حیدرآباد؛ پولیس پارٹی پر مسلح افراد کی فائرنگ، دو افراد جاں بحق، اے ایس آئی شدید زخمی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
حیدر آباد:
جنرل بس اسٹینڈ پر ملزمان کی گرفتاری کیلیے جانے والی پولیس پارٹی پر مسلح افراد کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق، اے ایس آئی شدید زخمی ہوگیا، چار حملہ آور گرفتار کرلیے گئے۔
ایس ایچ او تھانہ بی سیکشن ہاشم بروہی کے مطابق اقدام قتل اور دھمکیاں دینے کے ایک مقدمے میں کارروائی کے لیے فریادی کے ہمراہ پولیس پارٹی جب ملزمان کے قریب پہنچی تو فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں کیس کے فریادی سمیت دو افراد جاں بحق اور اے ایس آئی لیاقت شدید زخمی ہوگیا۔
ایس ایچ او کے مطابق لاشیں اور زخمی کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جاں بحق ہونے والوں میں مختارعلی اور سلمان پٹھان شامل ہیں۔
ہاشم بروہی نے بتایا کہ پولیس پارٹی پر فائرنگ کرنےو الے چاروں مسلح ملزمان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
دریں اثنا ایس ایس پی حیدرآبادعدیل چانڈیوپولیس پارٹی پر حملے کے بعد سول اسپتال پہنچے اور جاں بحق افراد اور زخمی اے ایس آئی کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعے میں کیس کا فریادی اور ملزمان کی طرف سے ایک شخص جاں بحق ہوا ہے، چار حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور مزید گرفتاریوں کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس پارٹی پر اے ایس ا ئی
پڑھیں:
راولپنڈی میں خونی واردات: سوئے ہوئے باپ اور دو بیٹوں کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی میں دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا باپ اور دو بیٹے سوتے میں ہی موت کی نیند سلا دیے گئے
راولپنڈی کے علاقے درکالی سیداں میں رات گئے فائرنگ کا ایک ہولناک واقعہ پیش آیا جس نے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم کر دی۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ تھانہ جاتلی کی حدود میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے ایک گھر میں گھس کر سوئے ہوئے افراد پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ حملے کا نشانہ بننے والے تین افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جن میں باپ اور اس کے دو بیٹے شامل ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق واقعہ رات گئے پیش آیا جب پورا علاقہ سو رہا تھا۔ حملہ آور خاموشی سے گھر میں داخل ہوئے اور براہ راست سوتے ہوئے افراد کو نشانہ بنایا۔ فائرنگ کی آواز سے علاقے کے لوگ چونک اٹھے اور جب تک وہ جائے وقوعہ پر پہنچتے، ملزمان فرار ہو چکے تھے۔ واقعے کے فوراً بعد پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کا ابتدائی مؤقف ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے تاہم شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے فنگر پرنٹس اور دیگر اہم شواہد حاصل کر لیے ہیں۔ سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی صدر سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔
اہلِ علاقہ اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے تاکہ ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ مقتولین کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں اور علاقے میں سوگ کی کیفیت طاری ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ایک خاندان کے لیے سانحہ ہے بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک لمحہ فکریہ بھی ہے کہ آخر کب تک ذاتی دشمنی اور انتقام کے نام پر معصوم زندگیاں چھینی جاتی رہیں گی۔