یہ تو ’صرف ابتدا‘ ہے، امن مذاکرات جنگی شعلوں کے درمیان ہوں گے؛ نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا نہ صرف دفاع کیا بلکہ اسے جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔
ان جارحانہ عزائم کا اظہار اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ پر قیامتِ صغریٰ برپا کرنے کے بعد سرکاری ٹیلی وژن پر اپنی قوم سے خطاب میں کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ حماس میں مزید طاقت سے حملے کریں گے۔ اب امن مذاکرات جنگ کے شعلوں کے درمیان ہوں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ حماس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہماری طاقت کا مزہ چکھ لیا ہوگا اور حماس جان لے یہ تو ابھی صرف ابتدا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : اسرائیل نے غزہ حملوں سے پہلے امریکا کو آگاہ کیا، وائٹ ہاؤس
نیتن یاہو نے ایک بار پھر اپنے جنگی عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے جنگی مقاصد حاصل کیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے جنگی مقاصد تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا خاتمہ اور غزہ کو دوبارہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بننے دینے کے وعدے کی یقین دہانی کرانا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے گزشتہ دو راتوں سے جاری حملوں میں 404 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 180 سے زائد بچے شامل ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں 560 سے زائد فلسطینی زخمی بھی ہوئے جن میں سے دو درجن سے زائد کی حالت نازک ہونے کے باعث شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے
پڑھیں:
اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> اسرائیل نے حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کر دیا، تاہم اس بارے میں حماس یا غزہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی باضابطہ تصدیق تاحال سامنے نہیں آئی۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی افواج نے محمد سنوار کی لاش ملنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، جس کے مطابق ان کی میت غزہ کے یورپی اسپتال کے نیچے موجود ایک خفیہ سرنگ سے برآمد ہوئی۔ تاہم غزہ حکام اور حماس نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سرنگوں کی موجودگی کو اسرائیلی پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔ادھر اسرائیل کی جانب سے ایک اور متنازع اقدام دیکھنے میں آیا جب اُس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے کر غزہ کی جانب بڑھنے والی فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کیا اور عملے کے متعدد ارکان کو حراست میں لے لیا۔حماس نے اس جارحیت کو کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کا فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ ایک مذموم کوشش ہے جس کے ذریعے وہ عالمی ضمیر کو خاموش کرانا چاہتا ہے۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ اقدام نہ تو عالمی یکجہتی کی لہر کو تھما سکتا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے حقِ آزادی کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود دنیا بھر سے غزہ کے مظلوموں کے لیے حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔