غزہ پر فوجی کارروائی آغاز ہے، جب تک حماس اسرائیل کیلئے خطرہ ہے حملے کرتے رہیں گے:نیتن یاہو WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز

تل ابیب:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کو ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ہونے والے تازہ حملے صرف شروعات ہے، جب تک حماس اسرائیل کیلئے خطرہ ہے کارروائی کرتے رہیں گے۔

جنگ بندی معاہدے کے باوجود پیر اور منگل کی درمیانی شب غزہ پٹی میں اسرائیل نے فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 400 سے زائد فلسطینی شہید اور 560 سے زائد زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی نے غزہ میں سحری کے وقت دیرالبلاح، خان یونس اور رفح سمیت غزہ کے مختلف حصوں پر بمباری کی۔19 جنوری کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے یہ اسرائیل کی جانب سے سب سے بڑے حملے کیے گئے۔
عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ حماس نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہماری طاقت کو محسوس کیا ہے اور میں آپ سے اور ان سے وعدہ کرتا ہوں کہ یہ تو صرف شروعات ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اب سے، مذاکرات صرف جنگ کے دوران ہی ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اضافی مغویوں کی رہائی کے لیے فوجی دباؤ ضروری ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ جب تک حماس اسرائیل کیلئےخطرہ ہے کارروائی کرتے رہیں گے، اسرائیل حماس کے خلاف فوجی طاقت میں اضافہ کرے گا۔

اپنے ویڈیو پیغان کے دوران نیتن یاہو نے ان الزامات کی تردید کی کہ غزہ میں حملے دوبارہ شروع کرنے کا تعلق ملکی سیاسی معاملات سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ تجزیہ کار میڈیا میں جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ اسرائیلی فوج کی حالیہ کارروائیوں کے پیچھے سیاسی مقاصد ہیں۔

یمن کے حوثیوں کی اکثریتی تنظیم انصاراللہ نے خبر دار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جارحیت نہ روکی تو جلد ہی حملوں کو اسرائیل تک بڑھا دیں گے ۔

حوثی رہنما جمال امر نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں، جنگ کی شدت بڑھنے کا امکان ہے، غزہ کا محاصرہ ختم ہوئے بغیر جنگ ختم نہیں ہوگی۔

اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی سے بار بار انکار اور دی گئی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کے بعداسرائیلی فوج کوغزہ میں حماس کےخلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔

اسرائیل نے عہد کیا ہوا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ لڑائی جاری رکھے گا جب تک کہ وہ تمام مغویوں کو واپس نہ لے آئے، جنہیں حماس نے اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران اغوا کیا تھا۔

ادھر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں شہریوں پر دوبارہ حملے شروع کردیے ہیں، اسرائیل یکطرفہ طور پر جنگ بندی معاہدے کو ختم کررہا ہے۔

حماس نے دوست ممالک سے غزہ پر اسرائیلی حملے روکنے کیلئے امریکا پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ دوست ممالک نہتے شہریوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت رکوانے کیلئے امریکا پر دباو ڈالیں۔

واضح رہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد اسے جاری رکھنے کے طریقہ کار پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، کیونکہ اسرائیل اور حماس اس بات پر متفق نہیں کہ جنگ کے خاتمے کے لیے اگلے مرحلے میں کیسے آگے بڑھا جائے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جب تک حماس اسرائیل کیلئے کرتے رہیں گے نیتن یاہو حماس کے کہا کہ نے کہا کیا ہے

پڑھیں:

فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار

واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔

وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد

ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔

ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی

متعلقہ مضامین

  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • حماس نے آج 2 افراد کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کردیں
  • اسرائیلی برتری کی خاطر غزہ میں کنٹرول شدہ تناو پر مبنی امریکی پالیسی
  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو روند ڈالا؛ آج غزہ پر 10 سے زائد حملے، متعدد فلسطینی شہید
  • یروشلم میں ہزاروں قدامت پسند یہودیوں کا فوجی بھرتی کیخلاف احتجاج