بلوچستان: سکیورٹی خدشات کے باعث تین یونیورسٹیاں بند
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران تین یونیورسٹیوں کو ''سکیورٹی خدشات‘‘ کے پیشِ نظر بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ صوبائی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ ہفتے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی دو یونیورسٹیوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا تھا، جبکہ آج بروز منگل تیسری یونیورسٹی کو بھی ورچوئل تعلیم پر منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔
اس اہلکار نے مزید کہا، ''یہ فیصلہ مجموعی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے۔ سکیورٹی خدشات کے باعث ورچوئل تعلیم کا نظام اپنانے کا اعلان کیا گیا ہے، جو اگلے نوٹس تک جاری رہے گا۔
(جاری ہے)
‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ کیمپس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ عید کے بعد ہو گا، جو تقریبا دو ہفتے بعد ہے۔ اس فیصلے سے ہزاروں طلبہ متاثر ہوں گے۔
سکیورٹی اقدامات میں اضافہکوئٹہ میں سکیورٹی کو سخت کر دیا گیا ہے۔ شہر میں سڑکوں پر سکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھا دی گئی ہے جبکہ اضافی چیک پوسٹیں بھی قائم کی گئی ہیں۔ یہ اقدامات حالیہ دنوں میں علیحدگی پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد کیے گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے بلوچ علیحدگی پسندوں نے تقریباً 450 مسافروں کو لے جانے والی ایک ٹرین پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں دو روزہ محاصرے کے دوران درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
اسی طرح اتوار کو ایک گاڑی کو خودکش حملے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ نیم فوجی اہلکار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بلوچ لبریشن آرمی کا دعویٰان حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔ یہ ان متعدد علیحدگی پسند گروہوں میں سے ایک ہے، جو حکومت پاکستان پر بلوچستان کے وسائل کے استحصال کا الزام لگاتے ہیں۔
یہ صوبہ افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے ملتا ہے اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔بی ایل اے اور دیگر گروہوں کا دعویٰ ہے کہ اس صوبے کے وسائل سے مقامی آبادی کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ حالیہ حملوں نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے لیے نئے چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں، جبکہ تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبہ کا مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔ صوبائی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ا ا / ا ب ا (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گیا ہے
پڑھیں:
ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کا سیکورٹی دینے کا حکم واپس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سکیورٹی کا حق 2018 کے صدارتی آرڈر نمبر7 میں دیا گیا ہے۔
تاہم آرڈر نمبر 7 ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی کی سہولت فراہم نہیں کرتا۔ اس لیے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے وزارت داخلہ کو ریٹائرڈ ججز کی سکیورٹی کے حوالے سے باضابطہ خط ارسال کیا۔ ہر ریٹائرڈجج کو3 پولیس اہلکاروں پرمشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط
خط میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو ججز انتقال کر چکے ہیں ان کی بیواؤں کو بھی 3 پولیس اہلکاروں کی سکیورٹی مہیا کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔