رمضان کا مہینہ روحانی غور و فکر اور خود احتسابی کے حصول کا وقت ہے، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ خواہشات اور خودی کو قرآن و سنت کی روشنی میں قابو میں رکھنے سے انسان کو باطنی سکون اور اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ماہ رمضان المبارک کے بابرکت عشرۂ مغفرت کے سلسلے میں مسجد رحمت لال بازار میں ایک روح پرور اجتماع سے خطاب کے دوران نفس اور اس کی پاکیزگی کے اسلامی تصور پر روشنی ڈالی۔ میرواعظ عمر فاروق نے خطاب کے دوران کہا کہ رمضان کا مہینہ روحانی غور و فکر، خود احتسابی اور اللہ کی رحمت کے حصول کا وقت ہے۔ انہوں نے تلقین کی کہ بندگانِ خدا کو تقویٰ، عبادات اور استغفار کے ذریعے اپنی روح کو پاکیزہ بنانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ خواہشات اور خودی کو قرآن و سنت کی روشنی میں قابو میں رکھنے سے انسان کو باطنی سکون اور اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ اس مبارک مہینے کو اپنے اعمال کی اصلاح، توبہ اور اللہ سے تعلق مضبوط کرنے میں گزاریں۔
اس روحانی مجلس میں بڑی تعداد میں عقیدت مندوں نے شرکت کی اور رمضان المبارک میں خود احتسابی اور روحانی ترقی کے حوالے سے رہنمائی حاصل کی۔ اس دوران جب میرواعظ لال بازار پہنچے تو مسجد رحمت کی مقامی انتظامیہ، سرکردہ سماجی شخصیات اور لوگوں کی بڑی تعداد نے ان کا والہانہ اور پرتپاک استقبال کیا۔ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کی اطلاع کے مطابق 17 ماہ رمضان المبارک کے موقع پر یوم بدر اور مہاجرِ ملت، مفسرِ قرآن میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ (رہ) کے 58ویں یوم وصال کی مناسبت سے میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق صاحب دن کے 3 بجے سے تا نماز عصر تاریخی عالی مسجد عیدگاہ سرینگر میں وعظ و تبلیغ انجام دینے کے ساتھ ساتھ مفسر قرآن کو ان کی ناقابل فراموش دینی، ملی، تبلیغی اور تفسیری خدمات کے لئے خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
امریکا کی شہریت کا حصول مزید مشکل ہوگیا کیوں کہ امریکی حکومت نے شہریت کے خواہش مند افراد کے لیے سوک ٹیسٹ کو مزید سخت کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن کے عمل کو مزید کڑا بنانے کے تحت اس ٹیسٹ میں متعدد نئی تبدیلیاں کی ہیں جس سے شہری بننے کا عمل خاصا مشکل ہو گیا ہے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق یہ نیا سوک ٹیسٹ دراصل سنہ 2020 میں صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں متعارف کروایا گیا تھا جسے بعد میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے انتہائی بوجھل قرار دے کر واپس لے لیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے اسی ٹیسٹ کو دوبارہ بحال کر دیا ہے۔
نئے ٹیسٹ میں کیا تبدیلی لائی گئی ہے؟پہلے امیدواروں کو 100 سوالات میں سے صرف 10 پوچھے جاتے تھے جن میں سے 6 کے درست جواب دینا کافی ہوتا تھا۔
مزید پڑھیے: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ
اب نئے ٹیسٹ میں امیدواروں کو 128 سوالات پر مشتمل مواد سے تیاری کرنی ہوگی اور ان میں سے 20 سوالات پوچھے جائیں گے جن میں سے کم از کم 12 درست جوابات دینا ہوں گے۔
یہ ٹیسٹ زبانی طور پر لیا جاتا ہے اور سوالات ملٹی پل چوائس والے نہیں ہوتے بلکہ اکثر کے متعدد درست جوابات بھی ہو سکتے ہیں۔
دیگر شرائط کیا ہیں؟شہریت کے لیے درخواست دینے والے افراد کو کم از کم 3 یا 5 سال تک امریکا میں قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر ہونا چاہیے (کیس کے مطابق)، انگریزی پڑھنے، لکھنے اور بولنے کی صلاحیت دکھانی ہوگی اور امریکی تاریخ، سیاسی نظام اور قانون کی بنیادی سمجھ بھی ضروری ہے جس کا اندازہ اسی سِول ٹیسٹ سے لگایا جاتا ہے۔
بزرگ افراد کے لیے نرمیجو افراد 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں اور امریکا میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں ان کے لیے صرف 20 سوالات پر مشتمل محدود مواد سے ٹیسٹ دینا ہوگا۔ وہ ٹیسٹ اپنی پسندیدہ زبان میں دے سکتے ہیں۔
امیدوار کو دوسری بار ٹیسٹ دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر وہ دوبارہ بھی ناکام ہو جائے تو اس کی شہریت کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں میں سختی کی ایک اور مثال ہے جس کے تحت قانونی امیگریشن کے عمل کو بھی مزید کٹھن بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکیوں کی اکثریت نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کو مسترد کر دیا
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سختیاں کم تعلیم یافتہ یا بزرگ تارکین وطن کے لیے رکاوٹ بن سکتی ہیں جبکہ حامیوں کے مطابق اس سے امریکی شہریت کا معیار بلند ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی شہریت امریکی شہریت کا حصول مشکل امریکی شہریت کے ٹیسٹ میں تبدیلی امریکی شہریت کے لیے ٹیسٹ