ماہانہ 60 لاکھ روپے میچز کھیلنے کے دیے جاتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر سکندر بخت نے نیشنل ٹی20 چیمپئین شپ میں حصہ نہ لینے والے کرکٹرز کو تنقید کا نشانہ بناڈالا۔
سابق کرکٹر نے نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پر ڈومیسٹک کرکٹ میں حصہ نہ لینے تنقید کی اور کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کرکٹرز کو ماہانہ 60 لاکھ روپے تنخواہ دیتا ہے، وہ بورڈ کے ملازم ہیں انہیں ہر مقابلے میں حصہ لینا چاہیے۔
سابق کرکٹر نے کھلاڑیوں کا نام لیے بغیر تنقید کا نشانہ بنایا، کپتان محمد رضوان نے نیشنل ٹی20 کپ کھیلنے کے بجائے کلب کرکٹ کو ترجیح دی ہے جبکہ بابراعظم سمیت کئی کھلاڑی ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: بابراعظم، نسیم شاہ ڈومیسٹک میچ میں بھی ٹیم کو نہ جتواسکے
سکندر بخت نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے درخواست کی کہ وہ کھلاڑیوں پر اپنے طریقے سے سختی سے پیش آئیں اور انہیں ڈومیسٹک نہ کھیلنے پر سزائیں دیں۔
مزید پڑھیں: رضوان کی انگریزی کا مذاق؛ سابق آسٹریلوی کرکٹر کو مہنگا پڑگیا
واضح رہے کہ چیمپئینز ٹرافی میں قومی ٹیم کی بدترین کارکردگی کے بعد کئی سینئیر کھلاڑیوں کو دورہ نیوزی لینڈ سے ڈراپ کردیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سسرالیوں نے خاتون کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا
بھارت میں شوہر اور بیٹے کی موت کے بعد سسرال والوں نے بیوہ کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا۔
مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی متاثرہ خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ مجھے خریدنے والے شخص نے شادی کے نام پر دو سال تک جسمانی اور ذہنی استحصال کیا اور پھر مجھے بے سہارا چھوڑ دیا۔
خاتون کے مطابق دو سال قبل بہنوئی، ساس، سسر اور بہنوئی، نند نے مل کر گجرات کے شخص کو بیچنے کی سازش رچائی۔
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ 80 ہزار روپے میرے سامنے بہنوئی اور بھابھی کو دیے گئے اس کے بعد اس شخص نے جنسی استحصال کیا، بچے کی پیدائش کے بعد وہ گاؤں میں چھوڑ کر چلا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون نے اپنے لاپتہ بیٹے اور بیٹی کو ڈھونڈنے کی فریاد کی ہے۔
سال 2023 میں متاثرہ کے والدین نے پولیس میں شکایت درج کروائی تھی کہ ان کی بیٹی اور پوتے لاپتا ہیں۔ جب آرنی پولیس لاپتا خاتون کی تلاش کر رہی تھی تو انہیں اطلاع ملی کہ خاتون گاؤں میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے خاتون سے پوچھ گچھ کی تو یہ چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا۔
واقعہ ارنی پولیس کی جانب سے لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے شروع کی گئی مہم کے دوران سامنے آیا ہے لیکن خاتون کا بیٹا اور بیٹی تاحال لاپتہ ہیں۔
خاتون کی شکایت کی بنیاد پر چار لوگوں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے انہیں حراست میں لے لیا گیا ۔