بمباری اور درندگی کا عروج تھا۔ علاوہ ازیں 160 کنٹینرز دسمبر سنہ 2023ء میں حيفا میں واقع "ایلبیٹ” کے جدید ٹیکنالوجی سینٹر کو بھی بھیجے گئے۔ یہ تمام ہتھیار اسدود بندرگاہ سے قابض اسرائیل کے بدنام زمانہ شپنگ ادارے زیم کے ذریعے منتقل کیے گئے، جن کا مجموعی وزن 135 ٹن سے زائد بتایا گیا ہے، جو 67 گاڑیوں کے وزن کے برابر ہے۔

برطانوی وزارت تجارت و صنعت نے ان معلومات کے جواب میں کہا ہے کہ برطانیہ کے پاس برآمدات کے لیے ایک "سخت اجازت نامہ نظام” موجود ہے، اور یہ کہ اس نے ان اشیاء کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے جو غزہ میں عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو سکتی ہیں۔ تاہم، وزارت نے ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے منسلک کچھ اجزاء کی برآمد کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ یہ تمام تفصیلات اس المناک حقیقت کی عکاسی کرتی ہیں کہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری ظلم و ستم میں صرف قابض اسرائیل ہی نہیں، بلکہ کئی عالمی طاقتیں بالواسطہ یا بلاواسطہ شریک ہیں۔ ان کی خاموشی اور تعاون، فلسطینی نسل کشی کو مزید خطرناک اور پیچیدہ بنا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں کی منظم نسل کشی مہم میں برطانیہ کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
  • یونیورسٹی بس کو حادثہ، 15طالبعلم جاں بحق
  • عید کے دوسرے روز صوبے میں 1955 ٹریفک حادثات؛19 جاں بحق2560 افراد زخمی
  • پسند کی شادی کرنے پر میاں بیوی قتل؛ سابق منگیتر ملوث نکلا
  • اسرائیل کا غزہ جانے والی امدادی کشتی پر چھاپہ، گریٹا تھنبرگ اور گیم آف تھرونز کے اداکار سمیت تمام کارکن گرفتار
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • لیہ: نواں کوٹ کے قریب تیز رفتار مسافر بس کو حادثہ، 3 افراد جاں بحق، 38 زخمی
  • حافظ آباد: شوہر کے سامنے خاتون کے گینگ ریپ میں ملوث تیسرا ملزم بھی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
  • بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے: بلاول بھٹو زرداری