سیکرٹری جی بی اسمبلی کیخلاف اختیارات کے بغیر الائونس دینے کی تحقیقات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے رحیم گل سیکرٹری ایل جی آر ڈی کو فیکٹ فائنڈنگ انکوائری آفیسر مقرر کیا ہے تاکہ سیکرٹری گلگت بلتستان اسمبلی عبد الرزاق کے خلاف غیر مجاز ادائیگیوں کے الزامات کی تحقیقات کی جا سکیں اسلام ٹائمز۔ اکاؤنٹنٹ جنرل آفس گلگت بلتستان کی جانب سے سیکرٹری صوبائی اسمبلی پر اختیارات کے بغیر الاونسز دینے پر اعتراض کے بعد وزیر اعلیٰ نے انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔ رپورٹ کے مطابق اکاونٹنٹ جنرل آفس نے مختلف الاؤنسز کے تحت غیر مجاز اخراجات کی نشاندہی کی ہے، جس کے تحت 75 فیصد سیکرٹریٹ الاؤنس، موجودہ بنیادی تنخواہ کا 20 فیصد یوٹیلٹی الاؤنس (گیس)، 150 فیصد ترغیبی الاؤنس (بجلی) کا 10٪ یوٹیلیٹی الاؤنس شامل ہے جو کہ مبینہ طور پر گلگت بلتستان اسمبلی سیکرٹریٹ کے جی ایل 1515 کے تحت ادا کئے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے آرٹیکل 70-73 کے تحت نئے الاؤنسز کی منظوری اور موجودہ تنخواہ اور الاؤنسز پر نظرثانی کا اختیار خصوصی طور پر حکومت کے پاس ہے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے رحیم گل سیکرٹری ایل جی آر ڈی کو فیکٹ فائنڈنگ انکوائری آفیسر مقرر کیا ہے تاکہ سیکرٹری گلگت بلتستان اسمبلی عبد الرزاق کے خلاف غیر مجاز ادائیگیوں کی وجہ سے غیر مجاز نوٹیفکیشنز کے اجراء کے حوالے سے اُن الزامات کی تحقیقات کی جا سکیں جن اقدامات نے اداروں کے درمیان تصادم اور بداعتمادی کو جنم دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹفکیشن میں فیکٹ فائنڈنگ انکوائری آفیسر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 15 دنوں کے اندر انکوائری مکمل کرے اور ایک جامع رپورٹ پیش کرے جس میں مجاز اتھارٹی کے فیصلے کے لیے واضح نتائج اور سفارشات شامل ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
گلگت:گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔