عید کے بعد اپوزیشن کا اتحاد پوری طرح سامنے آئے گا، علامہ راجہ ناصر عباس
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
عید کے بعد اپوزیشن کا اتحاد پوری طرح سامنے آئے گا، علامہ راجہ ناصر عباس WhatsAppFacebookTwitter 0 20 March, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (سب نیوز)مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم)کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ اپوزیشن ایک بات پر متفق ہے کہ پاکستان کا وجود خطرے میں ہے، ضروری ہے آئین کی حکمرانی کے لیے اکٹھے ہوا جائے، انشا اللہ عید کے بعد اپوزیشن کا اتحاد پوری طرح سامنے آئے گا، عمران خان سے ملاقات ہمارا قانونی حق ہے ان کو بلیک آوٹ کرکے حکومت پتہ نہیں کیا حاصل کرنا چاہتی ہے۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس کہا کہ ساری دنیا جانتی ہے معاشرے رول آف لا کے بغیر نہیں چلتے، جہاں عوام کو بنیادی حقوق نہ ملیں، وہ معاشرہ بھی آگے نہیں چلتا۔علامہ ناصر عباس نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی ہماری بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی گئی، کئی گھنٹے انتظار کرواکے پھر واپس بھیج دیا جاتا ہے اور حکومت کو پتہ نہیں کس بات کا خوف ہے۔
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات ہمارا قانونی حق ہے اور حکومت عمران خان کو بلیک آوٹ کر کے معلوم نہیں کیا حاصل کرنا چاہتی۔سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے حکومت کے رویے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے حکومت اپنے ساتھ ساتھ پورے ملک کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے، کوئی بھی حکومت عوام کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی، حکومت پہلے دن سے اپنا وجود عوام میں کھوچکی ہے، عوام کا حکومت پر کوئی اعتماد نہیں۔
علامہ ناصر عباس نے مزید کہا کہ حکومت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے اور اگر پاکستان کو بچانا ہے تو حکمرانوں کو سچ بولنا پڑے گا۔انہوں نے دعوی کیا کہ عوام صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان پر اعتماد کرتی ہے اور انہیں جیل سے باہر نکالنا ہوگا کیونکہ عمران خان ہی ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے مزید کہا کہ موجودہ حکمرانوں پر عالمی برادری کا بھی اعتماد نہیں ہے اور تکبر کے خول سے باہر نکل کر عمران خان کو رہا کرنا ضروری ہے، حکومت جو بھی اقدامات کررہی ہے وہ عمران خان کے خوف سے کررہی ہے، پیکا، 26 ویں ترمیم اور دیگر اقدامات اسی کا تسلسل ہے۔
اپوزیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس نے کہا کہ اپوزیشن کا مل بیٹھنا ایک مثبت پیش رفت ہے اور تمام اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کا وجود خطرے میں ہے، اپوزیشن کا اتفاق ہے آئین کی حکمرانی کے لیے اکٹھے ہونا پڑے گا، انشا اللہ عید کے بعد اپوزیشن کا اتحاد پوری طرح سامنے آئے گا۔علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا تھا امن و امان کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، ہمارا مطالبہ تھا دہشت گردی پر پارلیمینٹ سے ایک مشترکہ پیغام دیا جائے، ملکی سالمیت اور وجود خطرے میں ہے،وقت ضائع کئے بغیر بانی کو باہر لائیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علامہ راجہ ناصر عباس علامہ ناصر عباس ایم ڈبلیو ایم کرتے ہوئے ہے اور کہا کہ
پڑھیں:
تحریک تحفظ آئین کا اہم سربراہی اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال کے تناظر میں تحریک تحفظ آئین نے آج اسلام آباد میں اپنا اہم سربراہی اجلاس طلب کر کیا ہے ذرائع کے مطابق اجلاس میں جماعت اسلامی اور جمعیت علماءاسلام (ف) کی گرینڈ اپوزیشن اتحاد میں شمولیت نہ کرنے پر غور کیا جائے گا.(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کی صدارت محمود خان اچکزئی کریں گے جبکہ مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اہم رہنما شریک ہوں گے ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت کے خلاف احتجاج کو حتمی شکل دینے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی مشاورت کی جائے گی مزید برآں حکومتی قائمہ کمیٹیوں سے اجتماعی استعفے دینے کا ایجنڈا بھی زیر غور آئے گا جبکہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، اپوزیشن کے بیانیے اور مستقبل کی حکمت عملی پر اہم فیصلے متوقع ہیں.
تحریک تحفظ آئین ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لیے سرگرم عمل ہے اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین اتحاد کے قیام کی کوششوں میں مصروف ہے اجلاس کے بعد ممکنہ طور پر پریس کانفرنس میں آئندہ اقدامات کا اعلان کیا جائے گا. واضح رہے کہ رمضان میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے اپوزیشن اتحاد کا سربراہی اجلاس اور آل پارٹیز کانفرنس عید الفطرکے بعدبلانے کا اعلان کیا گیا تھا آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دینے اور اپوزیشن اتحاد نے تحریک کو منظم کرنے کے لیے مزید ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل کا بھی اعلان کیا گیا تھا. مارچ میں ہونے والے اجلاس میں باقاعدہ طور پر تحریک کے بنیادی ڈھانچے کی منظوری ‘ اپوزیشن اتحاد نے تین ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیتے ہوئے رابطہ کمیٹی کی سربراہی اسد قیصر کو دے دی گئی تھی جبکہ حامد رضا کوسیاسی سرگرمیوں اور رابطوں کی کمیٹی کا سربراہ مقررکرتے ہوئے عید کے بعد ملک کی امن و سلامتی اور سیاسی حالات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لیے لطیف کھوسہ کی سربراہی میںالگ سے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی.