غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حماس نے یرغمالی رہا نہ کرکے جنگ کا راستہ اختیار کیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد رفح کراسنگ بند کردی گئی ہے۔

اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد حماس نے دوست ممالک سے اسرائیلی حملے روکنے کے لیے امریکا پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جب تک حماس اسرائیل کے لیے خطرہ ہے کارروائی کرتے رہیں گے۔

ادھر حوثیوں کی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ نے غزہ میں جارحیت نہ رکنے پر اسرائیل تک حملے بڑھانے کی دھمکی دیدی۔

واضح رہے کہ منگل کو اسرائیل نے غزہ جنگ بندی یکطرفہ طور پر ختم کرتے ہوئے وحشیانہ بم باری کی تھی، حملوں میں 400 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے۔

اقوام متحدہ، یورپی یونین، روس، برطانیہ، فرانس، سعودی عرب، قطر، ایران سمیت دیگر ممالک نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے غزہ پر اسرائیلی حملے فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسرائیل کا حماس کے خلاف لڑائی کے لیے مقامی ‘مجرمانہ گروہوں’ کی مدد کا اعتراف

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے کے لیے مقامی مسلح گروہوں کو استعمال کر رہی ہے۔

اس بیان سے چند گھنٹے قبل سابق اسرائیلی وزیر دفاع اویگدور لیبرمین نے الزام عائد کیا تھا کہ نیتن یاہو غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو لڑائی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ ان گروہوں کو ‘سیکیورٹی حکام کے مشورے پر’ استعمال میں لایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

تاہم یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی حکومت نے عوامی طور پر تسلیم کیا ہے کہ وہ ان طاقتور مقامی خاندانوں کے وفادار مسلح فلسطینی گینگز کی پشت پناہی کرکے انہیں حماس کے خلاف استعمال کررہی ہے۔ دوسری طرف امدادی کارکنوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ مسلح گروہ امدادی ٹرکوں سے سامان چوری کرتے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ان میں ‘پاپولر فورسز’ نامی گروپ بھی شامل ہے جس کی قیادت رفح میں مقامی قبائلی لیڈر یاسر ابو شباب کر رہا ہے۔

گذشتہ ماہ اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ گروہ تقریباً 100 مسلح افراد پر مشتمل ہے جو اسرائیلی فوج کی خاموش منظوری کے ساتھ غزہ میں کارروائیاں کر رہا ہے۔ تاہم بہت سارے مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اور اس جیسے مسلح گروہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 فلسطینی شہید

اس اعتراف نے ثابت کردیا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک طرف غیرجانبدار تنظیموں کو غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل سے روک رہی ہے تو دوسری طرف غزہ کی مقامی متنازعہ مسلح تنظیموں کی پشت پناہی کرکے امداد قحط زدہ آبادی تک پہنچانے میں مزید دشواریاں پیدا کررہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Gaza اسرائیل غزہ

متعلقہ مضامین

  • امداد لیکر غزہ پہنچنے والے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل کا ڈرونز سے حملہ
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
  • اسرائیلی حملوں کی مذمت، مشکل گھڑی میں لبنان کے ساتھ ہیں، دفتر خارجہ پاکستان
  • عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس
  • پاکستان کی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت، بین الاقوامی برادری پر تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرانے پر زور
  • اسرائیل کا حماس کے خلاف لڑائی کے لیے مقامی ‘مجرمانہ گروہوں’ کی مدد کا اعتراف
  • پاکستان کی عید پر بیروت اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت
  • لبنان پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاکستان