پاکستان سمیت متعدد اسلامی ممالک میں عید ایک ہی دن ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
بین الاقوامی ماہرین فلکیات نے کہاکہ زیادہ تر ممالک میں رمضان کا مہینہ 30 دنوں کا ہوگا۔ اگر یہ دعوی درست ثابت ہوتا ہے تو سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں عید پیر 31 مارچ کو ہوگی۔ دوسری جانب ماہر فلکیات اور محکمہ موسمیات نے پاکستان میں رمضان 29 دن کا ہونے اور شوال کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کی پیشگوئی کر رکھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ طویل عرصہ بعد رواں سال پاکستان سمیت سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں ایک ہی دن عید ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی فلکیات مرکز نے گزشتہ روز پیشگوئی کی ہے کہ سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں 29 مارچ کو شوال المکرم کا چاند نظر آنا ناممکن ہوگا۔ ماہرین کے مطابق 29 مارچ کو عید الفطر کا چاند نظر نہ آنے کی وجہ چاند کا سورج غروب ہونے سے پہلے ہی غروب ہو جانا ہے۔ جس کے باعث آنکھوں یا دور بین سے بھی چاند کو دیکھنا ناممکن ہوگا۔بین الاقوامی ماہرین فلکیات نے کہاکہ زیادہ تر ممالک میں رمضان کا مہینہ 30 دنوں کا ہوگا۔ اگر یہ دعوی درست ثابت ہوتا ہے تو سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں عید پیر 31 مارچ کو ہوگی۔
دوسری جانب ماہر فلکیات اور محکمہ موسمیات نے پاکستان میں رمضان 29 دن کا ہونے اور شوال کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کی پیشگوئی کر رکھی ہے۔ اگر یہ پیشگوئی درست ثابت ہوتی ہے تو طویل عرصہ بعد پاکستان میں سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عید ایک ساتھ منائی جائے گی۔ تاہم بعض ممالک جیسے موریتانیہ، مراکش، الجزائر اور تیونس میں 29 مارچ کو جزوی سورج گرہن ہوگا۔ اس لیے ان ممالک میں روایتی چاند رویت کے مطابق 30 مارچ بروز اتوار کو عید منانے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں قمری مہینوں کے آغاز میں عموما ایک دن کا فرق ہوتا ہے۔ عرب ممالک میں پاکستان سے ایک روز قبل رمضان کا آغاز ہوتا ہے۔ اسی طرح عیدالفطر اور عیدالاضحی بھی عموما ایک روز قبل منائی جاتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں مارچ کو کا چاند ہوتا ہے
پڑھیں:
پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
—فائل فوٹوپاکستان سمیت 16 ممالک نے غزہ میں امداد پہنچانے والے جہاز فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پاکستان اور دیگر 15 ممالک نے مشترکہ بیان میں غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والی کشتیوں کے قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سیکیورٹی پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان وزرائے خارجہ نے جنگ بندی اورغزہ میں انسانی ضروریات اجاگر کرنے کی ضرورت، عالمی اور انسانی قانون کے احترام پر زور دیا ہے۔
نیکوسیا غزہ کے لیے امدادی جہاز کا انتظام کرنے والے...
دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ فلوٹیلا کے خلاف کسی غیر قانونی یا پرتشدد اقدام سے باز رہنے کی اپیل کرتے ہیں، جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست بین الاقوامی قانون کے خلاف ورزی ہو گی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر جوابدہی لازم ہو گی۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ ان ممالک میں پاکستان سمیت بنگلادیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملائیشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر،جنوبی افریقہ، اسپین اور ترکیہ شامل ہیں۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ غزہ کے لیے ثابت قدم امدادی بحری بیڑے میں ان تمام ممالک کے شہری شریک ہیں، فلوٹیلا کے مقاصد میں فلسطینی عوام کی فوری انسانی ضروریات کے متعلق آگاہی پھیلانا بھی شامل ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق غزہ جنگ بندی پر زور دینا بھی اس ’عالمی ثابت قدم فلوٹیلا‘ کے مقاصد میں سرِفہرست ہے، فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پرتشدد اقدام سے گریز کی اپیل کرتے ہیں۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں، فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی پر احتساب کیا جائے گا، بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملے یا غیر قانونی حراست کا بھی احتساب کیا جائے گا۔