ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود عمران خان سے عدالتی کمیشن کی ملاقات نہ کروائے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود عمران خان سے عدالتی کمیشن کی ملاقات نہ کروائے جانے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود عدالتی کمیشن کی ملاقات بانی پی ٹی آئی عمران خان سے نا کروائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عدالت نے سپریڈنٹ جیل کو ہفتہ کے روز 11 سے 12 کے درمیان ملاقات کرانے کا حکم دیا تھا ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے اپنی لا کلرک سکینہ بنگش کو کمیشن مقرر کیا تھا۔سپریڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم کی موجودگی میں عدالت نے کمیشن کی ملاقات کا حکم دیا تھا۔
ذرائع نے دعوی کیا کہ ہفتے کے دن کمیشن تقریبا 3 گھنٹے اڈیالہ جیل کے اندر رہا، کمیشن کو سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کے متعلقہ آفس میں انتظار کرایا گیا۔ذرائع نے کہا کہ کمیشن کی عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی گئی، مشال یوسفزئی بانی پی ٹی آئی کی وکیل ہیں یا نہیں؟ کمیشن کے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں پوچھنا تھا۔ بانی پی ٹی آئی کی عدالت میں جمع کرائی گئی لسٹ سے متعلق بھی کمیشن نے پوچھنا تھا، عدالت نے چار سوالات بانی پی ٹی آئی سے پوچھنے کا حکم دیا تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کمیشن کی ملاقات حکم کے باوجود
پڑھیں:
مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 68 ارب روپے کے عائد کردہ جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
پی اے سی اجلاس نوید قمر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں خزانہ ڈویژن آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا، نوید قمر نے چیئرمین مسابقتی کمیشن سے استفسار کیا کہ آپ اپنا کام نہیں کرتے، آپکا کام صوبے، عدالتیں اور وفاقی حکومتی کرتی ہیں، آپ نے یہ جرمانے کیوں ریکور نہیں کیے، آپ نے بڑے بڑے کارٹیلز پر ہاتھ نہیں ڈالا۔
نوید قمر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے آپ کچھ نہیں کررہے صرف چھوٹے کاروباروں پر ہاتھ ڈالتے ہیں، اربوں روپے کے کیسوں میں کروڑوں کے وکیل ہوتے ہیں اور آپ کا ایک ایل ایل بی کا چھوٹا وکیل ہوتا یے۔
نوید قمر نے مسابقتی کمیشن کے چیئرمین سے استفسار کیا کہ ہم آپ کے جوابات سے مطمئن نہیں ہیں، اگر یہی کارکردگی رہی تو ہمارے بچے بھی آئیندہ سالوں میں یہی جوابات سن رہے ہونگے، آپ کے سسٹم میں کچھ اصلاحات ہونی چاہیے،
تین مہینے کے بعد آپ آئیں اور ایک جامع منصوبہ اس کمیٹی کے سامنے رکھیں۔