90 کی دہائی کے پلئیرز کو نکال دیا جائے تو پاکستان کرکٹ ہلکی رہ جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق نے 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کردیا۔
سابق کپتان انضمام الحق نے گزشتہ روز پشاور زلمی کی ایک تقریب میں شرکت بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1990 کی دہائی کے کرکٹرز کو نکال دیا جائے تو پاکستان کرکٹ ہلکی رہ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس دور کے کرکٹرز نے ہی آگے جاکر ٹیم کی کمان سنبھالی، متعدد اہم ایونٹس جیتے اور اِن تمام کرکٹرز نے پاکستان کو عروج دیا، پاکستان کرکٹ پر تنقید کرنیوالے بھی اسی وقت پروان چڑھے۔
مزید پڑھیں: 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں سے متعلق بیان؛ حفیظ نے لب کشائی کردی
انضمام نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہم 90 کی دہائی کے کرکٹرز کے بارے میں بات کریں تو ان کے بغیر پاکستان کی کرکٹ شاید اتنی تابناک نہ ہو، 90 کی دہائی نے پاکستان کو بہت کچھ دیا ہے۔
مزید پڑھیں: "نائنٹیز کے میگا سپر اسٹارز ہمیں متاثر نہیں کرسکے"
سابق چیف سلیکٹر نے پاکستان کرکٹ کی مسلسل تنزلی پر بھی اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں پاکستان کی کارکردگی میں نمایاں کمی آئی ہے، اگر اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو ہمیں کوالیفائرز بھی کھیلنے پڑسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: "دبئی بوائز" کے آگے پیسے پھینکیں کچھ بھی کریں گے
انہوں نے کہا کہ ہم غلط فیصلے کر رہے ہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور انہیں دہرانے سے گریز کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ کی دہائی کے کہا کہ
پڑھیں:
کرکٹ انصاف اور احترام کا گیم ہے، شاہد آفریدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسپورٹس ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ایشیا کپ میں پاک بھارت میچ میں بھارتی ٹیم کی جانب سے اسپرٹ آف دی گیم کی دھجیاں اڑانے پر پاکستانی ردعمل پرچیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی تعریف کی ہے۔شاہد آفریدی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر)پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ انصاف، احترام اوراسپرٹ آف دی گیم پر قائم ہے۔ سابق کپتان نے کہا کہ میں چیئرمین پی سی بی کو سراہتا ہوں جنہوں نے کھیل کی عزت بچانے اور آئی سی سی سے غیر جانبداری کا مطالبہ کرنے کے لئے درست موقف اپنایا۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کو شفاف طریقے سے حل کرنا ضروری ہے تاکہ کرکٹ کی ساکھ برقرار رہے۔