Islam Times:
2025-07-25@23:46:43 GMT

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا دورہ مدرسہ شہید مطہری

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

وفد میں مرکزی سیکرٹری عزاداری ونگ اقرار حسین ملک، مرکزی معاون اجرائی امور آصف رضا ایڈووکیٹ اور عاشق حسین شامل تھے، جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب کے صدر علامہ اقتدار نقوی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم صدیقی، صوبائی کابینہ کے ممبران اور ضلع ملتان کے اراکین بھی ہمراہ تھے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

ایم ڈبلیو ایم وفد کا ناصر عباس شیرزی کی قیادت میں مدرسہ شہید مطہری کا دورہ، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر اظہار تعزیت

اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد کی مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کی قیادت میں بزرگ عالم دین، رفیق شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی، علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر تعزیت کے لئے ملتان میں مدرسہ شہید مطہری آمد، پرنسپل جامعہ و مجلس علماء مکتب اہلبیت کے صوبہ جنوبی پنجاب کے صدر علامہ قاضی نادر حسین علوی نے استقبال کیا اور دکھ کی اس گھڑی میں مرکزی وفد کی آمد اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے تعزیت پر شکریہ ادا کیا۔۔ وفد میں مرکزی سیکرٹری عزاداری ونگ اقرار حسین ملک، مرکزی معاون اجرائی امور آصف رضا ایڈووکیٹ اور عاشق حسین شامل تھے، جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب کے صدر علامہ اقتدار نقوی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم صدیقی، صوبائی کابینہ کے ممبران اور ضلع ملتان کے اراکین بھی ہمراہ تھے۔ وفد نے اجتماعی دعا کے بعد مرحوم علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی قبر پر بھی حاضری دی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔
 .

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

  عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔

پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں

عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔

یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔

واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔

پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔

عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • غزہ کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کی فواد حسین کیساتھ گفتگو
  • پاراچنار، شہادتِ بی بی سکینہ بنت الحسینؑ کی مناسبت سے عظیم الشان مجلس عزاء
  • گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
  • اہلِبیت اطہارؑ کی محبت و عقیدت قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے، علامہ رانا محمد ادریس
  • پنجاب پولیس کے انسپکٹرز کیلئے اچھی خبر
  • جب سے حکومت آئی ہے بلوچستان جل رہا ہے، اے این پی
  • سابق صدر عارف علوی کے وارنٹ گرفتاری جاری
  •   عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • سوات: مدرسے میں تشدد سے بچہ جاں بحق، 2 ملزم گرفتار ، مدرسہ سیل
  • سوات مدرسے میں استاد کا بیہمانہ تشدد، طالبعلم جاں بحق، مدرسہ سِیل کر دیا گیا