Islam Times:
2025-09-18@11:55:17 GMT

موبائل فونز کی درآمدات میں 13فیصد تک کی کمی

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

موبائل فونز کی درآمدات میں 13فیصد تک کی کمی

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے لیکر فروری 2025ء تک کی مدت میں موبائل فونز کی درآمدات پر ایک ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 13 فیصد کم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ موبائل فونز کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 13 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے لیکر فروری 2025ء تک کی مدت میں موبائل فونز کی درآمدات پر ایک ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 13 فیصد کم ہے۔گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں موبائل فونز کی درآمدات پر 1.

148 ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا تھا، فروری 2025ء میں موبائل فونز کی درآمدات کا حجم 133 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال فروری کے 161 ملین ڈالر کے مقابلہ میں 18 فیصد کم ہے۔

جنوری کے مقابلہ میں فروری میں موبائل فونز کی درآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر 1 فیصد کی کمی ہوئی، جنوری میں موبائل فونزکی درآمدات پر 134 ملین ڈالرزر مبادلہ خرچ ہوا جو فروری میں کم ہوکر 133 ملین ڈالر ہوگیا۔ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ٹیلی کام مصنوعات کی درآمدات پر 1.366 ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 1.434 ارب ڈالرکے مقابلہ میں 5 فیصد کم ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں موبائل فونز کی درآمدات ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا مالی سال کی اسی مدت کی درآمدات پر کے مقابلہ میں فیصد کم ہے ملین ڈالر

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ

اسلام آباد:

حکومت نے 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کرنے اور سود میں 850 ارب روپے کی بچت کا دعویٰ کیا ہے۔

وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 74 سے کم ہوکر70 فیصد ہوگئی ہے اور حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سیکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی ہے، لہٰذا محض اعداد و شمار پر قرضوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق  حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی قرض صورتحال پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ پائیدار ہے۔ حکومت کا قرض و معیشت کے متوازن تناسب پر توجہ دینا، قبل از وقت قرضوں کی ادائیگیاں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام، ملکی معیشت کو سنبھالا دینے، خطرات کم کرنے اور ذمہ دارانہ مالی نظم و ضبط کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

وزارت خزانہ کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اعلامیے  میں بتایا گیا ہے کہ جی ڈی پی کے تناسب سے قرض، ری فنانسنگ، رول اوور خطرات میں کمی اور سود ادائیگیوں میں بچت قرض حکمتِ عملی کے کلیدی اجزا ہیں۔

وزارتِ خزانہ کا مزید کہناہے کہ حکومت کی قرض حکمتِ عملی کا مقصد قومی قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا، قرضوں کی ری فنانسنگ، رول اوور کے خطرات کم کرنا اور سود کی ادائیگیوں میں نمایاں بچت یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی مالی استحکام کو پائیدار بنایا جا سکے۔

وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی قرضوں کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ افراطِ زر کے ساتھ کل رقم کا بڑھنا فطری ہے۔ قرضوں کی پائیداری کا درست پیمانہ یہ ہے کہ انہیں معیشت کے حجم کے تناسب (ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی) سے جانچا جائے جو عالمی سطح پر بھی معیار مانا جاتا ہے۔

اس پیمانے پر پاکستان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح 74 فیصد تھی جو مالی سال 2025 میں کم ہو کر 70 فیصد رہ گئی ہے۔ اس دوران حکومت نے قرضوں کے خطرات کم کیے اور عوام کے اربوں روپے سود کی ادائیگیوں سے بچائے ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سینڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی۔ مالی نظم و ضبط کے باعث مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے تھا۔ معیشت کے حجم کے حساب سے خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد پر آ گیا ہے جبکہ مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس بھی حاصل کیا گیا۔

اس دوران مجموعی قرضوں میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔ وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8.2 ٹریلین روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال 9.8 ٹریلین روپے تھے۔ قبل از وقت قرضوں کی واپسی سے قرضوں کی میچورٹی مدت بہتر ہوئی ہے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے ہیں۔ مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر ساڑھے 4 ہو گئی ہے، جبکہ ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال سے زائد ہو گئی ہے۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کا اثر بیرونی شعبے پر بھی مثبت پڑا ہے اور مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاوٴنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے بیرونی مالی دباوٴ میں کمی آئی ہے۔

بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے حاصل سہولیات مثلاً آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ پروگرام اور سعودی آئل فنڈ جیسی نان کیش سہولیات کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی۔ تقریباً 800 ارب روپے کا اضافہ صرف زرمبادلہ کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔

متعلقہ مضامین

  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
  • 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک