ایک لیٹر پیٹرول پر عوام سے 107 روپے سے زائد ٹیکسز اور مارجن وصولی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مارچ 2025ء ) ملک میں اس وقت ایک لیٹر پیٹرول پر عوام سے 107 روپے سے زائد ٹیکسز اور مارجن وصول کیے جانے کا انکشاف سامنے آگیا۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے شہریوں سے ایک لیٹر پیٹرول پر 107 روپے 12 پیسے اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر 104 روپے 59 پیسے ٹیکس، ڈیوٹیز اور مارجنز کی وصولی کا انکشاف ہوا ہے، سرکاری دستاویز سے پتا چلا ہے کہ پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی عائد ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار پیٹرولیم لیوی کا سب سے زیادہ بوجھ شہریوں پر ڈالا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پیٹرول کے فی لیٹر میں 15 روپے 28 پیسے کسٹمز ڈیوٹی شامل ہے، ہائی سپیڈ ڈیزل کے فی لیٹر میں 15 روپے 78 پیسے کسٹمز ڈیوٹی بھی شامل ہے، پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر 8 روپے 64 پیسے فی لیٹر ڈیلرز کا کمیشن وصول کیا جا رہا ہے، فی لیٹر پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر 7 روپے 87 پیسے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا مارجن ہے، پیٹرول کے فی لیٹر میں 5 روپے 33 پیسے ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن (ای ایف ای ایم) شامل ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کے فی لیٹر میں 2 روپے 30 پیسے ای ایف ای ایم شامل ہے۔(جاری ہے)
رپورٹ میں دستاویز کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس وقت پیٹرول اور ڈیزل پر کسی قسم کا کوئی سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا جارہا تاہم ڈیوٹی سے پہلے پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 148 روپے 51 پیسے فی لیٹر بنتی ہے لیکن شہریوں کے لیے پیٹرول کی قیمت 255 روپے 63 پیسے فی لیٹر مقرر ہے، اسی طرح ہائی سپیڈ ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت 154 روپے 06 پیسے فی لیٹر بنتی ہے تاہم شہریوں کے لیے ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر کے فی لیٹر میں پیسے فی لیٹر لیٹر پیٹرول پیٹرول اور شامل ہے
پڑھیں:
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030 تک 8ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ تاریخ ساز دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کیوجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
ایک پاکستانی کمپنی کو 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے برآمدی آرڈر موصول ہونے اور بیشتر شرائط پوری ہونے سے آئی ایم ایف کی اگلی قسط منظور ہونے کی توقعات سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281روپے 46پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
شرح سود 11فیصد پر مستحکم رہنے، ذرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔