منفی پروپیگنڈا کیس، جے آئی ٹی میں پی ٹی آئی رہنما نہیں آئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
جے آئی ٹی نے شیخ وقاص، عون عباس ، فردوس شمیم نقوی سمیت 16اراکین کو طلب کیا تھا
جے آئی ٹی نے عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم کو بھی 19مارچ کو طلبی کا نوٹس جاری کر رکھا ہے
سوشل میڈپا پر منفی پروپیگنڈے کا کیس، جے آئی ٹی میں پی ٹی آئی رہنما نہیں آئے،پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کوئی بھی رہنما سوشل میڈیا منفی پروپیگنڈا کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے روبرو پیش نہیں ہوا۔جے آئی ٹی سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کا انتظار کرتی رہی لیکن کوئی بھی پیش نہیں ہوا۔جے آئی ٹی نے شیخ وقاص، عون عباس اور فردوس شمیم نقوی سمیت پی ٹی آئی کے 16 اراکین کو طلب کیا تھا۔جے آئی ٹی نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کو بھی 19 مارچ کو طلبی کا نوٹس جاری کر رکھا ہے ، وہ 14 مارچ کو طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئی تھیں۔بیرسٹر گوہر، رؤف حسن اور شاہ فرمان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں، پی ٹی آئی ارکان کے خلاف ریاست مخالف پروپیگنڈے کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بھارت سے متعلق بیان جھوٹا ہے، میرے نام سے منسوب پوسٹ فیک ہے، شاہد آفریدی کی وضاحت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے بھارت سے متعلق سوشل میڈیا پر زیر گردش ایک متنازع پوسٹ کی تردید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد اور جعلی قرار دے دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آفریدی کے نام سے ایک تصویر اور پوسٹ تیزی سے وائرل ہو رہی تھی، جس میں مبینہ طور پر انہیں یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا کہ “انڈیا کرکٹ، ٹیکنالوجی اور ہمت ہر چیز میں پاکستان سے 10 سال پیچھے ہے، حتیٰ کہ انہیں اپنا دشمن کہنا بھی توہین ہے۔”
پوسٹ دیکھنے کے لیے کلک کریں۔
تاہم شاہد آفریدی نے اس پوسٹ پر فوری ردعمل دیا اور اسے جھوٹا اور من گھڑت قرار دیا۔ انہوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر مذکورہ پوسٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے مختصر مگر دوٹوک انداز میں لکھا:
“یہ فیک ہے۔”
شاہد آفریدی سوشل میڈیا پر اکثر متحرک رہتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی معاملات پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کے نام سے جھوٹی باتیں منسوب کرنا نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ غیر اخلاقی بھی ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کسی معروف شخصیت کے نام سے من گھڑت بیانات سوشل میڈیا پر پھیلائے گئے ہوں۔ ماہرین کے مطابق ایسی جعلی پوسٹس سے بچنے کے لیے تصدیق شدہ ذرائع پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے۔