مصطفیٰ عامر کیس؛ کامران قریشی کی جانب سے بیٹے ارمغان کی سہولتکاری کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مارچ 2025ء ) مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش کے دوران گرفتار کیے جانے والے کامران قریشی کی جانب سے بیٹے ارمغان کی سہولتکاری کا انکشاف سامنے آگیا۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے بتایا ہے کہ ملزم کامران قیریشی کو پولیس مقابلہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، ملزم سے منشیات سے متعلق بھی تفتیش کی جائے گی، ڈیفنس کا گھر بھی کامران قریشی نے کرائے پر لیا تھا، جب ڈیفنس کے بنگلے پر چھاپہ مارا گیا تھا تو اس دوران اے وی سی سی پر شدید فائرنگ کی گئی تھی جس میں ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے، پولیس پر حملے میں استعمال یہ اسلحہ کامران قریشی نے خریدا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قتل کیس کے ملزم ارمغان سے تحقیقات میں مزید اہم شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں، جن سے پتا چلا ارمغان کے گھر سے ملنے والے کئی ہتھیار پشاور سے خریدے گئے، کامران قریشی نے ہتھیار خرید کر ارمغان کو دیئے تھے، ان کے اسلحہ خریدتے وقت کی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئی ہیں، کئی فوٹیجز ملزم کے موبائل فون سے ملی ہیں جب کہ ارمغان کو کچھ اسلحہ بلال ٹینشن نے بھی لے کر دیا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پکڑے جانے والے ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کو منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے، اے وی سی، سی سی آئی اے پولیس نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں کارروائی کرکے منشیات فروشی میں ملوث ملزم کامران قریشی کو گرفتار کیا، ملزم سے منشیات اور غیر قانونی اسلحہ بھی برآمد ہوا، اس سلسلے میں اے وی سی سی پولیس نے خفیہ اطلاع پر 7th سٹریٹ، بنگلہ نمبر 35، خیابان مومن فیز 5، گزری کراچی میں کارروائی کی۔ پولیس حکام نے بتایا کہ گرفتار ملزم کا نام کامران اصغر قریشی ولد اصغر قریشی ہے، ملزم کے قبضہ سے 200 گرام آئس اور ایک 9 ایم ایم پسٹل بمعہ 2 میگزین 10 گولیاں برآمد ہوئی، گرفتار ملزم کے خلاف کنٹرول آف نارکوٹیکس سبسٹینس ایکٹ اور بلا لائسنس اسلحہ رکھنے کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد اس حوالے سے تفتیش کا آغاز کردیا گیا، اس کے علاوہ چند روز قبل مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد نے پبلک پراسیکوٹر کو دھمکیاں بھی دی تھیں، مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کی کیس کے سپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقارعلی آرائیں کو مبینہ دھمکی کے حوالے سے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کامران قریشی عامر قتل کیس ارمغان کے
پڑھیں:
حافظ آباد: شوہر کے سامنے خاتون کے گینگ ریپ میں ملوث تیسرا ملزم بھی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد میں شوہر کے سامنے خاتون کے مبینہ گینگ ریپ میں ملوث تیسرا ملزم بھی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا جب کہ گھناؤنے فعل میں ملوث 2 ملزمان پہلے ہی مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق پنچ پلہ کے قریب پولیس گشت پر تھی کہ ملزم کے ساتھیوں نے پولیس وین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔
گینگ ریپ کا دوسرا ملزم لئیق عرف لئیقی 2 روز قبل مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا تھا۔
پولیس کے مطابق پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے کوٹ نانک کے قریب چھاپہ مارا تو انہوں نے پولیس پر فائرنگ کردی، جواب میں پولیس نے بھی اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کی، فائرنگ کے نتیجے میں ملزم اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا۔
حافظ آباد پولیس کے مطابق ملزم کی لاش کو مردہ خانے منتقل کردیا گیا، ملزم لئیق نے اپنے دو ساتھیوں اکرام مانگٹ اور خاور کے ساتھ مل کر خاتون سے اس کے خاوند کے سامنے باری باری جنسی زیادتی کا ارتکاب کیا تھا۔
حافظ آباد پولیس کے مطابق ملزمان کا چوتھا ساتھی چاند جنسی زیادتی کی وڈیو بناتا رہا، واقعہ ڈیرھ ماہ قبل مانگٹ اونچا کے علاقہ میں ہوا۔ واقعے کا ۔مقدمہ درج ہونے کے بعد چاروں ملزمان فرار ہوگئے تھے۔
گینگ ریپ کیس کا ایک ملزم خاور گزشتہ روز پولیس ریڈ کے دوران مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا تھا، ایک ملزم لئیق آج مبینہ پولیس مقابلہ میں مارا گیا جب کہ اس کے 2 ساتھی ملزمان فرار ہو گئے۔
حافظ آباد پولیس کے مطابق فرار ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
2 جون کو حافظ آباد کے میں درج ہونے والے مبینہ گینگ ریپ کے مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق خاتون کو ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد ملزمان نے دونوں میاں بیوی سے بھی مبینہ طور پر اسلحہ کے زور پر جنسی عمل کروایا، اس کی بھی ویڈیو بنائی اور فرار ہو گئے۔
مقامی پولیس نے کہا کہ واقعہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے قبل پیش آیا لیکن گینگ ریپ کا شکار خاتون کے شوہر کے جانب سے مقدمے کا اندراج اس وقت کروایا گیا جب ملزمان کی جانب سے مبینہ گینگ ریپ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی۔
مقدمے کے اندراج کے اگلے ہی دن 4 جون بروز بدھ کو مقامی پولیس نے ایک ملزم کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا اور پھر اسی رات ملزم کی پراسرار حالات میں ہلاکت ہوئی۔
سی ٹی ڈی حافظ آباد کے انچارج اعجاز احمد نے کہا تھا کہ ’ملزم کو حراست میں لینے کے بعد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی ٹیم انھیں اپنے ساتھ لیکر جا رہی تھی کہ راستے میں ملزمان نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کے لیے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی۔
اس واقعے سے متعلق حافظ آباد کے تھانہ کسوکی میں درج ایف آئی ار میں مدعی مقدمہ نے یہ موقف اختیار کیا کہ وہ 25 اپریل کو اپنی اہلیہ کے ہمراہ اپنی بہن کو ملنے کے لیے موٹر سائیکل پرنوشہرہ ورکاں گئے جب کہ گھر واپسی پر شام ہو گئی تھی اور راستے میں ان کی بیوی ایک شوگر مل کے پاس رفع حاجت کے لیے موٹرسائیکل سے اتریں۔
ایف آئی ار کے مطابق اسی اثنا میں ایک شخص نے مدعی مقدمہ سے شام کے وقت اس جگہ پر رکنے کی وجہ پوچھی جس پر انھوں نے بتایا کہ ان کی بیوی رفع حاجت کے لیے گئی ہے تو اسی وجہ سے وہ یہاں پر رکے ہوئے ہیں۔
مدعی مقدمہ کا مزید کہنا تھا کہ اسی دوران میں ملزم کا ایک اور ساتھی بھی وہاں پر آگیا اور اس کے کچھ دیر بعد ہی ملزمان کا تیسرا ساتھی بھی وہاں پہنچ گیا۔
اس واقعے کی ایف آئی آر میں مدعی مقدمہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمان ان دونوں میاں بیوی کو کچھ فاصلے پر واقعہ قبرستان کے پاس لے گئے جہاں پر ان مسلح ملزمان نے دونوں میاں بیوی کو برہنہ کر دیا۔
مدعی مقدمہ نے بتایا کہ ملزمان نے (مدعی مقدمہ) کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے اور ان کی آنکھوں کے سامنے ان کی بیوی کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا جبکہ مدعی مقدمہ ایسا نہ کرنے کے حوالے سے ملزمان کی منتیں بھی کرتے رہے لیکن ملزمان باز نہ آئے اور ان کی بیوی کو ریپ کا نشانہ بناتے رہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان جب اس خاتون کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنا رہے تھے تو ان کا ایک ساتھی اس واقعے کی ویڈیو بھی بنا رہا تھا۔