اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کیلیے موبائل ایپ متعارف کرانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کراچی:
محکمہ تعلیم سندھ نے اساتذہ اور عملے کی حاضری اور طلبا کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کرنے کیلیے موبائل ایپلی کیشن متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ میں اساتذہ اور عملے کی حاضری کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ، حاضری کے ریکارڈ کو آکائونٹنٹ آفیس سے براہ راست منسلک کرنے اور طلباء کی داخلہ کا ریکارڈ ڈجیٹلائیز کرنے جیسے اقدامات کے لیے موبائل ایپلیکیشن پر کام شروع کردیا گیا۔
وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ ’’ہم کارکردگی، شفافیت اور نگرانی کا ایک ڈجیٹل سفر شروع کرنے جا رہے ہیں، جس کا مقصد وسائل کو حقائق کی بنیاد پر استعمال کرنا ہے۔‘‘
یہ بات انہوں نے کراچی میں بدھ کے روز اپنی زیر صدارت اساتذہ کی ڈیجیٹل حاضری کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی، ڈی جی مانیٹرنگ اینڈ اویلوئیشن مولا بخش شیخ، ڈپٹی ڈائریکٹر غازی خان مہر اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پر مانیٹرنگ اینڈ اویلوئیشن ونگ کی طرف اساتذہ اور دیگر عملے کی حاضری مکینزم کو ڈیجیٹلائیز کرنے کے حوالے ڈیمو دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ اساتذہ کی حاضری کو چہرے کی شناخت کی بنیاد پر کرنے کے لیے آئیرس (آئی آر آئی آیس) سسٹم کے تحت کی جائے گی۔
آئرس سسٹم کو بذریعہ موبائل اپلیکیشن جوڑا جائے گا، جس کی مدد سے اساتذہ و دیگر عملے کی حاضری کو یقینی بنایا جائے گا، مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈیجیٹل سسٹمز میں Iris عام طور پر Iris Recognition (آئرس کی شناخت) کے تناظر میں استعمال ہوتا ہے۔
یہ بائیومیٹرک تصدیق (biometric authentication) کی ایک جدید ٹیکنالوجی ہے، جو انسانی آنکھ کے رنگین حصے (iris) کے منفرد پیٹرن کا تجزیہ کر کے کسی شخص کی شناخت کرتی ہے، اس ضمن میں دنیا بھر میں آئرس سسٹم کئی حوالوں سے منفرد ہے، جس کا پیٹرن ہر فرد کے لیے منفرد ہوتا ہے اور زندگی بھر تبدیل نہیں ہوتا۔
آئرس اسکیننگ کے ذریعے تیز، درست اور محفوظ شناخت ممکن ہوتی ہے۔ صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ کو مزید آگاہی دیتے ہوۓ بتایا گیا کہ موبائل اپلیکیشن کو لوکیشن بیسڈ ٹیکنالوجی جیو فینسنگ سے منسلک کیا جاۓ گا۔ جیو فینسنگ (Geofencing) ایک لوکیشن بیسڈ ٹیکنالوجی ہے جو ورچوئل حدبندی (virtual boundary) قائم کرنے کے لیے GPS یا موبائل نیٹ ورکس کا استعمال کرتی ہے، اساتذہ اور دیگر عملہ اسکول پہنچنے پر ہی ایپلیکیشن استعمال کر سکیں گے، جبکہ جی پی ایس کی وجہ سے اس ایپلیکیشن کو انٹرنیٹ کی عدم موجودگی میں بھی استعمال کیا جا سکے گا۔
اجلاس میں مزید وضاحت دی گئی کہ انٹرنیٹ نہ ہونے کی صورت میں آف لائن حاضری انٹرنیٹ بحال ہوتے ہی سرور پر اپ ڈیٹ ہو جائے گی جبکہ اساتذہ اور عملہ اپنے موبائل فون پر ایپلیکیشن آن کر کے چہرہ دکھا کر آسانی سے حاضری لگا سکیں گے، حاضری کی اطلاع اسکول آمد اور اسکول چھوڑنے دونوں صورتوں میں دی جائے گی۔
صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت حاضری کا نظام مؤثر بنانے کے لیے ہر حوالے سے سنجیدہ ہے، اساتذہ اور عملے کی اسکولز میں حاضری یقینی بنانے سے اسکولز کی کارکردگی بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔
سید سردار علی شاہ نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ایپلیشن میں چھٹی کی درخواست جمع کرنے کا بھی آپشن شامل کیا جائے جبکہ اس ایپلیکیشن میں ڈیلی، ویکلی، اور ماہانہ رپورٹس کا آپشن بھی شامل کیا جائے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ ایپلیکیشن لیٹ آنے، جلدی جانے، یا غیر حاضری کی رپورٹس بھی تیار کرنے صلاحیت کی حامل ہو۔ وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ بغیر اطلاع غیر حاضری اور مستقل لیٹ ہونے کی صورت موبائل پر وارننگ کا نوٹیفکیشن موصول ہونے کا آپشن بھی شامل ہونا چاہیے۔
صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ اس پیلیکیشن کے ذریعے طلبا کی داخلہ معلومات کو بھی شامل کیا جائے اور ایڈمیشن کو بے فارم سے منسلک کیا جائے تاکہ طلبا کی داخلا کو ڈیجیٹلائیز کرنے اور مستقبل میں درست اعداد شمار کی مدد سے مسائل کرنے میں بھی مدد مل سگے۔
سید سردار علی شاہ کہا کہ “ہم کارکردگی، شفافیت اور نگرانی کا ایک ڈجیٹل سفر شروع کرنے جا رہے ہیں، جس کا مقصد وسائل کو حقائق کی بنیاد پر استعمال کرنا ہے۔” ایپ آسان اور تیز ہو تاکہ تمام ملازمین اسے بغیر کسی دشواری کے استعمال کر سکیں۔
سردار شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایپلیکیشن کی سیکیورٹی کے لیے مؤثر نظام کے ساتھ ڈیٹا کو کلاؤڈ بیس بنانے جیسے اقدامات بھی یقینی کیے جائیں۔ وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ اس ڈیٹا کو اگلے مرحلے میں آکائونٹنٹ جنرل سندھ کے آفیس سے بھی منسلک کروایا کیا جائے گا، مستقبل میں جو اساتذہ یا عملہ بغیر اطلاع کے حاضر نہیں ہوگا اس کے اتنے دن کی تنخواہ خود کار سسٹم کی مدد سے کاٹ لی جائی گی، جبکہ ان اقدامات سے کارکردگی، شفافیت، اور خودکار انتظام کو بہتر بنانے میں بھی مدد مل سکے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سید سردار علی شاہ نے عملے کی حاضری استعمال کر اساتذہ اور تعلیم سندھ نے کہا کہ کیا جائے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے لیے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے گمراہ کن پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا، بھارت کی بلاجواز جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، جس پر بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کی۔
انہوں نے کہا کہ چار روزہ جنگ میں پاکستان نے فتوحات کی ایک نئی داستان رقم کی ہے۔ مودی حکومت اور ہندوتوا نظریے کو عبرتناک شکست ہوئی۔ بھارت ایک غاصب اور جارح ملک ہے جو مظلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ پہلگام جیسے واقعات کی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار ہو چکی ہے۔ پہلگام واقعے کے حوالے سے پاکستان نے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں پائیدار امن کے لیے ہمیشہ اپنا موثر کردار ادا کیا ہے۔ ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف اپنے لیے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے۔ بین الاقوامی اصولوں سے روگردانی کرنے والا بھارت مظلومیت کا ڈھونگ نہیں رچا سکتا۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اب کھیلوں کے میدان تک پہنچ چکا ہے۔ عسکری میدان میں شکست کے بعد بھارت اب کھیل کے میدان میں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان نے خطے میں امن و استحکام کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے لوگ اس تہذیب کا حصہ ہیں جہاں روایات کو اہمیت دی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ ہم مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔