ایس آئی ایف سی اجلاس: جاری منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیر صدارت ایس آئی ایف سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا 13 واں اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں ملک میں جاری منصوبوں اور پالیسی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاک سعودی تجارتی تعلقات نئی بلندیوں پر
اجلاس کے دوران اہم شعبوں، بشمول کنیکٹیویٹی و انفراسٹرکچر، تیل و گیس، اور بندرگاہوں و بحری امور سے متعلق اہم پالیسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں موٹر وے و شاہراہوں کے منصوبوں کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔
بندرگاہوں سے منسلک سڑکوں کی تعمیر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اپنانے پر زور دیا گیا۔
کمیٹی نے اہم ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے واضح حکمت عملی مرتب کی.
بین الوزارتی امور کے حل کے لیے پالیسی اقدامات اور متعلقہ فریقین سے مشاورت تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت 11 ویں ایپکس کمیٹی اجلاس میں خصوصی اقتصادی زونز کے منظور کیے گئے فریم ورک میں تجدید شدہ نقطہ نظر پر تیز عمل درآمد کی ہدایات دی گئیں، کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قریبی ہم آہنگی اور تعاون ضروری ہے۔
مزید پڑھیے: ایس آئی ایف سی نے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کے فروغ کے لیے اب تک کیا کردار ادا کیا؟
کمیٹی نے گودام اور لاجسٹکس کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے جاری کوششوں کو سراہا اور منظوری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایات دیں، اس پالیسی اقدام کا مقصد برآمدات، زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کو سپورٹ کرنے کے لیے جدید سپلائی چین کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کو غیر مقفل کرنا ہے، نیزاس اقدام سے پاکستان کو عالمی اور علاقائی سپلائی چین میں ایک ترجیحی ملک کے طور پر جگہ دی جاسکتی ہے۔
کمیٹی نے بندرگاہوں اور جہاز رانی کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تیز عمل درآمد کی بھی ہدایات جاری کیں،کمیٹی کی ہدایات کے مطابق برآمدات اور درآمدات کو آسان بنانے کے لیے ٹرمینل ہینڈلنگ کو بہتر بنانا شامل ہے۔
کمیٹی نے ایس آئی ایف سی کے فورم کو استعمال کرتے ہوئے پالیسی سطح کے اقدامات اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ذریعے مختلف زیر التوا کراس سیکٹرل معاملات کو تیز کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔
اجلاس میں ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے معاشی ترقی کے لیے ناگزیر انفراسٹرکچر کی تعمیر اور سرمایہ کاری میں تیزی لانے کا عزم کیا گیا۔
مزید پڑھیں: آرمی چیف نے تاجر برادری کو ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی دعوت دیدی
اس اجلاس کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو مزید بہتر بنانا اورمختلف شعبوں میں ترقی کی راہ ہموار کرنا تھا تاکہ پاکستان عالمی سطح پر اپنا مضبوط مقام بناسکے۔
وفاقی وزرا، نیشنل کوآرڈینیٹر ایس آئی ایف سی اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایس آئی ایف سی 13واں اجلاس پالیسیوں کا جائزہ منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس ا ئی ایف سی 13واں اجلاس پالیسیوں کا جائزہ منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ ایس ا ئی ایف سی ایس آئی ایف سی ئی ایف سی کے تیز کرنے کی منصوبوں کی اجلاس میں کا جائزہ کمیٹی نے کے لیے
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔