عمران کی پیرول پر رہائی بارے درخواست آئی تو حکومت غور کریگی، رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دہشتگردی کیخلاف تھا، بے گناہ مسافروں کو شہید کیا گیا، پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف متحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو قومی اتفاق رائے کا حصہ بننا چاہیئے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی پیرول پر رہائی بارے درخواست آئی تو حکومت غور کرے گی۔ ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دہشت گردی کے خلاف تھا، بے گناہ مسافروں کو شہید کیا گیا، پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف متحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو قومی اتفاق رائے کا حصہ بننا چاہیئے تھا، عمران خان خود اس قسم کے موقع کو ضائع کرتے ہیں، تحریک انصاف والوں نے پہلے بریفنگ میں شرکت کرنے والے ناموں کی لسٹ دی، انہیں دہشت گردوں سے ہمدردی کا اظہار نہیں کرنا چاہیئے، دہشت گردی انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور کا کہنا تھا کہ یہ 26ویں ترمیم پر بھی مولانا سے اتفاق رائے کرکے دوڑ گئے تھے، ہماری اتحادی حکومت ہے، اگر یہ پیرول پر رہائی سے متعلق درخواست دیتے ہیں تو حکومت اس پر غور کرے گی، قومی اتفاق رائے کے لیے اگر اس طرح ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر یہ قومی اتفاق رائے کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو بانی کو پیرول پر بلانے کا مشورہ دوں گا، مولانا فضل الرحمان نے کل بڑی مثبت گفتگو کی، انہوں نے افغان صورتحال سے متعلق کردار ادا کرنے کا بھی کہا۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو کیس تبدیل کرنے کا پورا اختیار ہے، جج صاحبان کو ایسے ریمارکس سے دور رہنا چاہیے۔مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور کا مزید کہنا تھا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بانی پی ٹی آئی اس وقت تو جیل میں نہیں تھے، اس وقت کی اپوزیشن عمران خان کا انتظار کرتی رہی وہ نہیں آئے تھے، انہوں نے ہمیشہ اپنی ذات کو ترجیح دی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور قومی اتفاق رائے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پیرول پر انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کی درخواست دائر
گلگت بلتستان کے ایک شہری کی جانب سے سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے کی متفرق درخواست دائر کی گئی ہے۔
گلگت کے ضلع غذر کے رہائشی محمد قیوم خاندرخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور قومی لیڈر کی زندگی کو اڈیالہ جیل میں سنگین خطرات لاحق ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وقت نے کیسا پلٹا کھایا کہ آج عمران خان اڈیالہ جیل میں میرے پاس بند ہے، مریم نواز
’بانی تحریک انصاف ملک کی 90 فیصد آبادی کے حمایتی ہیں، اس لیے ان کی زندگی کو لاحق خطرات نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ قومی مفاہمت، ملکی خودمختاری، استحکام اور امن سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔‘
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بانی تحریک انصاف کی اڈیالہ جیل سے محفوظ مقام پر فوری منتقلی کے لیے جلد سماعت مقرر کی جائے اور اس معاملے کو قومی اہمیت کے تناظر میں فل کورٹ کے سامنے سنا جائے۔
مزید پڑھیں: عمران خان اڈیالہ جیل میں موجود، جب تک بشریٰ بی بی کی ان تک رسائی نہیں وہ محفوظ ہیں، فیصل واوڈا
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ یہ معاملہ بنیادی حقوق، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور قومی سلامتی سے متعلق ہے۔
’لہٰذا چیف جسٹس اور سینیئر ججز سے استدعا ہے کہ درخواست کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے تاکہ ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل انسانی حقوق بانی پی ٹی آئی سپریم کورٹ عمران خان گلگت بلتستان