کیا برطانیہ میں پاکستانی ایئر لائنز پر عائد پابندی کا خاتمہ قریب ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
برطانیہ میں قومی ایئرلائن پی آئی اے سمیت دیگر پاکستانی اییرلائنز پر 5 سال سے عائد پابندی کے حوالے سے برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی کا اہم اجلاس کل 20 مارچ کو منعقد ہوگا، حکام سی اے اے کے مطابق برطانوی کمیٹی تمام پاکستانی ایئرلائنز کے کیس پر غور کرے گی۔
جولائی 2020کو برطانیہ اور یورپ نےپاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی، امید ہےکل برطانوی ایئرسیفٹی کمیٹی پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں پر عائد پابندی ختم کردےگی۔
پاکستانی ایئرلائنز پر جعلی لائسنس یافتہ پائلٹس اسکینڈل کے معاملہ پر پابندی عائد کی گئی تھی، یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی کا فیصلہ یکم جولائی 2020 کو لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لندن ایئرپورٹ پر یورینیم، تحقیقات کے دوران ایک شخص گرفتار
یوریی یونین کی جانب سے پابندی کے فیصلے کے پس پردہ اس وقت کے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا قومی اسمبلی میں دیا گیا وہ متنازع بیان تھا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے پائلٹوں کو جاری کیے جانے والے لائسنس میں سے زیادہ تر لائسنس جعلی ہیں۔
غلام سرور خان نے مذکورہ بیان کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے آنیوالے جان لیوا حادثے کے بعد دیا تھا۔
یوریی یونین کی جانب سے پابندی کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ سی اے اے کی جانب سے موثر نگرانی کے نظام میں کمزوری کی وجہ سے پاکستانی ایئر لائنز کے یورپ پرواز پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: یورپ کا روٹ بحال ہونے سے پی آئی اے کو کتنا مالی فائدہ ہوگا؟
شعبہ ایوی ایشن کے امور کے ماہر افسر ملک کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے اس وقت کے وزیر ہوا بازی کے بیان کو سنجیدہ لیتے ہوئے پابندی عائد کی گئی تھی تاہم یہ ابتدا تھی کیونکہ اس کے بعد کہا گیا کہ وہ آڈٹ کریں گے۔
پاکستانی حکام اب تک یورپی یونین کے ادارے کو قائل نہیں کر پائے اس لیے اب تک یورپ میں پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی برقرار ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی کے بعد اس کے ایئر سیفٹی کمیٹی کے حکام نے پاکستانی سی اے اے سے گزشتہ چند سالوں میں مختلف اوقات میں ملاقاتیں کیں اور آخری مرتبہ 14 مئی کو برسلز میں ایئرسیفٹی کمیٹی کے حکام سے ملاقات میں پاکستانی ائیر لائنز پر پابندی کا معاملہ زیر بحث آیا تھا۔
مزید پڑھیں: یورپ کے لیے پروازیں بحال ہونے کے بعد پی آئی اے کی پہلی پرواز پیرس پہنچ گئی
یورپی یونین کی کمیٹی کے حکام نے گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں پاکستان کا دورہ کرکے ایوی ایشن کے شعبے میں حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا، یورپی یونین کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ایئرلائنز کے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
2022 میں یوریی یونین کی کمیٹی کی جانب سے پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ جہاز کے دوسرے عملے کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرے تاکہ معلوم ہو سکے کہ وہاں بھی ایسی صورتحال تو نہیں جیسا وزیر ہوا بازی نے پائلٹوں کے بارے میں کہا تھا۔
یوریی یونین کی جانب سے کیبن کریو، انجینیئرز اور ایئرکیریئرز کے لائسنس کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: برطانیہ پروازوں کی بحالی، پی آئی اے کا وفد برطانیہ پہنچ گیا
یورپی کمیٹی کی جانب سے سی اے اے سے کہا گیا کہ وہ پائلٹ کے لائسنس کے لیے رہنما اصول اور طریقہ کار میں ترمیم کرے اور قانون سازی میں ایسی تبدیلی کی جائے جس میں نگرانی کرنے والوں کو کسی رکاوٹ کے بغیر کام کرنے کی آزادی حاصل ہو۔
کمیٹی نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایئرسیفٹی کے لیےمشاورت کے طریقہ کار میں بہتری کے لیے کام کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈٹ رپورٹ ایئر سیفٹی کمیٹی برطانیہ پائلٹ پی آئی اے سول ایوی ایشن اتھارٹی سی اے اے غلام سرور خان قانون سازی قومی ایئرلائن لائسنس وزیر ہوا بازی یورپ یورپی کمیٹی یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ڈٹ رپورٹ ایئر سیفٹی کمیٹی برطانیہ پائلٹ پی ا ئی اے سول ایوی ایشن اتھارٹی سی اے اے غلام سرور خان قومی ایئرلائن لائسنس وزیر ہوا بازی یورپ یورپی کمیٹی یورپی یونین پاکستانی ایئر لائنز پاکستانی ایئرلائنز یونین کی جانب سے لائنز پر پابندی پابندی عائد کی یورپی یونین کی وزیر ہوا بازی پی ا ئی اے ایوی ایشن پابندی کے کے مطابق سی اے اے گیا تھا کے لیے تھا کہ کے بعد
پڑھیں:
تھیٹر کے ساتھ شادیوں میں بھی فحش گانوں پر پابندی عائد کی جائے، فنکاروں کا مطالبہ
پنجاب حکومت کی جانب سے تھیٹر اور اسٹیج میں عریانی روکنے کیلیے کیے جانے والے اقدامات پر آرٹسٹوں نے اطمینان کا اظہار کیا تاہم انہوں نے فحش گانوں پر تقاریب میں بھی پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معروف تھیٹر آرٹسٹ قیصر پیا نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے تھیٹرز کیخلاف کیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے کچھ مشکلات تو ہیں مگر میرا ماننا ہے کہ وقت کے ساتھ سب بہتر ہوجائے گا کیونکہ میں خود فیملی ڈراموں کے حق میں ہوں۔
قیصر پیا نے کہا کہ ماضی میں جو غلط کام میں نے کیا اُس پر معافی مانگنے کے بعد اب ایسے ڈرامے کرنے کی کوشش کرتا ہوں جو ہماری بہنیں اور گھر والے بھی ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ اب فیملیز کو بھی چاہیے کہ وہ صاف ستھرے تھیٹر کو سپورٹ کریں اور ڈرامے دیکھنے کیلیے آئے۔
سینئر آرٹسٹ کے مطابق پنجاب حکومت کے اقدامات کے بعد لوگ خوفزدہ ہیں اور وہ تھیٹر نہیں آرہے، اسی وجہ سے ہمارا عید کا سیزن بہت زیادہ خراب گزرا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نے جیسے تھیٹرز میں 80 فحش گانوں پر پابندی عائد کی اُسی طرح شادی کی تقاریب، یوٹیوب، فیس بک پر ان گانوں پر پابندی لگائی جائے۔
قیر پیا نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جن گانوں پر پابندی عائد کی گئی ہے انہیں کلیئرنس ملی تھی جس کے بعد ریلیز ہوئے، حکومت کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کن لوگوں نے ان گانوں کو کلیئر قرار دیا ہے۔