کیلیفورنیا زلزلے سے لرز اٹھا،جلد ہی بڑے زلزلے کا خدشہ، ہزاروں اموات اور اربوں ڈالر کےنقصان کا خدشہ، ماہرین کا انتباہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کیلیفورنیا(اوصاف نیوز)صبح سویرے آدھے گھنٹے کے دوران زلزلے کے دو جھٹکے محسوس کئے گئے، تاحال کسی جانی و مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔امریکی میڈیا کے مطابق کلیفورنیا میں صبح سویرے زلزلے کے دو جھٹکے محسوس کئے گئے، پہلا زلزلہ 7 بج کر 45 منٹ پر آیا، دونوں زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 2.5 سے 3.2 ریکارڈ کی گئی۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) نے سان فرانسسکو کے باہر 2.
دوسرا زلزلہ بحر الکاہل میں پیٹرولیا سے 47 میل مغرب میں سان اینڈریاس فالٹ پر آیا جو شمال میں کیپ مینڈوسینو سے جنوب میں سالٹن سمندر تک 800 میل کے فاصلے پر پھیلا ہوا ہے، اس علاقے میں گزشتہ چند دنوں میں کئی زلزلے آچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دونوں زلزلوں کے بعد کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔الامو کالاویراس فالٹ پر ہے، جو سان اینڈریاس کی ایک شاخ ہے، سان اینڈیاس درمیانے اور بڑے زلزلوں کیلئے جانا جاتا ہے۔
گریٹ کیلیفورنیا شیک آؤٹ کے مطابق سان اینڈریاس فالٹ سے جلد ہی ‘بگ ون’ ریلیز ہونے کا خدشہ ہے، جس سے تقریباً 1800 اموات، 50,000 زخمی اور 200 بلین ڈالر کا نقصان ہوگا۔
برکلے سیسمولوجی لیب میں زلزلہ کی ابتدائی وارننگ کے پروجیکٹ سائنسدان اینجی لکس نے ڈیلی میل کو بتایا کہ ماہرین کافی پراعتماد ہیں کہ اگلے 30 سالوں میں کسی وقت بہت بڑا زلزلہ آسکتا ہے۔
سان اینڈریاس فالٹ پر آخری بڑے زلزلے 1857ء اور 1906ء میں آئے تھے۔ 1857ء کا فورٹ تیجون زلزلہ 7.9 شدت کا تھا، جس کی وجہ سے لاس اینجلس، سانتا اینا اور سانتا کلارا ندیوں میں زمینی دراڑیں پڑیں
زلزلے کے نتیجے میں درخت جڑوں سے اکھڑ گئے، عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں۔سان فرانسسکو میں تباہ کن 1906ء کا زلزلہ 7.9 شدت کا تھا، جس میں 3,000 افراد ہلاک ہوئے اور شہر کا بیشتر حصہ زمین بوس ہوگیا تھا۔
گرم کافی گرنے پر کمپنی کیخلاف مقدمہ دائر ، ڈرائیور نے 5 کروڑ ڈالر جیت لئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سان اینڈریاس
پڑھیں:
ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ ٹیکس دہندگان اربوں روپے مالیت کے اثاثے اور پرتعیش طرزِ زندگی رکھتے ہیں، مگر اپنے ٹیکس گوشواروں میں صرف معمولی آمدن ظاہر کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق یہ افراد لگژری گاڑیاں، مہنگے برانڈڈ کپڑے، گھڑیاں اور بیگز استعمال کرتے ہیں اور غیرملکی دورے کرتے ہیں، لیکن انکم ٹیکس ڈیکلریشن میں بہت کم آمدن رپورٹ کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل نے ممکنہ ٹیکس چوروں کی تفصیلات ہیڈکوارٹرز اور متعلقہ ریجنل ٹیکس دفاتر کو بھیج دی ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: سینیٹرز نے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید سزا کی تجویز کو مسترد کردیا
لاہور کی ایک فنانشل ٹیکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے پاس 30 لگژری گاڑیاں موجود ہیں، جن کی مجموعی مالیت 2.741 ارب روپے ہے۔ ان میں لیمبورگینی، رولز رائس فینٹم اور دیگر مہنگی گاڑیاں شامل ہیں، مگر ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔
ایک لاہور کی ٹریول انفلوئنسر نے 2021 سے 2025 کے دوران 25 سے زائد ممالک کا سفر کیا، لیکن آمدن صرف 4.42 لاکھ سے 37.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
اسلام آباد کی ایک ماڈل اور سوشل میڈیا انفلوئنسر نے 13 ممالک کا سفر کیا اور مہنگی جواہرات، برانڈڈ کپڑے، لگژری بیگ، رولیکس گھڑیاں اور دیگر قیمتی اثاثے خریدے، مگر آمدن صرف 35 لاکھ سے 54.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ یہ جانچ ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ٹیکس وصولی کا نظام اپنے سالانہ ہدف 14.13 ٹریلین روپے کے حصول میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور جولائی تا اکتوبر 2025 کے دوران 274 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: سولر پینلز اور انٹرنیٹ مہنگے ہونے کا امکان، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو تجاویز دیدیں
ایک فِن ٹیک کمپنی کے سی ای او اور بانی نے اپنی مہنگی گاڑیوں اور دیگر اثاثوں کے ذریعے اپنے پرتعیش طرزِ زندگی کو نمایاں کیا، لیکن ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ان کے گوشواروں کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوا کہ ان کی آمدنی اور اثاثوں میں نمایاں تضاد موجود ہے۔
مثال کے طور پر، انہوں نے 2019 سے 2025 تک آمدنی میں بار بار ترمیم کی، جس سے کاروباری سرمایہ اور سونے کی مقدار میں بھی اضافہ ظاہر کیا گیا، حالانکہ ان کی اصل زندگی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں گزری ہے اور زرعی زمین کی ملکیت نہیں ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، ان افراد کے خلاف باضابطہ تحقیقات اور کارروائی جاری ہے تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے اور ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارپ پتی آمدن کم ایف بی آر ٹیکس چور لگژری لائف