غزہ میں بچوں کے قتل عام پر عمران خان کی سابقہ اہلیہ کا موقف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے خلاف بول پڑیں۔
سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے جمائمہ کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو جب 36 اسرائیلی بچوں کے قتل کی دنیا بھر کے رہنماؤں نے شدید مذمت کی، اس پر فلمیں بنائی گئیں تاکہ یہ واقعہ کبھی نہ بھولے۔
لیکن 18 مارچ کو جب 130 فلسطینی بچوں کا نیند کی حالت میں قتلِ عام کر دیا گیا، یہ خبر بھی میڈیا میں نہیں آئی۔ یہ محض غزہ میں ایک اور معمول دن تھا۔
Oct 7th, when 36 Israeli children inc one infant were brutally murdered, is rightly commemorated.
March 18th, when 130 Palestinian…
— Jemima Goldsmith (@Jemima_Khan) March 19, 2025
جمائما گولڈ سمتھ ان دنوں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف بیان کردہ پوسٹوں کو باقاعدگی سے ری پوسٹ کرتی ہیں۔ گزشتہ روز انہوں نے یونیسیف کی ایک پوسٹ کو شیئر کیا تھا جس میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے ہونے والی تباہی کو خوفناک قرار دیا گیا تھا۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے جس پوسٹ کو شیئر کیا اس میں یونیسف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے بتایا کہ غزہ پر تازہ حملوں میں 130 بچوں سمیت سے سیکڑوں افراد جان سے گئے۔
Today, Gaza’s one million children have been plunged back into a world of fear and death.
We appeal for the ceasefire to be reinstated immediately.
Full statement from @unicefchief: https://t.co/knDtne9r4S pic.twitter.com/UnIgZvQMwU
— UNICEF (@UNICEF) March 18, 2025
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی جمائما اسرائیل کے اکتوبر 2023 سے جاری غزہ پر وحشیانہ بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی آئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جمائما گولڈ اسمتھ عمران خان غزہ غزہ شہادتیںذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل جمائما گولڈ اسمتھ غزہ شہادتیں جمائما گولڈ
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔