پاک جنوبی افریقہ جوائنٹ ڈیفنس کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان کی میزبانی میں دوسری پاک جنوبی افریقہ جوائنٹ ڈیفنس کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
وزارت دفاع کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس 17 سے 19 مارچ تک وزارت دفاع میں جاری رہا، پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد علی نے کی۔
وزارت دفاع کے اعلامیہ کے مطابق جنوبی افریقی وفد کی قیادت قائم مقام سیکریٹری دفاع ڈاکٹر تھوبیکائیل گامیڈے نے کی۔
اس موقع پر جے ڈی سی کے دونوں شریک چیئرمینوں نے باہمی دلچسپی کے امور اور دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
سیکریٹری دفاع نے کہا کہ جنوبی افریقہ کیساتھ تعلقات انصاف، آزادی اور انسانی حقوق کی مشترکہ اقدار سے جڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج اقوام متحدہ کے امن مشنز میں سب سے زیادہ دستے دینے والوں میں شامل ہے۔
سیکریٹری دفاع نے کہا کہ پاک فوج یو این امن مشن کے تحت افریقہ میں استحکام کیلئے کردار ادا کر رہی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق پاک جنوبی افریقہ جوائنٹ ڈیفنس کمیٹی کے اجلاس کا تیسرا دور جنوبی افریقہ میں ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری دفاع جنوبی افریقہ
پڑھیں:
میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج تباہ کن صورتحال سے دوچار ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔