UrduPoint:
2025-07-26@07:17:37 GMT

بلوچستان: سکیورٹی خدشات کے باعث تین یونیورسٹیاں بند

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

بلوچستان: سکیورٹی خدشات کے باعث تین یونیورسٹیاں بند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران تین یونیورسٹیوں کو ''سکیورٹی خدشات‘‘ کے پیشِ نظر بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ صوبائی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ ہفتے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی دو یونیورسٹیوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا تھا، جبکہ آج بروز منگل تیسری یونیورسٹی کو بھی ورچوئل تعلیم پر منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔

اس اہلکار نے مزید کہا، ''یہ فیصلہ مجموعی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے۔ سکیورٹی خدشات کے باعث ورچوئل تعلیم کا نظام اپنانے کا اعلان کیا گیا ہے، جو اگلے نوٹس تک جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ کیمپس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ عید کے بعد ہو گا، جو تقریبا دو ہفتے بعد ہے۔ اس فیصلے سے ہزاروں طلبہ متاثر ہوں گے۔

سکیورٹی اقدامات میں اضافہ

کوئٹہ میں سکیورٹی کو سخت کر دیا گیا ہے۔ شہر میں سڑکوں پر سکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھا دی گئی ہے جبکہ اضافی چیک پوسٹیں بھی قائم کی گئی ہیں۔ یہ اقدامات حالیہ دنوں میں علیحدگی پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد کیے گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے بلوچ علیحدگی پسندوں نے تقریباً 450 مسافروں کو لے جانے والی ایک ٹرین پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں دو روزہ محاصرے کے دوران درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

اسی طرح اتوار کو ایک گاڑی کو خودکش حملے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ نیم فوجی اہلکار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بلوچ لبریشن آرمی کا دعویٰ

ان حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔ یہ ان متعدد علیحدگی پسند گروہوں میں سے ایک ہے، جو حکومت پاکستان پر بلوچستان کے وسائل کے استحصال کا الزام لگاتے ہیں۔

یہ صوبہ افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے ملتا ہے اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔

بی ایل اے اور دیگر گروہوں کا دعویٰ ہے کہ اس صوبے کے وسائل سے مقامی آبادی کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ حالیہ حملوں نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے لیے نئے چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں، جبکہ تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبہ کا مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔ صوبائی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ا ا / ا ب ا (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گیا ہے

پڑھیں:

دہشت گردوں کیخلاف آپریشن، صدر مملکت کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

سٹی 42 : صدر مملکت آصف علی زرداری نے مستونگ میں فتنہ الہندوستان کے خلاف  انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی آپریشن میں 3 دہشت گردوں کے خاتمےپر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ 

صدر آصف علی زرداری نے آپریشن میں شہید ہونے والے میجر زیاد سلیم اول اور سپاہی نظام حسین کو خراج عقیدت اور  ان کی قربانی کو سلام پیش کیا، کہا کہ میجر زیاد سلیم اول شہید  اور سپاہی نظام حسین شہید نے مادر وطن کے دفاع میں جان کا نذرانہ دے کر بہادری کی نئی مثال قائم کی۔ 

میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا

صدر مملکت نے شہداء کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور شہداء کے درجات کی بلندی کی دعا کی۔ آصف علی زرداری نے کہاکہ سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔ قوم اپنے شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔ 

متعلقہ مضامین

  • مستونگ: قومی شاہراہ پر بلوچستان کانسٹیبلری کے افسر کی گاڑی پر فائرنگ، اہلکار شہید، 2 زخمی
  • پشاور سے کوئٹہ جانیوالی جعفر ایکسپریس کو سکیورٹی خدشات پر سبی ریلوے اسٹیشن پر روک لیا گیا
  • بین الاقوامی یونیورسٹیاں پنجاب میں کیمپس بنانے کیلئے تیار، ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ کی منظوری
  • مستونگ میں آپریشن، میجر، سپاہی شہید، فتنہ الہندوستان کے 3 دہشت گرد ہلاک
  • سکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتنہ الہندوستان کے 3 دہشتگرد ہلاک، میجر اور سپاہی شہید
  • دہشت گردوں کیخلاف آپریشن، صدر مملکت کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • سکیورٹی فورسز کامستنونگ میں آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک
  • سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ٹانک کے علاقے جنڈولہ میں کرفیو نافذ
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا سے سعودی نیول چیف کی ملاقات، سکیورٹی امور پر تبادلہ خیال
  • ملک بھر کے ایئرپورٹس پر وی آئی پی لین کی حفاظت اے ایس ایف کے حوالے