گانچھے میں جلد دانش سکول قائم کیا جائے گا، صوبائی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
وزیر برقیات مشتاق حسین نے کہا کہ ضلع گانچھے خصوصا ًحلقہ ون کے عوام کو جلد دانش اسکول کے قیام کی صورت میں ایک خوشخبری ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے متعلقہ حکام سے بات چیت ہو چکی ہے اور جلد عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر برقیات مشتاق حسین نے کہا ہے کہ ضلع گانچھے خصوصا ًحلقہ ون کے عوام کو جلد دانش اسکول کے قیام کی صورت میں ایک خوشخبری ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے متعلقہ حکام سے بات چیت ہو چکی ہے اور جلد عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ وزیر برقیات نے اس پیش رفت کو علاقے کے تعلیمی نظام میں ایک انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دانش اسکول کے قیام سے مقامی طلبہ کو معیاری اور جدید تعلیمی سہولیات میسر آئیں گی۔ اس سے نہ صرف تعلیمی معیار میں بہتری آئے گی بلکہ کم وسائل رکھنے والے ہونہار طلبہ کو بھی اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے گا۔ مشتاق حسین نے کہا کہ ہم محض دعوے کرنے پر یقین نہیں رکھتے بلکہ عملی خدمت پر توجہ دیتے ہیں، دانش اسکول کے قیام کا مقصد علاقے میں تعلیمی سہولیات میں بہتری لانا اور نوجوان نسل کو روشن مستقبل کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دانش اسکول جیسے تعلیمی منصوبے کسی بھی علاقے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور اس اقدام سے گانچھے کے طلبہ کو بہتر مستقبل کے لیے تیاری کا موقع ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی اور طلبہ کو بہترین تعلیمی ماحول فراہم کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دانش اسکول کے قیام نے کہا کہ انہوں نے طلبہ کو
پڑھیں:
جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-8
لاہور(صباح نیوز)مرکزی رہنما جماعت اسلامی اور سابق صدر پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین حافظ محمد ادریس نے پولیس کی طرف سے جامعہ پنچاب کے طلبہ پر ظلم و تشدد کی شدید مذمتکرتے ہوئے گرفتار طلبہ کو فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پر گفتگو شنید کرنے کے بجائے پکڑ دھکڑ اور مار پٹائی کے واقعات پر سخت افسوس ہوا۔ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہاسٹل فیسوں میں بے تحاشا اضافہ معاشی ظلم اور تعلیم کا قتل ہے۔ کئی اضافے پہلی فیسوں کے مقابلے میں سو فیصد بڑھا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ طالبہ کے ہاسٹلوں میں صفائی اور دیگر شعبوں میں مردوں کا تقرر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔ طلبہ و طالبات کا یہ مطالبہ کہ ہاسٹلز میں خواتین عملہ مقرر کیا جائے ہر لحاظ سے جائز ہے، اسے تسلیم کرنے کے بجائے ہلاکو خان والا رویہ اختیار کرنا ارباب حل و عقد کے لیے شرم بلکہ مر مٹنے کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے، ان پر بنائے گئے ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں، فیسوں میں اندھا دھند اضافوں کی بجائے قابل برداشت اور مناسب اضافہ کیا جائے اور طالبات کے تمام ہوسٹلز میں خواتین عملے کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ اور ان کے والدین کو عوامی احتجاج کے جمہوری حق سے کسی صورت میں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کا جرم حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے۔