بانیٔ پی ٹی آئی کے بغیر ملکی سلامتی کی میٹنگ کی اہمیت نہیں: محمود اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کو بھی اس قسم کی میٹنگ میں بلایا جائے، بانیٔ پی ٹی آئی کے بغیر کسی میٹنگ کی اہمیت نہیں ہو گی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کے لیے طلب میٹنگ میں ہر سیاسی جماعت کے نمائندوں کو بلایا جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کی میٹنگز میں جماعتِ اسلامی کے نمائندے بھی شریک ہونے چاہئیں۔
دوسری جانب مجلسِ وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو آن بورڈ لیے بغیر جو بھی فیصلے ہوئے وہ عوامی فیصلے نہیں ہوں گے، عوام ان فیصلوں کو قبول نہیں کریں گے۔
پختون خوا ملی عوامی پارٹی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک غلط حکمرانوں کے ہاتھ میں آ کر بحران میں گھرا ہواہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام اس حکومت پر اعتماد نہیں کرتی، عدلیہ میں ریفارمز کر کے ان کو بھی کمزور کر دیا گیا ہے۔
راجہ ناصر عباس کا کہنا ہے کہ ضروری وقت میں جیل سے قیدیوں کو بھی پیرول پر لایا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ
پڑھیں:
ملکی حالات اور عوام کی بہتری کیلئے دعاگو ہوں، ڈاکٹر طاہرالقادری
بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ سیاست میں اب کوئی دلچسپی نہیں، خبریں نہیں پڑھتا، کیا چل رہا ہے جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتا، توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان تاحیات ہے، اپنے حصے کی کوشش کر لی۔میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا میں پاکستانی صحافیوں سے ایک غیر رسمی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حالات اور عوام کی بہتری کیلئے ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں، سیاست سے میری ریٹائرمنٹ تاحیات ہے، سیاست میں جتنا میرے حصے کا کام تھا کر دیا، سیاسی خبروں سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی جاننے کی کوشش کرتا ہوں اور نہ ہی میرے پاس اتنا وقت ہوتا ہے، البتہ تعلیمی، تدریسی، فکری، اجتہادی امور و مسائل پر لکھتا رہتا ہوں اور میرے مختلف مواقع پر کیے گئے خطابات کی سیریز ویڈیو کلپس میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ ہوتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، دنیا کے ہر ملک میں مسلمان رہتے ہیں اور دنیا کے ہر ملک کو ان کی زبان میں قرآن و سنت کے تراجم مہیا کرنے کے مشن پر کار بند ہوں۔ میری کتب کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو رہے ہیں اور بس اسی کام پر توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنگ نظری، عدم برداشت اور متشددانہ رویے بڑا چیلنج ہیں، اُمت جس قدر جلد ممکن ہو اس برائی سے نجات حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔