بیجنگ :کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور مرکزی کمیشن برائے مالی اور اقتصادی امور کے دفتر کے ڈائریکٹر حہ لی فونگ نے بیجنگ میں امریکہ کے سابق وزیر خزانہ پالسن سے ملاقات کی، دونوں فریقوں نے چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات، عالمی معیشت وغیرہ پر تبادلہ خیال کیا۔

پیر کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ حہ لی فونگ نے کہا کہ چینی معیشت بحالی اور بہتری کی جانب گامزن ہے، اختراعی ترقی کے ذریعے ترقی کے نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں، مارکیٹ کی توقعات مسلسل بہتر ہو رہی ہیں، ملکی طلب کی صلاحیت اور اندرونی گردش کا دائرہ کار بہت وسیع ہے، نئی ترقی کا نمونہ تیزی سے تشکیل پارہا ہے، چینی معیشت کے طویل مدتی مثبت بنیادی پہلوؤں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، اور مستقبل کے امکانات اب بھی بہت روشن ہیں۔

پالسن نے کہا کہ امریکہ-چین تعلقات بہت اہم ہیں، سبز تبدیلی ایک بڑا رجحان ہے، پالسن فاؤنڈیشن امریکہ-چین تعلقات کے استحکام اور سبز اور کم کاربن ترقی کے لیے مثبت خدمات سرانجام دینے کے لیے تیار ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-6

 

 

کراچی (کامرس رپورٹر)صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شر ح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو ”ناقابلِ فہم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کاروباری ماحول، سرمایہ کاری اور مجموعی قومی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا۔صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ موجودہ معاشی حقائق، خصوصاً مہنگائی میں نمایاں کمی، شرح سود میں فوری کمی کا تقاضا کرتے ہیں۔ ان کے مطابق:”جب اگست 2025 میں حکومت کے اپنے اعدادو شمار  کے مطابق مہنگائی کی شرح صرف 3 فیصد تک آ گئی ہے تو پالیسی ریٹ کو کم کر کے اصولی طور پر 6 سے 7 فیصد کے درمیان لایا جانا چاہیے تھا؛ تاکہ معیشت کو سہارا مل سکے ”۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر شرح سود میں کمی کی جاتی تو حکومت کا قرضوں کا بوجھ تقریباً 3,500 ارب روپے تک کم ہو سکتا تھا؛ جوکہ، مالیاتی دباؤ میں کمی کے لیے نہایت اہم ہے۔سینئر نائب صدر، ایف پی سی سی آئی، ثاقب  فیاض مگوں نے کہا کہ بلند شرح سود پیداواری لاگت کو بڑھاتی ہے ؛جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ سنگل ڈیجٹ شرح سود کے ذریعے اشیاء سستی ہوں گی؛ عوام کو ریلیف ملے گا اور معیشت میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کرنسی کی گردش کو بھی محدود کرتی ہے؛ جس سے معاشی سرگرمیوں میں جمود پیدا ہوتا ہے۔ثاقب فیاض مگوں نے مزید کہا کہ شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنا بزنس کانفیڈنس کو بری طرح متاثر کرے گا؛ سرمایہ کاری میں کمی لائے گا اور معیشت کی بحالی کی رفتار کو سست کر دے گا۔انہوں نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور ایسی پالیسی اپنائے جوکاروبار دوست ہو؛قرضوں کی لاگت کو کم کرے؛صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے اور روزگار کے مواقع پیدا کرے۔نائب صدر و ریجنل چیئرمین سندھ، ایف پی سی سی آئی،عبدالمہیمن خان نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو فوری طور پر سنگل ڈیجٹ میں لائے ؛نجی شعبے کے لیے قرضوں کی رسائی آسان بنائے اورکاروباری برادری کو پالیسی سازی میں شامل کرے۔ عبدالمہیمن خان نے واضح کیاکہ کاروباری برادری پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس کے لیے ایک مثبت، کاروبار دوست اور حقیقت پسندانہ مالیاتی پالیسی ناگزیر ہے۔ اسٹیٹ بینک کو اب معیشت کی ضرورت کے مطابق فیصلے کرنا ہوں گے ۔

متعلقہ مضامین

  • چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے نتائج مشکل سے حاصل ہوئے ہیں، چینی میڈیا
  • ’’پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نئی بلندیوں کی جانب‘‘ وزیراعظم کا ولی عہد سے اظہارِ تشکر
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ جاری، بابر کا کونسا نمبر؟
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • معیشت کی مضبوطی کےلیے ڈیجیٹائزیشن ناگزیر ہے،وزیراعظم شہباز شریف
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل