سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ قانون سازی کے باوجود مضر فضلہ پاکستان میں لایا جا رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس سے خطاب میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2021 میں قانون سازی کے بعد مصر فضلہ کی پاکستان آمد نمایاں کم ہوئی ہے تاہم قانون سازی کے باوجود مضر فضلہ پاکستان میں لایا جا رہا ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں انفارمل سیکٹر بڑا ہونے کی وجہ سے ری سائیکلنگ کا تناسب کم ہے۔ مضر فضلہ کی روک تھام کے لیے صوبوں اور صوبائی چیف سیکرٹری سے رپورٹ لی جاتی ہے۔ صوبوں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے بعد کہ فضلہ کام میں لانے کے لیے درآمد کیا جارہا ہے وفاقی حکومت این او سی جاری کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں 9 فیصد فضلہ ری سائیکل ہوتا ہے۔ پاکستان میں یہ تناسب ایک فیصد ہے۔ کاربن کے اخراج اور آلودگی پھیلانے والی سیمنٹ فیکٹری کو بند کروایا اور اس پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا۔ صوبائی حکومتوں کے پلاننگ ڈپارٹمنٹ اور چیف سیکریٹریز کو بھی سبز معیشت پر آن بورڈ لیا جائے۔ سبز معیشت ایک امکان ہے اسے چیلنج نہ سمجھا جائے۔ کونسل آف کامن انٹرسٹ میں صوبوں کی حمایت حاصل کرنا عوامی سپورٹ کے لیے ضروری ہے۔ اسٹیٹ بینک گرین ٹیکسونومی پر اراکین قومی اسمبلی اور کابینہ کو بریف کریں۔ گرین ٹیکسںو نومی کو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں زیر غور لایا جایے گا۔

شیری رحمان نے کہا کہ سبز معیشت کے تصور کو ممکن بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا۔  اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی معاونت حاصل کی جائے۔ صوبائی حکومتوں کے تمام اداروں اور صنعت و تجارت کو بھی کاربن میں کمی کے اقدامات پر جواب دہ ہونا ہوگا۔ عوامی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے لیے اگہی مہم چلائی جائے۔

شیری رحمن نے اسٹیٹ بینک میں منعقد اجلاس کے دوران پلاسٹک کی بوتلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ میں پلاسٹک کی بوتلوں کا بائیکاٹ کرتی ہوں۔ آئندہ کسی اجلاس میں پلاسٹک کی بوتلیں نہ رکھی جائیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک

گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسٹئٹ بینک گرین فنانسنگ میں مدد فراہم کرتا ہے۔ہم اسٹیک ہولڈرزسے اس حوالےسےمعلومات کاتبادلہ بھی کرتےہیں۔

ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک کی قائمہ کمیٹی ماحولیات کو بریفنگ

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللّہ نے گرین ٹیکسونومی کے بارے میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ماحولیات کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سبز ٹیکسونومی ایک درجہ بندی کا نظام ہے جو یہ تعریف کرتا ہے کہ کون سی اقتصادی سرگرمیاں اور اثاثے "سبز" یا ماحولیاتی طور پر پائیدار ہیں۔ ٹیکسو نومیز کا مقصد سبز سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کو بڑھانا اور مالیاتی شعبے میں گرین واشنگ کا پتا لگانے کے ذریعے شفافیت کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمپنیاں، ریگولیٹرز اور مالیاتی مارکیٹ کے اداکار (سرمایہ کار، قرض دہندگان اور بیمہ کنندگان) سبز اقتصادی سرگرمیوں پر باخبر فیصلے کرنے کے لیے ٹیکسونومیز کا استعمال کرتے ہیں۔ گرین ٹیکسونومی کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنا ہے۔ گرین ٹیکسونومی سفارشات میں انفرااسٹرکچر کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانا بھی شامل ہے۔ گرین ٹیکسونومی کا مسودہ اپریل تک  تیار کرلیا جائے گا ۔ 25 مارچ کو مشاورتی اجلاس ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گرین ٹیکسونومی قانون سازی کے پاکستان میں اسٹیٹ بینک مضر فضلہ کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی

— فائل فوٹو

وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس دوسری مرتبہ بھی کورم نہ پورا ہونے کی وجہ سے ملتوی ہوگیا۔

اب یہ اجلاس 29 ستمبر کو کیا جائے گا بدھ کو ہونے والے اجلاس میں صرف 6 اراکین نے شرکت کی جن میں ڈپٹی چیئر مین جمیل احمد خان، ڈاکٹر سروش لودھی، ڈاکٹر کمال، وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری،  سعیداللّٰہ والا اور شکیل الرحمان شامل ہیں۔ 

واضح رہے کہ وفاق وزیر تعلیم و پیشہ ور تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اردو یونیورسٹی کے چانسلر/ صدر مملکت کو خط لکھا تھا کہ اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس ملتوی کیا جائے۔

خط میں کہا گیا تھا وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بے ضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر رکھا جائے۔

ادھر اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ اردو کے جنرل سیکریٹری جمال اکرم نے سینٹ کا اجلاس نہ ہونے پر ان تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا جن کے نہ آنے کی وجہ سے کورم پورا نہ ہوسکا۔ 

انہوں نے کہا کہ اراکین نے سینیٹ اجلاس میں شرکت نہ کرکے اساتذہ دوستی، اصول پسندی اور حق و سچ کی حمایت کا ثبوت دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
  • جی سی سی کا مشترکہ دفاعی اجلاس، اسرائیلی حملے کی مذمت، اجتماعی دفاعی اقدامات کا اعلان
  • آپریشن بنیان مرصوص کے بعد ہمارا ملک ابھر کر سامنے آیا : شیری رحمان
  • آپریشن بنیان مرصوص کے بعد ہمارا ملک ابھر کر سامنے آیا ہے: شیری رحمان
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • ایشیا کپ: پی سی بی اور آئی سی سی میں ڈیڈ لاک ختم، قومی ٹیم اسٹیڈیم روانہ
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • عمرہ زائرین کو جعل سازی سے بچانے کے لیے 113 مصدقہ عمرہ کمپنیوں کی فہرست جاری