’افغانستان کے خلاف جنگ نہیں کرنی چاہیئے نہ ہم افورڈ کرسکتے ہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مارچ 2025ء ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک کے حالات سنگین ہوچکے ہیں، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں بدامنی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اگر فوج اور عوام کے درمیان فاصلہ پیدا ہوجائے تو جنگیں نہیں جیتی جاتیں، اس لیے ضروری ہے کہ تمام مسائل کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیا جائے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں خیبر پختونخواہ میں 57 حملے ہوچکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہاں بدامنی بڑھ رہی ہے، یہ سب اس لیے ہورہا ہے کیوں کہ ہمارے پاس اپنی کوئی مؤثر پالیسی نہیں ہے، پہلے پرویز مشرف نے ملکی معاملات امریکہ کے سپرد کر دیئے، جس کے نتیجے میں سی آئی اے، را اور بلیک واٹر جیسے ادارے پاکستان میں مداخلت کرنے لگے اور ملک کو 150 سے 200 بلین ڈالر کا نقصان ہوا، اب بھی ہمیں افغانستان کے خلاف جنگ نہیں کرنی چاہیئے نہ ہی ہم ایسی جنگ کو افورڈ کرسکتے ہیں، افغانستان کو بھی یہ سمجھنا چاہیئے کہ ان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیئے، اگر حکومت کو افغانستان سے مذاکرات میں جماعت اسلامی کی ضرورت پڑی تو ہم ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔(جاری ہے)
حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ حکومت کو سوچنا چاہیئے کہ بلوچ عوام میں عدم اعتماد کیوں بڑھ رہا ہے؟ بلوچ عوام کو ان کا حق نہیں دیا گیا یہاں تک کہ سی پیک میں بھی انہیں شامل نہیں کیا گیا، جو بھی آئین کے خلاف جائے گا وہ دہشت گرد ہے مگر اس وقت خود حکومت آئین کے خلاف جارہی ہے، بلوچ عوام کے حقوق کو سلب کرنے کے بجائے انہیں ان کا حق دینا چاہیئے، نہ کہ انہیں جبری طور پر غائب کیا جائے، جماعت اسلامی 14 اپریل کو اسلام آباد میں بلوچ عوام کے لیے کانفرنس منعقد کرے گی جس میں ان کے مسائل اور حقوق پر بات کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ سے کینال نکالنے کا منصوبہ مسترد کرتے ہیں، اگر ایسا ہوا تو سندھ کے پانی میں کمی آجائے گی، پیپلز پارٹی ایک طرف اس کینال کے خلاف اجلاس کر رہی ہے اور دوسری طرف خود اس منصوبے کا حصہ بنی ہوئی ہے، تمام صوبوں کے پانی کے کوٹے کو منصفانہ انداز میں تقسیم کیا جائے، یہ حکمران دعویٰ کر رہے ہیں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے، عوام مہنگائی سے پریشان ہیں، ملک میں حقیقی ترقی کہیں نظر نہیں آ رہی صرف اشتہارات میں دکھائی جا رہی ہے، حکومت کی جانب سے اربوں روپے اشتہارات پر خرچ کیے جا رہے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلوچ عوام کے خلاف رہی ہے
پڑھیں:
بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
دہلی (نیوزڈیسک)بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان: “ہمیں انصاف نہیں، ذلت ملی ہے۔ بھارتی سرحدوں پر تعینات فوجی اہلکاروں کی جانب سے حالیہ دنوں میں شدید بے چینی اور اضطراب کی کیفیت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک فوجی اہلکار نے “انڈیا واچ” نامی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ اپنی حالتِ زار اور سسٹم کی ناکامیوں کا بھی کھل کر اظہار کیا۔
مذکورہ فوجی اہلکار نے اپنے جذباتی بیان میں کہا کہ”ہم پاکستان چائے پینے نہیں، ایک ذمہ داری کے تحت گئے تھے۔ لیکن آج ہمیں اپنے ہی ملک میں شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ میرا بچہ مجھ سے سوال کر رہا ہے: ‘کیا میرے پاپا دہشت گرد ہیں؟انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “مودی جی! آپ نے تو شادی بھی نہیں کی، آپ کیا جانیں خاندان کا درد کیا ہوتا ہے؟ میں چیخ چیخ کر تھک چکا ہوں۔ میں زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں، کرایہ مانگ رہا ہوں۔ اور آپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اگر کرایہ چاہیے، تو جا کر پاکستان سے مانگو۔ ہمیں بدنام نہ کرو!
اہلکار نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ”یہ حکومت بند کر دو اگر آپ سے سنبھالی نہیں جا رہی۔ آج کے بعد اگر حالات ایسے ہی رہے تو فوجی حکومت سنبھالیں گے۔ ہماری شکلیں دیکھ لو، ہم انسان نہیں، تماشہ بن چکے ہیں۔فوجی اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ جو کوئی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ “یہ آزاد بھارت نہیں رہا، مودی نے ہمیں غلام بنا دیا ہے۔ آپ دنیا کے لیڈروں سے گلے ملتے ہیں، لیکن ہمیں تین مہینے سے تنخواہیں نہیں دی گئیں۔ ہم اپنے حق کے لیے ترس رہے ہیں۔
فوجی نے مودی پر براہ راست الزامات عائد کیے کہ وہ صرف بیانات تک محدود ہیں جبکہ زمینی حقائق میں بھارتی سپاہی شدید مسائل کا شکار ہیں۔ ویڈیو میں فوجی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بنیادی سہولیات، تنخواہوں اور فلاحی اقدامات میں غفلت برتی جا رہی ہے۔
ویڈیو کے مطابق سابق فوجی نے کہا، “ہمیں اپنے سپاہیوں کے لیے بنیادی حقوق نہیں دیے جا رہے، اور اگر بھارتی حکومت نے ہمیں ہمارا حق نہ دیا تو میں پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کروں گا۔”انہوں نے مزید کہا، “آج بھارت میں انصاف کی جگہ عدالتیں اسکول اور کالج بن چکی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے گلے ملنے کے لیے وقت ہے، لیکن اپنے ہی سپاہیوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔”
ویڈیو میں موجود شخص کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا بھی ریٹائرمنٹ کے بعد گورنر بننا چاہتا ہے اور وہ بھی اس نظام کا حصہ بن کر اپنا حق مانگ رہا ہے، نہ کہ بھیک۔یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور عوامی سطح پر اس پر مختلف آراء کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کئی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق فوجیوں اور شہداء کے اہل خانہ کو ان کا جائز حق فوری طور پر دیا جائے۔یہ واقعہ ایک بار پھر بھارت میں سابق فوجیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔
میرا بچہ بھی مجھ سے پوچھ رہا ہے کیا میرا باپ دہشت گرد ہے مودی جی اپ نے تو شادی کی نہیں ہے میرا چیخ چیخ کر جو ہے کلاسی کیا ہے میں اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں کرایہ مانگ رہا ہوں اپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں جا کر پاکستان سے کرایہ مانگو یہ جو اپ حکومت کر رہے ہیں اس حکومت کو بند کر دیں اگر اپ سے حکومت نہیں سنبھالی جاتی تو اج کے بعد بھارت کے فوجی حکومت سنبھالیں گے اپ یہ دیکھ لیں ان کی شکلیں دیکھ لیں فوجیوں کی صورتیں تبدیل ہو گئی ہیں۔
ہماری فوج کو تماشہ بنا کے رکھا ہے اگر کوئی بولتا ہے تو اسے اپ جیل میں ڈال دیتے ہیں ایسے حالات نہیں چل سکتے مودی نے ازاد بھارت میں ہمیں غلام بنا دیا ہے باہر ملکوں میں جا کر گلے ملتے ہیں ہم اپنے فوجیوں سے پہلے ا کر ملے تین مہینے ہو گئے ہیں ہم اپ سے تنخواہیں مانگ رہے ہیں لیکن اپ کوئی تنخواہ نہیں دے رہے ہیں انصاف بھی یہاں پر ناپید ہو چکا ہے جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں ہم اج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں بھارت میں انصاف نہیں ملتا ہماری حالت اپنے پاس دیکھ لیں ہمیں کہتے ہیں کہ کورٹ کچہری جائے لیکن وہاں پر بھی انصاف نہیں ملتا
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں انصاف کا حصول بھی ایک خواب بن چکا ہے۔ “یہاں جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں، ہم آج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ کورٹ کچہری کا کہا جاتا ہے، لیکن وہاں بھی کچھ نہیں ملتا۔یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی فوج کے نچلے طبقے میں کس حد تک مایوسی اور غصہ بڑھ چکا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر یہ جذبات مزید پھیلتے گئے تو مودی حکومت کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/04/whatsapp-video-2025-04-24-at-8.32.21-pm.mp4
مزید پڑھیں :پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی