Daily Ausaf:
2025-07-25@03:50:27 GMT

تارا کو ‘ٹائم پاس’ کہنے پر آدر جین نے خاموشی توڑ دی

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

ممبئی(شوبز ڈیسک)لیجنڈری اداکار-فلم ساز راج کپور کے نواسے اور بالی وڈ اسٹارز رنبیر کپور اور کرینہ کپور خان کے کزن آدر جین کی شادی گزشتہ ماہ ایک انتہائی مشہور تقریب تھی۔

آدر کے فلم انڈسٹری سے براہِ راست تعلق نہ رکھنے کے باوجود خاص طور پر کپور خاندان کی شرکت کی وجہ سے یہ شادی لائم لائٹ کی زینت بنی رہی۔

البتہ ماضی کے رشتوں کے بارے میں آدر کا ایک تبصرہ تھا جس نے بڑی سرخیاں بنائیں اور ایک تنازع کو جنم دیا کیونکہ بہت سے لوگوں نے محسوس کیا کہ یہ غلط تھا۔

یہ ایک ایسا تبصرہ جو بہت سے نیٹیزنز کو اچھا نہیں لگا، کئی لوگوں نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے تنقید کی کہ یہ اداکار تارا سوتاریا سمیت ان کے سابق پارٹنرز کی بے عزتی ہے۔

خیال رہے کہ آدر جین اور تارا سوتاریا چار سال تک ڈیٹنگ کے بعد 2023 میں الگ ہوگئے تھے، بریک اپ کے فوراً بعد آدر نے اداکارہ تارا سوتاریا کی دوست الیکھا ایڈوانی کو ڈیٹ کرنا شروع کیا جس کے بعد حال ہی میں آدر نے الیکھا سے شادی بھی کرلی۔

اپنی مہندی کی تقریب میں منگیتر الیکھا اڈوانی کے لیے تقریر کرتے ہوئے آدر نے اپنے پچھلے ریلیشن شپ کا حوالہ محض ‘ٹائم پاس’ کے طور پر دیا۔

آدر نے کہا تھا کہ ‘میں نے ہمیشہ اس سے محبت کی ہے اور میں نے ہمیشہ اس کے ساتھ رہنا چاہا ہے اس لیے اس نے اس نے مجھے ٹائم پاس کے ذریعے 20 سال کے اس طویل سفر پر روانہ کیا، یہ انتظار کے قابل تھا کیونکہ مجھے اس خوبصورت، خوبصورت عورت سے شادی کرنی ہے، جو ایک خواب کی طرح نظر آتی ہے، میں تم سے محبت کرتا ہوں، اور یہ ایک راز ہے، میں نے اس سے ہمیشہ محبت کی ہے’۔

آدر کا یہ بیان سامنے آتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان پر برہمی کا اظہار کیا گیا وہیں تارا سوتاریا کی والدہ ٹینا بھی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے آدر پر بالواسطہ تنقید کرتی نظر آئیں۔

بیان پر ملنے والے ردعمل کے جواب میں، آدر نے اب اپنے بیان کی وضاحت کی ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ انہوں نے 20 سال کہا تھا، نہ کہ 4 سال۔

انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ ان کے الفاظ اور خاموشی دونوں کی غلط تشریح کی گئی ہے، یہ بتاتے ہوئے کہ انہیں کسی کے پس منظر سے قطع نظر، ہر کسی کا احترام کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔

آدر نے ‘ٹائمز آف انڈیا’ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ لوگوں نے سیاق و سباق سے ہٹ کر ان کی تقریر کا ایک مختصر کلپ لیا اور اپنی مرضی کے مطابق رائے قائم کی۔

آدر نے الیکھا کی جانب سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس کے اور اس کے خاندان، میرے اور میرے خاندان، اس کے (تارا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) اور اس کے خاندان کے لیے غیرمنصفانہ ہے، اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے’۔

آدر نے ذکر کیا کہ ان بیوی الیکھا ان کی پرانی دوستوں میں سے ایک ہے اور وہ بھی صورتحال کی حقیقت کو سمجھتی ہیں۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہر ایک کا ماضی ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ قطع نظر اس بات سے کہ ایک رشتہ کام نہیں کرتا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہے۔

اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے، الیکھا نے کہا کہ وہ بچپن سے ہی مختلف صلاحیتوں میں آدر کی زندگی کا حصہ رہی ہیں اور صرف چند چیزیں نہیں بلکہ پوری سچائی کو جانتی، یہاں تک کہ وہ (تارا) بھی جانتی ہے کہ ہم (آدر اور میں) اتنے عرصے سے دوست ہیں’۔

خیال رہے کہ آدر اور الیکھا نے 21 فروری کو کرینہ کپور، رنبیر کپور، کرشمہ کپور، عالیہ بھٹ اور نیتو کپور سمیت پوری کپور فیملی کی موجودگی میں شادی کے بندھن میں بندھے تھے، تقریب میں بالی ووڈ کے مشہور اداکار شاہ رخ خان اور ریکھا نے بھی شرکت کی۔
مزیدپڑھیں:قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت، عمران خان کا اہم بیان آگیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے ہوئے کہ

پڑھیں:

’اداکار نہیں بن سکتے‘ کہنے والوں کو قہقہوں سے جواب دینے والے ورسٹائل ایکٹر محمود

بھارتی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار اور مزاح کے بادشاہ محمود نے وہ مقام حاصل کیا جو صرف مسلسل جدوجہد، بے پناہ صبر اور خالص جذبے سے ممکن ہوتا ہے۔ جنہیں کبھی کہا گیا کہ یہ اداکار بننے کے قابل نہیں، وہی محمود ایک دن سینما اسکرین پر قہقہوں کا راج لے کر آئے اور تقریباً 300 فلموں میں اپنی موجودگی سے لوگوں کو ہنسانے والا ’کنگ آف کامیڈی‘ بن گیا۔

29 ستمبر 1932 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے محمود علی کے والد ممتاز علی بمبئی ٹاکیز سے وابستہ تھے مگر گھر کے حالات نہایت خراب تھے۔ کم عمری میں ہی محمود کو لوکل ٹرینوں میں ٹافیاں بیچنی پڑیں۔ مگر دل میں اداکار بننے کا خواب پوری شدت سے زندہ تھا۔

ابتدائی موقع فلم ’قسمت‘ (1943) میں اشوک کمار کے بچپن کا کردار ادا کرنے کی صورت میں ملا۔ مگر یہ صرف آغاز تھا، اصل جدوجہد ابھی باقی تھی۔

ڈرائیور سے اداکار تک

محمود نے مختلف فلمی شخصیات کے لیے بطور ڈرائیور کام کیا، صرف اس لیے کہ اسٹوڈیوز تک رسائی ہو جائے۔ ایک دن فلم ’نادان‘ کے سیٹ پر قسمت نے دروازہ کھٹکھٹایا جب ایک جونیئر آرٹسٹ ڈائیلاگ بولنے میں ناکام رہا تو ہدایت کار نے وہ مکالمہ محمود کو دیا۔

انہوں نے پہلی کوشش میں ایسا ادا کیا کہ سب دنگ رہ گئے۔ انعام میں 300 روپے ملے جو اس وقت ان کی مہینے بھر کی تنخواہ سے بھی 4 گنا زیادہ تھے۔ وہیں سے فلمی سفر نے نیا رخ لیا۔

ناکامی کا سامنا اور پھر کامیابیوں کے انبار

محمود نے چھوٹے موٹے کرداروں سے شروعات کی ’دو بیگھہ زمین‘، ’سی آئی ڈی‘، ’پیاسا‘ جیسی فلموں میں نظر آئے، مگر کوئی خاص پہچان نہ بنا سکے۔ اس دوران انہیں فلم ’مس میری‘ کے لیے اسکرین ٹیسٹ سے مسترد کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ کمال امروہی جیسے فلمساز نے کہا کہ ’تم میں اداکاری کی صلاحیت نہیں ہے، اداکار کا بیٹا ہونا کافی نہیں‘۔

محمود کے صاحبزادے مقصود محمود علی عرف لکی علی (بائیں) بھی شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔

مگر محمود نے ہار نہیں مانی۔ ایک فلم میں اپنی سالی مینا کماری کی سفارش پر کام مل رہا تھا مگر انہوں نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ’میں اپنی پہچان سفارش سے نہیں، محنت سے بناؤں گا‘۔

سنہ1958 میں فلم ’پرورش‘ میں انہیں راج کپور کے بھائی کا کردار ملا، جس کے بعد ’چھوٹی بہن‘ نے ان کے لیے فلمی دروازے کھول دیے۔ ٹائمز آف انڈیا نے ان کی اداکاری کو سراہا۔ ان کو معاوضہ 6000 روپے ملا تھا جو ان وقتوں میں کسی خواب سے کم نہ تھا۔

محمود کے ورسٹائل انداز

سال1961  کی فلم ’سسرال‘ میں شوبھا کھوٹے کے ساتھ ان کی جوڑی مقبول ہوئی اور اسی سال انہوں نے بطور ہدایت کار اپنی پہلی فلم ’چھوٹے نواب‘ بنائی، جس سے آر ڈی برمن (پنچم دا) نے بطور موسیقار ڈیبیو کیا۔

اداکاری میں جدت، کرداروں میں رنگینی

محمود نے خود کو ایک جیسے کرداروں میں محدود نہیں رکھا۔ فلم ’پڑوسن‘ (1968) میں جنوبی ہند کے موسیقار کا کردار ان کی ورسٹائل اداکاری کا شاہکار تھا۔

سنہ 1970  کی فلم ’ہمجولی‘ میں انہوں نے ٹرپل رول ادا کر کے اپنی وسعت فن کا لوہا منوایا۔

محمود، صرف اداکار نہیں بلکہ ایک ادارہ

انہوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ کئی فلموں کی ہدایت کاری، پروڈکشن اور گلوکاری بھی کی۔ فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلمیں کیں اور 3 فلم فیئر ایوارڈز جیتے۔ محمود نہ صرف ہنسانے والا اداکار تھا بلکہ ایک پورا عہد تھا۔

23  جولائی 2004 کو محمود دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن ان کی مسکراہٹ، منفرد انداز اور ناقابلِ فراموش مزاح آج بھی ہر نسل کے دلوں میں زندہ ہے۔

وہ ہر اس شخص کے لیے مثال بن گئے جو بار بار یہ سنتا ہے کہ ’تم یہ نہیں کر سکتے‘ اور پھر اپنے وہ اپنی صلاحیتیوں کا کمال دکھا کر دنیا کو غلط ثابت کر دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اداکار محمود بھارتی اداکار محمود لکی علی

متعلقہ مضامین

  • مستونگ میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 3 دہشت گرد ہلاک، میجر اور سپاہی شہید
  • فواد خان کیساتھ فلم عبیر گلال کی ریلیز پر پابندی، وانی کپور نے خاموشی توڑ دی
  • پاکستان اور چین کے درمیان میری ٹائم تعاون کے نئے باب کا آغاز،معاہدے پردستخط  
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی؛ غیر قانونی سرحد پار کرتے ہوئے 33 غیر ملکی گرفتار
  • ’اداکار نہیں بن سکتے‘ کہنے والوں کو قہقہوں سے جواب دینے والے ورسٹائل ایکٹر محمود
  • شدید بارشیں، سیلاب،کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو امداد کیلئے حاضر ہیں:شرجیل میمن
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
  • مراد علی شاہ کی کے فور اور بی آر ٹی کے کام کو ستمبر میں شروع کرنیکی ہدایت
  • عوام کا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا: پی ٹی آئی کا 9 مئی کے ملزمان کو سزاؤں پر ردعمل