چین نے انسانی دماغ جتنا طاقتور دنیا کا پہلا “اے آئی ایجنٹ” تیار کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
چین نے انسانی دماغ جتنا طاقتور دنیا کا پہلا “اے آئی ایجنٹ” تیار کر لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مصنوعی ذہانت کے میدان میں امریکہ سے لگی دوڑ میں چین نے تاریخی کامیابی حاصل کر لی۔چینی کمپنی بٹر فلائی نے انسانی دماغ جیسی صلاحیتیں و قوت رکھنے والا دنیا کا پہلا اے آئی ماڈل’’مانس ایجنٹ‘‘ بنا لیا۔ جو ازخود فیصلے کر سکتا ہے اور اسے خصوصی انسانی رہنمائی لینے کی ضرورت نہیں۔
سائنسی اصطلاح میں یہ عمل ’’آرٹیفیشل جنرل انٹیلیجنس‘‘ کہلاتا۔ مانس ایجنٹ استعمال کرنے والے اس کی مدد سے نئی گیمز اور ویب سائٹس تخلیق کر چکے ہیں۔ اور جلد اسے دنیا بھر میں عوام استعمال کریں گے۔قابل استعمال ہو کر مانس کئی کام انجام دے گا۔ مثلاً ہوائی جہاز کی ٹکٹ بک کرنا، جائیداد کی خرید و فروخت اور پوڈ کاسٹ بنانا وغیرہ۔ماہرین کے نزدیک مانس اے آئی کو ’’خودمختار اور آزاد‘‘ بنانے کی سمت ایک اور قدم ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اے ا ئی
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔